News Details

22/07/2018

دین کے خدمت گار ہمارے لئے قابل قدر ہیں ۔

نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے ملک میں تعلیم وتربیت کے فروغ کے سلسلے میں مدارس دینیہ کے کردار کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ دین کے خدمت گار ہمارے لئے قابل قدر ہیں ۔ زندگی کے دیگر اُمور اور سماج کی اصلاح کے ساتھ عام انتخابات کے پرامن ، شفاف اور کامیاب انعقاد کیلئے بھی علماء اور رائے عامہ کے رہنماؤں کا کرداربڑی اہمیت رکھتا ہے ۔اُنہیں چاہیئے کہ وہ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ضابطہ اخلاق اور نگران حکومتوں کے پلان پر عمل درآمد میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ عوام ان کی رائے کا احترام کرتے ہیں اوران پر اعتما د کرتے ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ نے کردار سازی کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے ورلڈ کلاس اسلامک ٹریننگ اکیڈمی قائم کرنے کی تجویز دی ہے اور دینی و عصری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کیلئے باضابطہ سسٹم کو ناگزیر قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ملک کی بقاء و سلامتی معاشرے کی اصلاح میں ہے ۔ دو رپر فتن میں اپنی نوجوان نسل کو غلط رجحانات سے بچانا سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے ۔ جس کیلئے انفرادی کاؤشوں کی بجائے قابل عمل نظام کے تحت مربوط اجتماعی جدوجہد یقینی بنانا ہو گی ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں سیکرٹری جنرل وفاق المدارس قاری حنیف جالندھری کی سربراہی میں نمائندہ وفد سے گفتگو کر رہے تھے ۔ قاری عبد الواحد مکی اور وفاق المدارس سے وابستہ دیگر علماء وفد میں شامل تھے ۔ قاری حنیف جالندھری نے نگران وزیراعلیٰ کو وفاق المدارس کی بنیاد ، اس کے قیام کے پس پردہ مقاصد ، وفاق المدارس کے تحت چلنے والے مدارس ، طلباء و طالبات کی تعداد ، طریق تدریس اور دیگر پہلوؤں پر تفصیلی بریفینگ دی اور حکومت سے وابستہ اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کے نفسا نفسی کے دور میں نئی نسل کو خرافات سے بچانے کیلئے علماء و مدارس کا کردار بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ معاشرہ رفتہ رفتہ خرابی کی طرف بڑھ رہا ہے جس کی اصلاح کیلئے جدید تقاضوں کے مطابق تربیت کی ضرورت ہے ۔ اُنہوں نے مدارس کی رجسٹریشن محکمہ تعلیم کے تحت کرانے کیلئے اقدامات کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ نگران صوبائی حکومت اس اہم مقصد کیلئے آرڈنینس بھی نافذ کرسکتی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ مختلف آفات اور شدت پسندی کے خلاف جنگ سے متاثرہ دینی مدارس و مساجد کی تعمیر نو و بحالی انفراسٹرکچر کی بحالی کے مجموعی پلان میں شامل ہے اور کہا ہے کہ ہم دین کی خدمت سمجھ کر مسائل حل کریں گے ۔ نگران وزیراعلیٰ نے معاشرے کے تمام طبقات کے حقوق کی بحالی اور اُنہیں سہولیات کی فراہمی کیلئے سرکاری وسائل کے شفاف استعمال کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بندوں کے حقوق کے معاملے میں بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ ان وسائل پر عوام کا حق ہے اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ حقدار کو حق کی فراہمی یقینی بنائے ۔ نگران وزیراعلیٰ نے شہ خرچیوں کی حوصلہ شکنی کرنے اور میانہ روی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔اُنہوں نے کہاکہ پاکستان کو قدرت نے بے پناہ خزانے دیئے ہیں اگر اس ملک کے عوام کی شعوری سطح بلند ہو جائے اور اسے ملکی مفاد میں استعمال کرے تو حالات سدھر سکتے ہیں۔ نگران صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ وہ آنے والی حکومت کیلئے ایسا روڈ میپ چھوڑکر جائے جس پر چل کر اس صوبے کو بہترین صوبہ بنایا جا سکے ۔ اُنہوں نے اس موقع پر خیبرپختونخوا میں شامل ہونے والے نئے اضلاع کا خصوصی تذکرہ کیااور کہاکہ وہاں کے عوام کیلئے فوری ریلیف سمیت شارٹ ٹرم ، مڈٹرم اور لانگ ٹرم پلان بنا رہے ہیں تاکہ آفات اور شدت پسندی کے متاثرہ عوام کی تیز رفتار بحالی ممکن ہو سکے ۔ صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے ایک علیحدہ محکمے کے قیام کی تجویز پر بھی غور کر رہی ہے ۔ دُنیا کی بہترین ڈونٹر ایجنسیوں سے رابطہ کیا گیا ہے جنہوں نے پی سی ہوٹل پشاور میں ڈونرز کانفرنس کا وعدہ کیا ہے کیونکہ ہمیں گزشتہ کئی دہائیوں سے تباہ حال انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے ٹھیک ٹھاک سرمائے کی ضرورت ہے ۔ مولانا حنیف جالندھری نے فاضلین اور مدرسین کی تربیت کیلئے اکیڈمی کے قیام اور تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کی تجاویز سے اُصولی اتفاق کیا اور اس سلسلے میں سنجیدہ غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ اُنہوں نے کہاکہ ہم بھی ایک پرامن پاکستان کے خواہاں ہیں ۔ وہ دہشت گردی کے خلاف مختلف اوقات میں فتاوی بھی جاری کر چکے ہیں۔ اُنہوں نے نگران وزیراعلیٰ کی دین دوستی ، سوچ اور جذبے کو سراہا اور اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ۔