News Details
25/05/2018
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کابینہ کے الوداعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دہشتگردی کا شکار صوبہ ملا تھا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کابینہ کے الوداعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دہشتگردی کا شکار صوبہ ملا تھا۔عوام کا اعتماد بحال کرنا، امن و امان کا قیام اوراداروں میں سیاسی مداخلت ختم کرنا بڑے چیلنجز تھے ۔تاہم سرکاری افسران اور عوام کے بھر پورتعاون سے ہم نے ان چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے صوبے کے افسران کا حکومت سے تعاون کرنے پرشکریہ ادا کیااور کہا کہ آج جب ہم حکومت کے پانچ سال پورے کر رہے ہیں تو ہمیں فخر ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور عوام کے تعاون سے ہم مضبوط ادارے، شفافیت اور میرٹ پر مبنی نظام اور سیاسی مداخلت سے پاک پولیس فورس چھوڑ کر جا رہے ہیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ ہمارے صوبے میں صلاحیت اور قدرتی وسائل کی کمی نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسے صحیح استعمال میں لانے کیلئے مسلسل جدوجہد جاری رکھیں۔انہوں نے کہا کہ پالیسیوں میں تسلسل سے ہی مسائل سے جھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبے میں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر نئی روایت قائم کرتے ہوئے دوبارہ برسر اقتدار آئیں گے۔اس موقع پر چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے وزیراعلیٰ کی جانب سے سرکاری افسران کو خراج تحسین پیش کرنے پر افسران کی وساطت سے وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیااورکہا کہ وہ بحیثیت چیف سیکرٹری اس بات کے معترف ہیں کہ موجودہ حکومت کے دور میں اداروں میں سیاسی مداخلت ختم ہوئی جو کہ ایک اچھا رجحان ہے اسے جاری رہنا چاہئے تاکہ ادارے مضبوط ہوں اور میرٹ کی بالادستی ہو۔وزیراعلیٰ کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔صوبائی کابینہ نے گڈ گورننس یقینی بنانے کیلئے مالی اختیارات کے قوانین میں تبدیلی کی منظوری دی۔کابینہ نے لیبر پالیسی کی منظوری دی۔یہ پالیسی بین الاقوامی معیار کے مطابق مرتب کی گئی ہے اور اس میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے تیار کیا گیا ہے۔اس پالیسی سے لیبر کمیونٹی کی فلاح و بہبود کیلئے دوررس اقدامات کئے جائیں گے۔ صوبائی کابینہ نے چائلڈ لیبر پالیسی کی بھی منظوری دی۔ چائلڈ لیبر پالیسی کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے کیونکہ پورے ملک میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی چائلڈ لیبر پالیسی ہے۔اس پالیسی کے تحت چائلڈ لیبر کی حوصلہ شکنی اور اس کے عوامل کے تدارک کیلئے ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔ کابینہ نے ٹوبیکو ڈویلپمنٹ سیس سے صوابی یونیورسٹی کو شیئرز دینے کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے معدنیات اور فارسٹ کے قوانین میں جہاں ضرورت ہو ضروری ترامیم لانے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ وہ جائزہ لے کر معدنیات اور جنگلات کی بہتری کیلئے ضروری ترامیم لانے کیلئے سفارشات مرتب کرے۔ صوبائی کابینہ نے سرینہ ہوٹل سوات کی لیز کی اصولی منظوری دیتے ہوئے متعلقہ محکمے کو ہدایت کی کہ محکمہ قانون کی مشاورت سے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیں اور اس کی روشنی میں موجودہ لیز کی توسیع یا نئے لیز دینے کے بارے میں فیصلہ کرے۔کابینہ نے گیس پیدا کرنے والے علاقوں میں ترقیاتی حکمت عملی وضع کرنے کیلئے رائلٹی کی بروقت فراہمی کی بھی منظوری دی۔
