News Details
31/08/2018
حکمرانی کے نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت پر زور
نگران وزیراعلی خیبر پختونخوا سابق جسٹس دوست محمدخان نے صوبے میں حکمرانی کے نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ حکمرانی کا کمزور اور نااہل نظام نا انصافی ، استحصال ، وسائل کے ضیاع اور بے سہارا لوگوں کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنتا ہے جس کے نتیجے میں معاشرتی بگاڑ جنم لیتا ہے ۔نگران صوبائی حکومت صوبے میں بہتر طرز حکمرانی کیلئے اُصولی گائیڈ لائنز چھوڑ کر جانا چاہتی ہے ۔ پشاور میں برن سنٹر کی ہنگامی بنیادوں پر تکمیل اشد ضرورت ہے تاکہ متاثرین کو علاج کی سہولت دی جا سکے ۔ اُنہوں نے اس امر پر تعجب کا اظہار کیا کہ اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوتے جو تشویشناک ہے ۔ عوامی مفاد بہر صورت ترجیح ہونی چاہیئے اور ہر شخص کو اس کا خیال رکھنا چاہیئے ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلا س کی صدارت کر رہے تھے ۔ نگران صوبائی وزراء عبدالروف خٹک، اکبر جان مروت، ڈاکٹر داؤد ،متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ نگران وزیراعلیٰ نے آبادی میں اضافے کی تیز رفتار شرح کو منظم طریقے سے قابو کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ہے کہ تعلیم، آگاہی کی سطح بلند کرنے اور خصوصی تربیت کے ذریعے یہ مقصد پورا ہو سکتا ہے ۔ اس سلسلے میں مطلوبہ ہدف کے حصول کیلئے پالیسی سازوں اور پالیسی نافذ کرنے والے اداروں کو مختلف جہتوں میں کام کرنا ہوگا اور شرح اموات کم کرنے پر خصوصی توجہ دیناہو گی۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہاکہ منصوبہ بندی کرنے اور عمل درآمد کرانے والے اداروں میں عدم توازن وقت اور وسائل کے ضیاع کا سبب بنتا ہے جس کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ منصوبوں کی بروقت تکمیل و نفاذ ، آلات کی بروقت فراہمی اور ضروری پیشگی تقاضے پورے کرکے وسائل کے ضیاع کو روکا جا سکتا ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ سہولیات کا غیر ضروری ارتکاز مسائل پیدا کرتا ہے اور عوام متاثر ہوتے ہیں۔ سہولیات کا معیار بلند کرنا ضروری ہے تاہم اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ تمام سہولیات کو ایک ہی شہر میں جمع کردیا جائے۔ اس مسئلے کا بہترین حل یہ ہے کہ سہولیات کو نچلی سطح تک منتقل کیا جائے تاکہ لوگوں کو اُن کی دہلیز پر خدمات کی فراہمی یقینی ہو سکے۔ نگران وزیراعلیٰ نے عوامی مفاد میں تعمیر ہونے والی نئی عمارتوں کو بروقت استعمال میں لانے کیلئے متعلقہ محکموں کے مابین رابطے کو موثر بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ عوام کو فوری ریلیف ترجیح ہونی چاہیئے ۔ اُنہوں نے صوبے میں میڈیکل کالجز اور ہسپتالوں کیلئے پرفارمنس آڈٹ سسٹم وضع کرنے اور برن سنٹر کو جلد فعال بنانے کی بھی ہدایت کی اور کہاکہ غریب عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکاری وسائل کا نتیجہ خیز استعمال یقینی بنایا جائے ۔ نگران وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صوبے میں عوامی خدمات کے مقصد کے تحت نئی تعمیر ہونے والی عمارتوں کو مکمل ہوتے ہی متعلقہ محکموں کے حوالے کیا جائے تاکہ ان کو بلا تاخیر فعال کیا جا سکے۔ انہوں نے اس مقصد کیلئے پیرنٹ اور ایگزیکٹیو ڈیپارٹمنسٹس کو آپس میں رابطے میں رہنے کی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے تعمیراتی منصوبوں کو دیرپا اور ہر حوالے سے مکمل بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور ہدایت کی کہ تعمیر اتی منصوبوں کو ٹھیکیدار کے حوالے کرتے وقت متعلقہ قانون پر عمل درآمد یقینی بنایاجائے اور عوامی مفاد کے مہنگے منصوبوں کیلئے ماہر کنسلٹنٹ کی خدمات لی جائیں۔ متعلقہ کمپنی کی مجموعی کارکردگی کو سامنے رکھا جائے ۔ نگران وزیراعلیٰ نے غریب عوام کو مقامی سطح پر معیاری طبی سہولیات دینے اور بڑے ہسپتالوں پر رش کم کرنے کیلئے ضلعی سطح پر طبی اداروں کا معیار بلند کرنے جبکہ ریفرل سسٹم کو باقاعدگی سے مانٹیر کرنے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ وہ غیر ضروری ریفرل کے خلاف ہدایات پہلے سے جاری کرچکے ہیں اُنہوں نے بنیادی مراکز صحت کو فیملی یونٹس میں تبدیل کرنے کی بھی تجویز دی تاکہ عوام کے شہروں کی طرف ہجرت کے رجحان کو کم کیا جا سکے ۔ اُنہوں نے کہاکہ بڑے شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی، آلودگی خصوصاً تدریسی ہسپتالوں پر غیر معمولی بوجھ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے جس کیلئے بہت سنجیدہ پالیسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔ نگران صوبائی حکومت کے پاس وقت کم اور اختیارات محدود ہیں تاہم نگران حکومت آنے والی منتخب حکومت کو اس سلسلے میں قابل عمل گائیڈلائن دینا چاہتی ہے ۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ ہماری زیادہ تر آبادی دیہات میں مقیم ہے۔ تعلیم و صحت اور زندگی کی دیگر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بڑے شہروں کی طرف ہجرت پر مجبور ہوتے ہیں جس کی حوصلہ شکنی کیلئے مقامی سطح پر خدمات کا موثر نظام وقت کی اشد ضرورت ہے۔