News Details

31/08/2018

نئی عمارتوں کو بروقت استعمال میں لانے کیلئے متعلقہ محکموں کے مابین رابطے کو موثر بنانے کی ہدایت

نگران وزیراعلی خیبر پختونخوا سابق جسٹس دوست محمدخان نے صوبے میں عوامی مفاد میں تعمیر ہونے والی نئی عمارتوں کو بروقت استعمال میں لانے کیلئے متعلقہ محکموں کے مابین رابطے کو موثر بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ عوام کو فوری ریلیف ترجیح ہونی چاہیئے ۔ اُنہوں نے صوبے میں میڈیکل کالجز اور ہسپتالوں کیلئے پرفارمنس آڈٹ سسٹم وضع کرنے اور برن سنٹر کو جلد فعال بنانے کی بھی ہدایت کی اور کہاکہ غریب عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکاری وسائل کا نتیجہ خیز استعمال یقینی بنایا جائے ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلا س کی صدارت کر رہے تھے ۔ نگران صوبائی وزراء عبدالروف خٹک، اکبر جان مروت، ڈاکٹر داؤد ،متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ نگران وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صوبے میں عوامی خدمات کے مقصد کے تحت نئی تعمیر ہونے والی عمارتوں کو مکمل ہوتے ہی متعلقہ محکموں کے حوالے کیا جائے تاکہ ان کو بلا تاخیر فعال کیا جا سکے۔ انہوں نے اس مقصد کیلئے پیرنٹ اور ایگزیکٹیو ڈیپارٹمنسٹس کو آپس میں رابطے میں رہنے کی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے تعمیراتی منصوبوں کو دیرپا اور ہر حوالے سے مکمل بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور ہدایت کی کہ تعمیر اتی منصوبوں کو ٹھیکیدار کے حوالے کرتے وقت متعلقہ قانون پر عمل درآمد یقینی بنایاجائے اور عوامی مفاد کے مہنگے منصوبوں کیلئے ماہر کنسلٹنٹ کی خدمات لی جائیں۔ متعلقہ کمپنی کی مجموعی کارکردگی کو سامنے رکھا جائے ۔ نگران وزیراعلیٰ نے غریب عوام کو مقامی سطح پر معیاری طبی سہولیات دینے اور بڑے ہسپتالوں پر رش کم کرنے کیلئے ضلعی سطح پر طبی اداروں کا معیار بلند کرنے جبکہ ریفرل سسٹم کو باقاعدگی سے مانٹیر کرنے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ وہ غیر ضروری ریفرل کے خلاف ہدایات پہلے سے جاری کرچکے ہیں اُنہوں نے بنیادی مراکز صحت کو فیملی یونٹس میں تبدیل کرنے کی بھی تجویز دی تاکہ عوام کے شہروں کی طرف ہجرت کے رجحان کو کم کیا جا سکے ۔ اُنہوں نے کہاکہ بڑے شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی، آلودگی خصوصاً تدریسی ہسپتالوں پر غیر معمولی بوجھ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے جس کیلئے بہت سنجیدہ پالیسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔ نگران صوبائی حکومت کے پاس وقت کم اور اختیارات محدود ہیں تاہم نگران حکومت آنے والی منتخب حکومت کو اس سلسلے میں قابل عمل گائیڈلائن دینا چاہتی ہے ۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ ہماری زیادہ تر آبادی دیہات میں مقیم ہے۔ تعلیم و صحت اور زندگی کی دیگر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بڑے شہروں کی طرف ہجرت پر مجبور ہوتے ہیں جس کی حوصلہ شکنی کیلئے مقامی سطح پر خدمات کا موثر نظام وقت کی اشد ضرورت ہے۔