News Details

06/07/2018

الیکشن کوڈ آف کنڈیکٹ کی خلاف ورزی اور سرکاری افسران اور اہلکار وں کی سیاسی سرگرمیوں میں شرکت یا کسی سیاسی پارٹی کی سیاسی مہم کا حصہ بننا نا قابل برداشت ہے

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے خبردار کیا ہے کہ الیکشن کوڈ آف کنڈیکٹ کی خلاف ورزی اور سرکاری افسران اور اہلکار وں کی سیاسی سرگرمیوں میں شرکت یا کسی سیاسی پارٹی کی سیاسی مہم کا حصہ بننا نا قابل برداشت ہے، جو بھی افسر الیکشن میں سیاسی مقاصد کیلئے سرکاری وسائل استعمال کر ے یا الیکشن میں کسی بھی سیاسی جماعت کے امیدوار کو سپورٹ کر ے اسکے خلاف سخت تادیبی کاروائی ہو گی۔ سیاست اور انتخابی سرگرمیاں عوام اور سیاسی جماعت کے کارکنوں کا حق ہے کہ وہ اپنے امیدواروں کی الیکشن مہم میں حصہ لیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار قومی یوتھ اسمبلی کے ایک چھ رکنی نمائندہ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے حفیظ اللہ کی قیادت میں وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ان سے ملاقات کی۔اس موقع پر صوبائی وزراء ظفر اقبال بنگش، ڈاکٹر سائرہ ،پرنسپل سیکرٹری برائے وزیر اعلیٰ، سیکرٹری ماحولیات، اسپیشل سیکرٹری ایجوکیشن، ایڈیشنل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، ڈائریکٹر یوتھ افیئرز کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے ۔نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارے ملک نے بہت سے بحران دیکھے ہیں اور بہت سی اونچ نیچ آئیں مگر عوام کے جذبہ حب الوطنی نے ہر آڑے وقت میں پاکستان کو استحکام بخشا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین میں اختیارات کا تعین کیا جا چکا ہے۔ ہمیں صرف نیک نیتی سے ان پر عملدرآمد کرنا ہے ۔ دوست محمد خان نے کہا کہ ہمارے معاشرے کی بقاء آئین میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے کے نئے اضلاع کیلئے اپنی زیر قیادت ایک ٹاسک فورس بنائی ہے جس میں قابل وزراء کو شامل کیا گیا یہ ٹاسک فورس ان اضلاع کی ترقی اور خوشحالی میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی اور اس کے حل کیلئے جامع تجاویز تیار کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ نگران صوبائی کابینہ میں پہلی مرتبہ سابقہ فاٹا سے صوبائی وزیر کو لیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے شامل شدہ اضلاع اور وہاں کا معاشرتی ثقافت صوبے کی دیگر اضلاع سے بالکل مختلف ہے ۔ اس کو ایکcivic سوسائٹی میں تبدیل کرنا ہے جو ایک مشکل کام ہے ہمیں اس کیلئے قلیل مدت، درمیانی مدت اور طویل المدت حکمت عملی اختیار کرنی ہو گی، وفاقی حکومت کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ فاٹا کی تعمیر و ترقی کیلئے فنڈز دیئے جائیں گے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایک وقت تھاجب دائیں بازو، بائیں بازو اور شوشلسٹ خیالات رکھنے والی پارٹیوں کے خیالات اور نظریات ایک دوسرے سے بالکل متصادم تھے مگر ملک کی بقاء اور سلامتی کیلئے انہوں نے مل بیٹھ کرکام کیا ۔نگران وزیر اعلیٰ نے شرکاء پر زور دیا کہ اپنی سفارشات اور تجاویز سے حکمرانوں کو آگاہ کریں تاکہ جہاں جہاں بھی خامیاں ہیں انکو دور کیا جائے تاکہ ایک مثالی جمہوری اور سیاسی حکومت کا وجود عمل میں آئے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل خود مختار اور با اختیار ہونا چاہئے تاکہ الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے تاکہ ان کے فیصلے ہر کسی کیلئے قابل قبول ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ ایک امانت ہے اس کو برادری ، نجی تعلقات کی بناء پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ہمیں لوگوں کو غلامانہ خیالات سے آزاد کرا کے ان میں اچھے اور برے کا م کاشعور پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حق عوام کو حاصل ہے کہ وہ کس کا انتخاب کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہر محکمے کو ڈیٹا اکٹھا کرنا ہے جب تک اس کا طریقہ کار نہیں اپنایا جائے گا وسائل اور ان کے استعمال میں توازن قائم نہیں کیا جا سکتا،نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے بہت سے مسائل کے حل کے راستے ڈھونڈچکے ہیں۔ ڈیٹا کا حصول ہمارے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مختصر وقت میں ایسا روڈ میپ چھوڑ کر جائیں کہ آنے والی حکومت کو گڈ گورننس میں کوئی دشواری نہ ہو۔انہوں نے نوجوانوں کو تحقیق اور ریسرچ پر توجہ دینے کا مشورہ دیا اور حکومت اُن کی مکمل سرپرستی کرے گی ۔ اس سے نہ صرف بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا بلکہ ملک ترقی کی جانب گامزن ہو گا۔انہوں نے کہا کہ یوتھ اسمبلی کے ممبران کیلئے ایک اعلیٰ ٹیچنگ اکیڈمی قائم کی جائے جہاں نوجوانو ں کو ایسی تربیت دی جائے کہ وہ گڈ گورننس کے اصولوں سے روشنائی حاصل کریں،انہوں نے نیشنل یوتھ اسمبلی کو نسل کو ایک مثبت آغاز قرار دیا جو مستقبل میں انہیں ذمہ داریاں نبھانے اور چیلنجز کا سامنا کرنے کی تربیت فراہم کرے گا۔ دوست محمد خان نے یوتھ اسمبلی کے ممبران پر زور دیا کہ وہ پارلیمنٹ کا دورہ کیا کریں اور وہاں ہونے والی کاروائی سے اپنے آپ کو با خبر رکھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم آدھا ملک کھو چکے ہیں اب موجودہ ملک کی سلامتی اور استحکام کیلئے ہمیں ایمانداری اور خلوص نیت سے کام کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ایماندار، ذہین اور جذبہ حب الوطنی والے لوگوں کو آگے آنا چاہئے۔نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اسلام کا بنیادی اصول بھی ہے کہ مصنوعی اعداد و شمار کی بجائے حقائق کی طرف رجوع کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری بیورکریسی میں وہ صلاحیت ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرکے ملک کی ترقی کی رفتار میں اضافہ کر سکتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس مختصر مدت میں گڈ کورننس کے اصولوں کو متعارف کرانے میں پچاس فیصد بھی کامیاب ہو گئے تو آنے والی حکومت یقیناً ہمارے روڈ میپ پر سو فیصد کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ارد گرد ماحول کو صاف کرنا ہے اس سے صحت کا بجٹ کم ہوگا اور معاشرہ صحتمند ہو گا،اس موقع پر صوبائی وزیر اتعلیم اور اطلاعات نے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا، بعد ازاں ممبران یوتھ اسمبلی نے نگران وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