News Details

24/07/2018

پرامن ، آزاد، غیر جانبدار اور شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے اعلیٰ سطح کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کیلئے کوشاں اور تیارر ہیں

نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے پولیس اور سول انتظامیہ کو ہدایت کی کہ پرامن ، آزاد، غیر جانبدار اور شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے اعلیٰ سطح کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کیلئے کوشاں اور تیارر ہیں۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ نگران صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری ، آئی جی پی ، انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو صوبے میں صاف و شفاف، آزاد ، غیر جانبدار اور شفاف انتخابات کیلئے انتظامی اور سکیورٹی اُمور ، مختلف سرکاری اداروں کی تیاریوں سمیت کئی اہم فیصلے کئے گئے ۔اجلا س کو انتظامی ، سکیورٹی ، الیکشن میں اب تک ہونے والی پیشرفت، مختلف اداروں کی طرف سے اُٹھائے گئے اقدامات پر بھی بریفینگ دی گئی اور کہا گیا کہ یہ اقدامات صوبے میں شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کیلئے ناگزیر ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی threat assessment committee تشکیل دے چکے ہیں تاکہ آنے والے خطرات کا جائزہ لیا جا سکے اور اس کے لئے مناسب تدارک کیلئے اقدامات اُٹھائے جا سکیں۔ ہمارے جیسے معاشرے میں جو مختلف سوچوں میں بٹی ہوئی ہو ، اس میں پولیس اور انتظامیہ کو انتخابات کے انعقاد میں متعدد اقدامات اُٹھانے پڑتے ہیں۔ یہ اقدامات زیادہ تر سکیورٹی کو بھر پور بنانے سے متعلق ہوتے ہیں۔ خصوصاً الیکشن کے حوالے سے انتظامیہ اور پولیس کو اپنی بہترین پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنی ہوں گی تاکہ اُن کی بہترکارکردگی کے نتیجے میں لوگوں کو نہ صرف سکیورٹی فراہم ہو بلکہ پرامن انتخابات بھی ممکن بنائے جا سکیں۔ ہم آرام سے نہیں بیٹھ سکتے ۔ یہ ایک چیلنجنگ ذمہ داری ہے کیونکہ ذرا سی کوتاہی سانحات میں تبدیل ہونے میں دیر نہیں لگتی ۔ اُنہوں نے کہاکہ پولیس اور سول انتظامیہ اُمیدواروں اور عام لوگوں کی سکیورٹی پر کڑی نظر رکھیں۔ اُنہوں نے کہاکہ آج کے دور کی سکیورٹی روایتی سکیورٹی سے بالکل مختلف ہے اور ہمیں جدید دور کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جدید سوچ اور طریقوں کو اپنانا ہو گا تاکہ سکیورٹی کا حوصلہ افزا انتظام ہو ۔ انتظامی اور پولیس کی سطح پر ہمارے اقدامات ہدف کے حصول کیلئے موزوں ہوں اگرچہ ہمارے سامنے فی الوقت الیکشن کا انعقاد ایک چیلنج ہے لیکن ہمارا عزم اس چیلنج کو پورا کرنے سے کہیں بڑھ کر ہے ۔ تمام بحرانوں سے نمٹنے کیلئے عوام یک زبان ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ نگران حکومت کو پرامن اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں مدد کریں ۔ایسے میں نادیدہ دشمن کو ہرانا کوئی مشکل کام نہیں ہو تا۔ جسٹس (ر) دوست محمد خان نے کہا کہ یہ ہماری بہت بڑی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری میں ہر ادارے اور فرد کا شیئر ہے ۔ ہم سب یک جاں دو قالب ہو کر اپنی اجتماعی ذمہ داری بطریق احسن ادا کرنے کے قابل ہوں گے۔ میں وفاق کے ساتھ صوبے کو درپیش ضروریات کیلئے رابطہ کر چکا ہوں جس میں صحت، ریلیف، کسی ہنگامی حالت میں انسانوں کا انخلاء اور سکیورٹی کی زیادہ سے زیادہ فراہمی کیلئے سازو سامان اور ضروریات کی فراہمی شامل ہے ۔غیر محفوظ اور صاف ٹارگٹس کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ بعض سیاسی قوتوں کا نظریاتی بنیادوں پر پیدا ہونے والے نزاع کی وجہ سے اُن کا غیر محفوظ ہونا سامنے آتا ہے یہ غیر محفوظ ہونا بالکل مختلف نوعیت کا ہے اور ہمیں اس کا تدار ک کرنے کیلئے بھی سکیورٹی کی بہتر سہولیات دینی ہوں گی ۔اسی طرح حساس علاقوں میں فورس کی وجہ سے سکیورٹی سے متعلق خدشات کم ہو جاتے ہیں۔ ہمارا حتمی ہدف پرامن انتخابات کا انعقاد ہے ۔ لوگوں اور اُن کی جائیدادوں کا تحفظ ہے اور ہم اس کے لئے تمام اقدامات اُٹھائیں گے ۔نگران وزیراعلیٰ نے صوبے میں پرامن انتخابات کے انعقاد کیلئے مختلف محکموں کی کارکردگی سے مطمئن نظر آئے اور کہاکہ حکومتی اداروں کے اقدامات سے سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے تاہم پولیس اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کیلئے جوابدہ ہے اور اُنہیں ہجوم ، سٹریس اور امن و امان کے قیام کیلئے اپنی ذمہ داریاں بروئے کار لائیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ بسہ اوقات سکیورٹی کے حوالے سے چھوٹے چھوٹے اقدامات سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ چھوٹے چھوٹے اقدامات مجموعی سکیورٹی پلان کی کڑیاں ہوتی ہیں۔ ان اقدامات سے صرف نظر کرنا بڑے سکیورٹی مسائل جنم لیتے ہیں۔ صحت عامہ کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صحت کے تمام ملازمین اپنی اپنی ڈیوٹی کے مقام پر موجود رہیں اُن کی موجودگی کا ایک مانیٹرنگ سسٹم ہونا چاہیئے اور وہاں پر علاج معالجے کی تمام سہولیات فراہم ہونی چاہئیں ۔ دوست محمد خان نے ہدایت کی کہ پولنگ سٹیشنوں پر تعینات اہلکار اپنی غیر جانبداری یقینی بنائیں ۔ اداروں کی طرف سے الیکشن کے لئے ہونے والے اقدامات حوصلہ افزا ہیں۔ مانیٹرنگ کیلئے کیمروں کی تنصیب اور دیگر اقدامات ہمارے اہداف کے مطابق ہیں۔ اسی طرح ریٹرنگ آفیسر، پولنگ سٹاف اور پولیس کے مابین مسلسل رابطہ رہنا چاہئے تاکہ پرامن اور شفاف انتخابات میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ الیکشن کا انعقادہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اوراس کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے ہم سب نے اپنا اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔ اُنہوں نے کہاکہ ایک طرف پرامن انتخابات کا انعقاد اگر چہ ایک مشکل فعل ہے تو دوسری طرف قدرتی آفات جیسے سیلاب وغیرہ کا بھی سامنا ہے ۔ اس لئے انسانی جانوں اور آبادی کوبچانے کی دوہری ذمہ داریوں کیلئے مکمل تیاری کی ضرورت ہے ۔ اگر چہ ہمیں مختلف قسم کے خطرات کا سامنا ہے لیکن سکیورٹی فورسز اور سول انتظامیہ کے مابین باہمی رابطے کے ذریعے ہم ان تمام بحرانوں پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ اُنہوں نے کہا کہ وفاقی اداروں بشمول فوج سے صوبائی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ بروقت اور فوری انٹیلی جنس شیئرنگ دشمنوں کو شکست دینے کیلئے ناگزیر ہے ۔ اس لئے پولیس افسران اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کریں ۔ اُنہوں نے حساس مقامات پر اضافی سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ اُنہوں نے کہاکہ سکیورٹی فورسز کی موجودگی خطرات کی سطح میں بڑی حدتک کمی لاسکتی ہے ۔ ہمارا اصل مقصد انسانی جانوں اور آبادی کو ہر قسم کے خطرے سے بچانا ہے ۔ اُنہوں نے صاف، شفاف ، آزاد اور پرامن الیکشن کے انعقاد کیلئے کئے گئے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔دوست محمد خان نے حکام اور اہلکاروں پر واضح کیا کہ وہ مکمل غیر جانبداری کا مظاہرہ کریں ۔ اجلاس میں شہداء اور زخمیوں بشمول ہارون بلور شہید، سردار اکرام اﷲ گنڈا پور شہید اور اکرم خان درانی کے قافلے پر حملے میں شہیدوں اور زخمیوں کیلئے اجتماعی دُعا کی گئی ۔ اُنہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تمام پولنگ سٹیشنوں پر عملے اور دیگر لوگوں کیلئے واٹر کولر، برف اور صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔ اُنہوں نے کہاکہ آر اوز کوووٹر کے ساتھ خوش اخلاق طریقے سے پیش آنا چاہیئے ۔ اُنہوں نے الیکشن کے دوران ایئر ایمبولینس اور موبائل سکیورٹی کی فراہمی اور پہاڑی علاقوں میں موٹر سائیکلوں پر مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت جاری کیں۔ اُنہوں نے کہاکہ پرامن انتخابات کے انعقاد کیلئے آزاد جموں کشمیر، گلگت بلتستان سے اضافی پولیس فورس حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ ایف سی کے 66 پلاٹون بھی تعینات کئے جا چکے ہیں۔