کابینہ نے بھرتیوں میں میرٹ اور شفافیت یقینی بنانے کیلئے ایٹا کے ذریعے امتحانات کرانے کی بھی منظور ی دی۔ کابینہ نے لائیوسٹاک پالیسی 2018ء کی بھی منظوری دی تاکہ حیوانات کی افزائش اور اچھی دیکھ بھال یقینی بنائی جائے اور عوام کیلئے اآمدن کے متبادل ذرائع فراہم کئے جا سکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ لائیو سٹاک کے شعبے میں بین الاقوامی ریسرچ سے استفادہ کیا جائے اور پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے دو ماہ کے اندر اندر لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔ کابینہ نے 2016ء میں صنعت کاری کیلئے دی گئی پالیسی کے تحت صنعتوں کیلئے مراعات میں2019 ء تک توسیع دینے کی منظوری دی۔کابینہ نے ماسوائے چند صنعتوں کے صوبے میں صنعتوں کے قیام کیلئے این او سی کی شرط ختم کرنے کی منظوری دی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صنعتوں کا فروغ صوبے کی ترقی و خوشحالی کا ضامن ہے۔موجودہ حکومت صنعتوں کے فروغ اور سرمایہ دوست پالیسی پر شروع سے گامزن رہی ہے۔کابینہ نے معمولی ردوبدل کے بعد جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ میں ترامیم کی منظوری دی تاکہ اسے صحافی دوست بنایا جا سکے۔ اور کارکن صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جا سکیں۔صوبائی کابینہ نے ٹیکنیکل یونیورسٹی نوشہرہ اور اس کے ذیلی کالج اور سکولز کیلئے384کنال اراضی اور اضاخیل میں135کنال اراضی لیز پر لینے کی منظوری دی۔کابینہ نے بہترین خدمات کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کا کل وقتی حل کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے اتفاق کیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ٹاؤن اور دیگر علاقوں میں ضلعی انتظامیہ اپنا رول ادا کرے۔ وزیراعلیٰ نے سرکاری ٹھیکوں کی ای ٹینڈرنگ کی ہدایت کی تاکہ شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔کابینہ کو چیف سیکرٹری کے دفتر میں قائم پی ایم آر کو یونٹ کی جانب سے نظام کو فعال بنانے کیلئے جو اقدامات اٹھائے گئے اس کا تسلسل یقینی بنانے کیلئے کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کیا جس کی کابینہ مے منظور ی دیدی۔ان میں افسران اور ملازمین کی تیز تر ترقی ، سروس رولز،پبلک سروس کمیشن میں بھرتیوں میں غیر ضروری طوالت کی حوصلہ شکنی کیلئے ٹائم فریم، خالی آسامیوں پر بھرتی کرنے، ملازمتوں میں مخصوص کوٹہ پر عمل درآمد یقینی بنانے، واٹر ٹینکوں کی صفائی اور بوسیدہ پائپوں کی مرمت کیلئے طریقہ کار وضع کرنے، غیر ضروری سپید بریکرز کے خاتمے، بچوں کو سکولوں میں ڈومیسائل کی فراہمی وغیرہ جسیے اقدامات قابل ذکر ہیں۔کابینہ نے Litigation Policy میں ترامیم کی بھی منظوری دی تاکہ محکموں کے خلاف عدالتوں میں دائرکیسوں کو جلد از جلد نمٹایا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں outsourcing کی ضرورت پر بھی زور دیا کیونکہ کیسز میں غیر ضروری التواء ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ اس کیلئے ماہر وکلاء پر مشتمل قانونی فرمز کی خدمات حاصل کی جائیں۔ کابینہ کو بس ریپڈ ٹرانزٹ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ یہ منصوبہ صرف بس کوریڈور نہیں بلکہ پورے شہر کی ترقی کا مجموعی پلان کا حصہ ہے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ بی آر ٹی کی مین کوریڈور کی لاگت30ارب روپے ہے۔ اس کی لاگت میں اضافہ میں دیگر اخراجات شامل ہیں جن میں مین کوریڈور کے دونوں اطراف3اور 4 لین کی سڑکوں کی تعمیر، دونوں اطراف میں نکاسی آب کیلئے نالوں کی تعمیر کیلئے11ارب روپے، بسوں کیلئے7.5 ارب روپئے کی فراہمی، بسوں پر ٹیکس کیلئے2.4بلین روپے مختص کرنے، کمرشل پلازوں پر لاگت8.5بلین روپے ،موجودہ بسوں کی سکریپنگ کیلئے ایک ارب روپے، زمین کی لاگت 1.5 بلین روپے وغیرہ کے اخراجات شامل ہیں جس سے بی آر ٹی کی لاگت میں اضافے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔وزیراعلیٰ نے اس منصوبے کو جدید دور کا اہم ترین منصوبہ قرار دیا اور کہا کہ اس کے ثمرات تکمیل کے بعد آشکارہ ہوں گے۔کابینہ نے جرما اسٹیٹ لینڈ لاٹمنٹ کی مدت میں2019ء تک توسیع کی بھی مشروط طور پر منظوری دی۔