News Details

11/07/2018

چائلڈ لیبر کو غریب اور کمزور ممالک کا انتہائی سنجیدہ مسئلہ قرار, چائلد لیبر کی وجوہات کا تعین اور تدارک کرنا ہوگا

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے چائلڈ لیبر کو غریب اور کمزور ممالک کا انتہائی سنجیدہ مسئلہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ چائلد لیبر کی وجوہات کا تعین اور تدارک کرنا ہوگا۔شرح خواندگی میں تشویشناک حد تک کمی اورکمزور معیشت چائلڈ لیبر کے بنیادی محرکات ہیں، غربت اور جہالت ایسی سماجی برائیاں ہیں جو آگے کئی سماجی برائیوں کو جنم دیتی ہیں ، غربت کے مارے والدین چاہتے یا نا چاہتے ہوئے بھی اپنے بچوں کو روٹی پیدا کرنے پر لگا دیتے ہیں جوہمارے لئے لمحہء فکریہ ہے۔ترقیافتہ اور خوشحال معاشرے کے قیام کیلئے ہمیں بچوں سے مزدوری لینے کے رحجان کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی۔ اسلام رحم مادر میں موجود جنین کے وراثتی حقوق تک کی ضمانت دیتا ہے اور ہر بچے کے بنیادی حقوق کا محافظ ہے آئین پاکستان بھی بچوں کے حقوق کا ضامن ہے جس کا تقاضا ہے کہ بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف ہر ممکن اقدام کیا جائے ، بہتر طرز حکمرانی کے ذریعے ان تمام مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے ، نگران صوبائی حکومت اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کیلئے پر عزم ہے طاقتور ممالک کو بھی چاہئے کہ وہ غریب ممالک پر سرمایہ لگانے کیلئے آگے آئیں تاکہ دنیا سے غربت جیسے سنگین مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔ وہ پشاور میں چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن، یورپین یونین اور محکمہ محنت خیبر پختونخوا کے تعاون سے سیمینار کا انعقاد کیا تھا۔ نگران صوبائی کابینہ کے اراکین ، ایمپلائز فیڈریشن خیبر پختونخوا چپٹر کے چیئرمین حاجی محمد جاوید، ایمپلائز فیڈریشن کے صدر مجید عزیز، کنٹری ڈائریکٹر آئی ایل او مس انگریڈکرسٹنسن ،تاجر تنظیموں کے سربراہان اور نامور سماجی شخصیات نے سیمینار میں شرکت کی۔نگران وزیر اعلیٰ نے بچوں کے حقوق اور بزنس پرنسپلز کے چارٹر کا پاکستان میں پہلی مرتبہ پشاور سے اجراء کرنے اور پشاور میں پاکستان چائلڈ لیبر بزنس پلیٹ فارم کے قیام پر متعلقہ اداروں کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ طاقتور بین الاقوامی ممالک کو چاہئے کہ وہ کمزور ممالک پر سرمایہ لگائیں تاکہ غربت اور نا خواندگی جیسے سماجی مسائل کا خاتمہ ممکن ہو سکے، انہوں نے کہا کہ غریب والدین زندگی کا پہیہ چلانے کیلئے بچوں کو سکول بھیجنے کی بجائے مزدوری پر لگا دیتے ہیں اسلئے ہمیں ان تمام محرکات پر غور کرنا ہو گا جن کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوتا ہے ، تعلیم ، روزگار اور دیگر سہولیات اگر والدین کو میسر آ جائیں تو وہ یقینی طور پر اپنے بچوں کو سکول بھیجیں گے۔ دوست محمد خان نے کہا کہ اگر ہم اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہیں تو ہمیں سب سے پہلے سکول سے باہر بچوں کا ڈیٹا جمع کرنا ہو گا، بد قسمتی سے گزشتہ ساٹھ سالوں میں آج تک اطمینان بخش سروے نہیں کیا گیا جس سے پتہ چل سکے کہ کتنے بچے سکول نہیں جاتے اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور اسکی وجوہات کیا ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ وہ صوبائی سطح پر سروے کرنے کیلئے کمیشن بنانے کی ہدایت کر چکے ہیں اور امید ظاہر کی کہ نگران حکومت کا دور ختم ہونے سے پہلے ڈیٹا جمع کر لیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ بچپن میں لی گئی تعلیم و تربیت اور عادات و اطوار قبر تک انسان کے ساتھ جاتی ہیں اسلئے یہ مرحلہ انتہائی اہم اور توجہ طلب ہے جسے ہمارے معاشرے میں نظر انداز کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ آج کے بچے کل کا مستقبل ہیں، ہماری یوتھ کو معاشرے پر بوجھ نہیں ہونا چاہئے بلکہ اسے معاشرے کا بوجھ اٹھانے کے قابل بنایا جائے، انہوں نے بچوں سے مزدوری لینے کے کلچر کے خاتمے کیلئے نگران صوبائی حکومت کی طرف سے بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ اس مسئلے میں پہلے سے دیر ہو چکی ہے مزید تاخیر کی گنجائش نہیں، ہمیں تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا، نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہتر طرز حکمرانی کے ذریعے کم وقت میں بہت کچھ کیا جا سکتا ہے مگر اسکے لئے عزم اور اخلاص کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا بے مثال قدرتی ذخائر سے مالا مال ہے جن کو بد قسمتی سے قومی مفاد میں بروئے کار نہیں لایا گیا، انہوں نے کہا کہ صرف پانی کے قدرتی بہاؤ کے ذریعے صوبے میں پانچ ہزار میگاواٹ تک پن بجلی پیدا کرنے کی استعداد موجود ہے، اسی طرح معدنی اور دیگر قدرتی ذخائر اس صوبے کی معاشی بنیاد کو دیرپا بنا سکتے ہیں، ونڈ پاور کی بڑی پوٹنشل موجود ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اخلاص اور ملک سے وفاداری کا مظاہرہ کریں اور ان وسائل کو قومی ترقی کا زینہ بنانے کیلئے اقدامات اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سات نئے اضلاع شامل ہونے کے بعد مزید وسائل پیدا کرنے اور معاشی بنیاد کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے،نئے اضلاع میں متعدد وسائل موجود ہیں جن سے خاطر خواہ ریٹرن آ سکتا ہے جو شدت پسندی سے متاثرہ عوام کی بحالی کیلئے مضبوط مالی بنیاد فراہم کر سکتے ہیں۔حاجی محمد جاوید ، مجید عزیز اور مس انگریڈکرسٹنسن نے بھی سیمینار سے خطاب کیا اور چائلڈ لیبر کے خلاف مشترکہ کاوشوں پر روشنی ڈالی۔