News Details
23/07/2018
اکرام اﷲ خان گنڈا پورپر ہونے والے خود کش دھماکے کی تحقیقات کیلئے ایک ہائی پاور کمیٹی تشکیل
نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے ڈی آئی خان میں سابق صوبائی وزیر اکرام اﷲ خان گنڈا پورپر ہونے والے خود کش دھماکے کی تحقیقات کیلئے ایک ہائی پاور کمیٹی تشکیل دی ہے ۔ کاونٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کی سربراہی میں تشکیل دی گئی انوسٹی گیشن کمیٹی کے دیگر ممبران میں ایس پی ، ایس ایس پی ہیڈکوارٹر ، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن کے علاوہ آئی بی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے شامل ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ نے کمیٹی کو تیز رفتار تحقیقات کرنے اور ہر حوالے سے مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، جس میں سانحہ کے محرکا ت کا پتہ چل سکے ۔ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ کون سے مہرے کس کے اشارے پر انارکی پھیلا رہے ہیں اور الیکشن کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش میں مصروف ہیں۔ ہم نے ان مذموم حرکتوں کے پیچھے مقاصد کی تشخیص کرنی ہے اور مجرموں کو انجام تک پہنچانا ہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ نادیدہ دشمن اس ملک کے خلاف گہری چالیں چل رہا ہے ۔ ہم نے پے درپے ہونے والے سانحات کو اپنے معروضی حالات کے تناظر میں دیکھنا ہے اور دہشت گردی کی حالیہ لہر کا تدارک یقینی بنانا ہے۔ اُنہوں نے مزید واضح کیا کہ مادر وطن کی حفاظت ہماری آئینی ذمہ داری ہے اور ہم نے یہ ذمہ داری مکمل ایمانداری اور ذمہ داری سے ادا کرنی ہے ۔ ذاتی اغراض و مقاصد اور پسند و ناپسند کو پس پشت ڈال کر ملک اور قوم کی سلامتی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہے ۔اس ملک کی سلامتی میں ہی سب کی سلامتی ہے ۔نگران حکومت انسانیت کے دشمن عناصر کو چھوڑنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی ۔ان کو بے نقاب کرنا اور کیفرکردار تک پہنچانا آئینی ذمہ داری ہے جس کی تکمیل کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے ۔
مزید برآں نگران وزیراعلیٰ نے ڈی آئی خان انتظامیہ سے 12 گھنٹے کے اندر وقوعہ کی جامع رپورٹ طلب کی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ کیا شہید اکرام اللہ خان گنڈا پور کو جو سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی وہ وزیراعلیٰ کی جاری کردہ ہدایات کی رو سے کافی تھی یا نہیں اور یہ بھی معلوم کیا جاسکے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں خود کش بمبار کیوں اور کیسے شہید کی جیپ کے قریب پہنچا اور مجوزہ احتیاطی تدابیر کیوں اختیار نہیں کی گئیں اور کوتاہی کے ذمے داروں کا تعین کیا جاسکے اُنہوں نے ڈیوٹی پر مامور سیکیورٹی اہلکاروں کی مکمل فہرست فوری طور پر پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ کو ارسال کرنے کی بھی ہدایت کی ۔