News Details

10/07/2018

عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ہسپتالوں میں ڈسپلن قائم کرنے، مینجمنٹ بہتر بنانے اور مجموعی طور پر نگرانی کے نظام کو موثر بنانے کی ہدایت

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ہسپتالوں میں ڈسپلن قائم کرنے، مینجمنٹ بہتر بنانے اور مجموعی طور پر نگرانی کے نظام کو موثر بنانے کی ہدایت کی ہے انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح عوام کو بہترین خدمات فراہم کرنا ہے اس کے لئے ایک سویپر سے لے کر ادارے کے سربراہ تک سب کو ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے ہونگے ۔سسٹم کوبہتر بنانے کیلئے فوری اقدامات ضروری ہیں کیونکہ فی الوقت خدمات کا شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے ۔ انہوں نے ہسپتالوں کے شعبہ حادثات میں سینئر ڈاکٹرز کی موجودگی، ونڈو سروس کی بہتری اور فارمیسی اور سٹور کی ڈاکومنٹیشن اور ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت پر زور دیا ہے انہوں نے ہسپتالوں میں زندگی بچانے والی ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے ادویات کی خریداری اور سپلائی کے سلسلے میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کو ناگزیر قرار دیاجبکہ بڑے ہسپتالوں پر مریضوں کا رش کم کرنے کیلئے ضلعی سطح پر طبی سہولیات میں بہتری لانے اور ریفرل سسٹم کیلئے متوازن پالیسی کی بھی ہدایت کی ہے۔انہوں نے صوبہ بھر میں ہیلتھ کیئر سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے سفارشات طلب کیں اور کہا ہے کہ ہم نے عوامی ضروریات اور ان کی توقعات کے مطابق ڈیلیور کرنا ہے جس کیلئے اجتماعی سوچ کے ساتھ تیز رفتاری سے آگے بڑھنا ہوگا۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں خدمات کی فراہمی کے عمل کو مزید بہتر کرنے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے نگران صوبائی وزیر صحت اکبر جان مروت ، نگران وزیر زراعت انوارالحق، ایل ار ایچ کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی نگران وزیراعلیٰ نے ایل آر ایچ پر اپنے دورہ کے دوران سامنے آنے والی کمزوریوں اور بے ضابطگیوں پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر ہم نے ابھی سے قابل عمل خطوط پر اقدامات نہیں کیے تو حالات ایک بحران کی شکل اختیار کرلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی خود مختاری ٹھیک ہے مگر اس کے ساتھ حکومت کا کردار بھی ضروری ہے ۔ ایسے قانون کی ضرورت ہے جس میں حکومت کی طرف سے کردار اور چیک اینڈ بیلنس کا نظام موجود ہوتاکہ ہر سطح پر خدمات کی فراہمی نظر آئے اور جوابدہی کا عمل بھی موثر طور پر موجود ہو۔ انہوں نے کہاکہ نیب اور اینٹی کرپشن سے بچنے کی بہانہ بازیاں عوامی فلاح میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ حادثات میں جونیئر ترین ڈاکٹرز کی ڈیوٹی غریب عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ زندگی بچانے کی اہم ترین ذمہ داری ایک طالب علم کو تفویض کردی جاتی ہے حالانکہ اس مقصد کیلئے اعلیٰ درجے کے ماہر ڈاکٹر کا ہونا ضروری ہے۔حقیقی معنوں میں مسیحا کا کردار اُبھر کا سامنے آنا چاہیئے ۔ انہوں نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ شعبہ ایمرجنسی کی فارمیسی میں زندگی بچانے والی نو اہم ترین ادویات موجود نہیں تھیں اور ونڈو سروس کا مناسب انتظام نہیں تھااور نہ ہی نگرانی کا کوئی موثر نظام دکھائی دیا نگران وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ جب حکومت ہسپتالوں پر اربوں کا بجٹ خرچ کرتی ہے تو پھر نتائج بھی توقعات کے مطابق ہونے چاہئیں انہو ں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے سب سے پہلے ادارے میں ڈسپلن کو فروغ دینے اور مینجمنٹ کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے یہ بہتری کی طرف سفر کا نقطہ آغاز ہے جسے بد قسمتی سے نظر انداز کیا جاتا ہے ۔ ڈسپلن کسی صورت سمجھو تہ نہیں کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے ادویات کی خریداری کے نظام کو بہتر بنانے اور متعلقہ دواساز کمپنیوں کو بروقت سپلائی یقینی بنانے کا پابند کرنے کی ضرورت پر زور دیااور اس سلسلے میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ معیار اور پوٹینسی پر سمجھوتہ کئے بغیر اور ادویات کی خریداری میں بین الاقوامی دوا ساز کمپنیوں کے مابین مقابلہ بازی ضروری ہے ۔ دوست محمد خان نے ہر مریض کو بطور وی وی آئی پی ڈیل کرنے کی ہدایت کی اور اس سلسلے میں سٹاف کی تربیت کو ضروری قرار دیاانہوں نے کہا کہ جب تک کسی ادارے سے وابسطہ افراد اس ادارے کو اون نہیں کرینگے تب تک ادارے میں بہتری کا راستہ ہموار نہیں ہوسکتااگر ادارے کا سربراہ ایماندار ہو تو نیچے ادارہ ٹھیک ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں عجیب کلچر ہے کہ جب اپنا ذاتی کام کریں تو نفع بخش اور اگر اُسی نوعیت کے سرکاری کام کی ذمہ داری دی جائے تو مطلوبہ نتائج نہیں ملتے یہ دوہرا معیار قوم کیلئے خطرناک ہے ۔ میں انسان دوست ذمہ دار رویے دیکھنا چاہتا ہوں ۔انہوں نے ہسپتال میں سٹاف کیلئے یونیفارم اور مریضوں کی اسسمنٹ کا طریقہ کار لازمی قرار دیا نگران وزیراعلیٰ نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پر مریضوں کے اضافی رش کو کم کرنے کیلئے ضلعی سطح پر ہسپتالو ں کو مضبوط کرنے جبکہ ناگزیر صورت حال میں ریفرل کیلئے متوازن پالیسی بنانے کی ہدایت کی انہوں نے کہا کہ ایک اسسمنٹ اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی ہونی چاہئے مریضوں کو بلاوجہ ریفر کرنے والے ڈاکٹر زکے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔ دور دراز کے علاقوں سے پشاور ریفر کرنے کی صورت میں غریب مریضوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اگر مقامی سطح پر صحت کی معیاری سہولیات دستیاب ہوں تو بڑے شہروں میں آنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ انٹی گریٹیڈ ریفرل سسٹم ہونا چاہیئے تاکہ دور افتادہ علاقوں کے عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ نگران وزیراعلیٰ نے انوسٹی گیشن سسٹم بہتر بنانے کی بھی ہدایت کی تاکہ مرض کی صحیح تشخیص ممکن ہو سکے کیونکہ یہ موثر علاج کی طرف پہلاقدم ہے ۔ اُنہوں نے ہسپتالوں میں صفائی کا باضابطہ اہتمام کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ گندگی ناقابل برداشت ہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ صحت کے شعبہ میں عوامی فلاح و خدمت ترجیح ہونی چاہیئے اس شعبے کو کمرشل مقاصد کے تحت چلانا اس کی روح کے منافی ہے ۔ ہم نے بہترین سروس ڈیلیوری کے ذریعے سرکاری طبی اداروں پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنا ہے ۔ دوست محمد خان نے ہسپتالوں میں خالی آسامیوں کو فوری طور پر پر کرنے اور بھرتی کا عمل آسان بنانے کی بھی ہدایت کی تاکہ عوام کو خدمات کی بلاتعطل فراہمی ممکن ہوسکے۔