News Details

09/08/2018

شہید پیکج میں امتیازی سلوک کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کیلئے نگران صوبائی وزیر برائے قانون کی سربراہی میں 10 رکنی اعلیٰ سطح کمیٹی کی تشکیل

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سابق جسٹس دوست محمد خان نے آرمی پبلک سکول کے شہید بچوں کے والدین کی طرف سے شہید پیکج میں امتیازی سلوک کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کیلئے نگران صوبائی وزیر برائے قانون کی سربراہی میں 10 رکنی اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی ہے کمیٹی دو دن کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گی اس سلسلے میں نگران وزیراعلیٰ کے زیر صدارت وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اہم اجلاس منعقد ہوا نگران صوبائی وزراء عبدالرؤف خٹک، سارہ صفدر، ظفر اقبال بنگش، نگران وزیراعلیٰ کی مشیر آسیہ خان متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور شہید بچوں کی ماؤں نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں آرمی پبلک سکول کے دلخراش واقعہ میں شہید ہونے والے بچوں کے لواحقین کی طرف سے شہید پیکج میں عدم یکسانیت اور امتیازی سلوک کے حوالے سے تحفظات اور اس سلسلے میں اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے تناظر میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔نگران وزیراعلیٰ نے متاثرہ لواحقین کی ہر ممکن دلجوئی یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آرمی پبلک سکول کے سانحہ نے پوری قوم کو جنجھوڑ کے رکھ دیا تھا جو ایک الگ نوعیت کا مسئلہ ہے جسے خصوصی طریقے سے ڈیل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ شمع علم کے پروانے بچوں کو جس بے دردی اور بے رحمی سے شہید کیا گیا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی نگران وزیراعلیٰ نے لواحقین کے تحفظات کا جائزہ لینے اور اگر امتیازی سلوک برتا گیا ہے تو اسکے اذالے کیلئے قانونی پہلوؤ ں کو مدنظر رکھ کر قابل عمل سفارشات کیلئے وزیر قانون اسداللہ خان چمکنی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی اور ہدایت کی کہ کمیٹی دو دن کے اندر اپنی سفارشات پیش کریں۔ کمیٹی کے دیگر اراکین میں نگران صوبائی وزراء انوارلحق، رشید خان، وزیراعلیٰ کی مشیر آسیہ خان، سیکرٹری قانون، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری داخلہ، وائس چیئرمین بار کونسل، ہائی کورٹ بار اور متاثرہ خاندانوں کا نمائندہ شامل ہیں۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پیکج کی عدم یکسانیت اور امتیازی سلوک کے حوالے سے شہید بچوں کے لواحقین کے تحفظات کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیا جائے اور متعلقہ پالیسی اور قوانین کو مد نظر رکھتے ہوئے قابل عمل تجاویز پیش کی جائیں تاکہ شہداء کے لواحقین کے خدشات و تحفظات کو دور کیا جا سکے، انہوں نے واضح کیا کہ ا علیٰ عدلیہ کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے بلا تاخیر فیصلہ کرنا ہے اور لواحقین کو زیادہ سے زیادہ مالی امداد کی کوشش کی جائے انہوں نے کہا کہ ہماری افواج، پولیس اور عوام نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں قربانیوں کے اس تسلسل میں آرمی پبلک سکول کے معصوم بچوں کی شہادتیں ایک خصوصی مقام رکھتی ہیں، ہمیں ایک نادیدہ دشمن کا سامنا ہے جو مسجد کے اندر نماز میں مصروف عبادت گزاروں کو بھی نہیں چھوڑتا، اقلیتی عبادت گاہیں، تعلیمی ادارے اور عدالتیں بھی شر پسند کاروائیوں سے محفوظ نہیں رہے،انہوں نے کہا کہ ماضی کے غیر منطقی فیصلوں کی وجہ سے ہماری معیشت بیٹھ چکی ہے اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ بڑے پیمانے پر تباہ کاری، انسانی جانوں کا ضیائع، انفراسٹرکچر کی تباہ کاری اور ان بحرانوں سے نکلنے اور تعمیر و بحالی کے ایک صبر آزما امتحان کا سامنا ہے مربوط اور جرات مندانہ فیصلے ان ساری مشکلات میں کمی لا سکتے ہیں ہم اس سلسلے میں مزید کوتاہیوں کے متحمل نہیں ہو سکتے اور نہ ہی ہمارے قول و فعل میں تضاد ہونا چاہئے انہوں نے کہا کہ ہمیں پوری یکسوئی اور اجتماعی عمل کے ذریعے معاشرتی زخموں کا مداوا کرنا ہے ملک کی پوری قیادت سماج دشمن عناصر کے خلاف یکسو اور یک زبان ہے معاشی اور نفسیاتی بحرانوں سے نکلنے کے لئے ہر کسی کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر اپنا کردار ادا کرنا ہے۔