News Details
03/08/2018
مون سون شجر کاری مہم کے آغاز پر ہر شہری اللہ کا نام لے کر دس یا پندرہ درخت لازمی لگائے
نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخواسابق جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ مون سون شجر کاری مہم کے آغاز پر ہر شہری اللہ کا نام لے کر دس یا پندرہ درخت لازمی لگائے، انہوں نے محکمہ جنگلات کو ہدایت کی کہ وہ سالانہ کی بنیاد پر مٹی کا ٹسٹ تیارکرکے عوام کو آگاہ کرے کہ کونسے علاقے کون سے پودوں کی کاشت کے لئے زیادہ موزوں ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر آنے والی نسل کو موسمی اثرات، خشک سالی اور قحط سالی سے بچانا ہے تو ہمیں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے ہوں گے۔درختوں کی کٹائی اور بربادی سے انکی حفاظت کرنا ہے، اگر ہم درختوں کی کٹائی کے خلاف مربوط اقدامات اٹھائیں تو ہم جنگلات اورپودوں کے بڑے ذخائر بنا سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں مون سون شجر کاری مہم کے افتتاح کے موقع پر کیا۔اس موقع پرتمام صوبائی نگران وزراء، سیکرٹری ماحولیات ذاکر حسین آفریدی ، چیف کنزرویٹر جنگلات، صادق خان خٹک، جنوبی جنگلات کے کنزرویٹر شفقت منیر، ڈائریکٹر جنگلات توسیع شیخ امجد علی، ڈسٹرکٹ فارسٹ افسر گلزار خان اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے، نگران وزیر اعلیٰ نے Arocariaپودا لگا کر شجر کاری مہم کا باقاعدہ آغاز کیا۔انہوں نے کہا کہ آج جو خشک سالی ہے اس کی بڑی وجہ درختوں اور جنگلات کی کمی ہے، جنگلات کا ماحولیات اور موسمی اثرات سے براہ راست تعلق ہوتا ہے اور اس کے اثرات واضح طور پر محسوس ہو سکتے ہیں، آج کل دنیا بھر میں گلوبل وارمنگ اور آب و ہوا کی تبدیلی کی باتیں ہو رہی ہیں، ہمارے بڑے بڑے ڈیم خشک ہو رہے ہیں اس کی بڑی وجہ بارشوں کی مقدار میں کمی ہے ، انہوں نے کہا کہ جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے مون سون کی بارشوں میں کمی و تغیر پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ جنگلات کی اہمیت پر ماہرین تعلیم کی ایک ٹیم بیٹھ کر تعلیمی اداروں کیلئے با قاعدہ نصاب بنائے جس کو پہلی جماعت سے لیکر دسویں جماعت تک لازمی پڑھایا جائے، انہوں نے کہا کہ پھل کھانے کے بعد ان کے تخم کو ایک سائیڈ پر کاشت کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ ہمیں دیہاتوں میں جا کر عام عوام کے ساتھ مل کر لاکھوں کروڑوں پودے لگانے ہوں گے، انہوں نے محکمہ جنگلات کے حکام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی آمدن کے ذرائع سے جنگلات کی نگرانی کیلئے ہیلی کاپٹر خریدے اور درختوں کی کٹائی کے عمل کو مستقل بنیادوں پر روکیں۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ ، ماحولیاتی تبدیلی ، زمینی اور آبی آلودگی جیسے مسائل بنی نوع انسان کیلئے ہلاکت خیز خطرے کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔گلوبل وارمنگ کے خطرات سے دوچار ممالک میں پاکستان چھٹے نمبر پر ہے جو ایک تشویش کا باعث ہے ۔مذکورہ خطرات سے نمٹنے اور کرہ ارضی پر زندگی کو تحفظ دینے کیلئے انسان کو تیز رفتاری سے اقدامات کی ضرورت ہے ۔اس مجموعی صورتحال اور خطرات سے باہر نکالنے کے عمل میں درخت کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ درخت کا وجود روز اول سے نہ صرف انسان بلکہ ہر قسم کی زندگی کیلئے سایہ رحمت ثابت ہوا ہے ۔