News Details

24/05/2018

ترقیافتہ ممالک نے اپنے لوگوں کو یکساں نظام تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ میرٹ اور انصاف کا نظام نافذ کیا تو وہاں غریب اور امیر کے مابین فرق مٹ گیا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہاہے کہ ترقیافتہ ممالک نے اپنے لوگوں کو یکساں نظام تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ میرٹ اور انصاف کا نظام نافذ کیا تو وہاں غریب اور امیر کے مابین فرق مٹ گیا کیونکہ سب کو ایک ہی جیسا تعلیم اور مواقع دئے گئے جبکہ ہمارے یہاں غریب ،درمیانہ اور امیرطبقات پر مشتمل تین طبقاتی نظام پروان چڑھایا گیاجس کی بنیادی وجہ تعلیم کی کمی اور حکومتوں کی جانب سے ہر شعبے میں سیاسی مداخلت ہے جسکے ذریعے عام آدمی کے مستقبل کو تباہ کیا گیا ہے جب بنیاد ہی کمزور ہو گی تو عمارت کیسے مضبوط ہو سکتی ہے کرپشن اور مفاد پرستی اس ملک کیلئے مہلک ترین جراسیم ہے جب حکمرانوں کی توجہ اپنی ذات پر مرکوز ہو تو قومیں پیچھے رہ جاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ 70سالوں میں قوم کو معیاری تعلیم کے مواقع نہیں دے سکے۔تاریخ میں پہلی مرتبہ تحریک انصاف نے عمران خان کی قیادت میں اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور اس رحجان کو بدلنے کی جدوجہد شروع کی۔ ہماری حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرکے صوبے میں سرکاری سکولوں اور ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے پر توجہ دی اور اعلیٰ تعلیم کے بجٹ کو 14ارب سے بڑھا کر 30ارب روپے تک لے گئے خواتین کی تعلیم کو خصوصی ترجیح دی گئی جس سے کافی فرق پڑا ہے اور تعلیم کے شعبے میں کی گئی اصلاحات کے نتائج جلد سامنے آئیں گے ۔ وہ ویمن یونیورسٹی مردان کی عمارت کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔تقریب سے صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان اور یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر غزالہ یاسمین نے بھی خطاب کیا ۔وزیر اعلٰی کو بتایاگیا کہ 600 کنال اراضی پر یونیورسٹی عمارت ڈھائی ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی جس میں جدید دور کی تمام سہولیات میسر ہوں گی ۔اس موقع پر ایم این اے علی محمد، اراکین صوبائی اسمبلی، ڈسٹرکٹ و تحصیل ممبران، کمشنر مردان ذاکر حسین آفریدی ، ڈپٹی کمشنر عثمان محسود ، ڈی پی او محمد خرم رشید ، ڈبلیو ایس ایس ایم کے چیف انجنئیر ناصر غفور،سی اینڈ ڈبلیو کے حکام ،ڈی ای او ثمینہ غنی ،یونیورسٹی کی فیکلٹی اور طالبات اور معززین علاقہ بھی موجود تھے ۔وزیر اعلیٰ نے صوبائی حکومت کے تعلیمی اقدامات کا ماضی سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ 2013میں اس صوبے میں دس سے بارہ جامعات موجود تھیں جبکہ ہم اسوقت ایبٹ آباد، بونیر، ڈی آئی خان، چترال، لکی مروت، مردان، ہریپور اور صوابی میں دس جامعات پر کام کر رہے ہیں اضلاع کی سطح پر یونیورسٹی کیمپس کھولے گئے ہیں صوابی ،دیر اور نوشہرہ میں میڈیکل کالجز پر کام شروع کرچکے ہیں ۔ہم اقتدار میں آئے تو صوبے میں 170 ڈگری کالجز تھے ہم نے الحمدللہ پانچ سال میں 47 نئے کالجز قائم کئے جبکہ 74 نئے کالجز پر کام جاری ہے ۔2013میں 37کالجز میں بی ایس پروگرام تھا اب صوبے کے 90 کالجز میں بی ایس پروگرام شروع کر چکے ہیں جبکہ انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے ذریعے اساتذہ کی حاضری یقینی بنائی گئی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خواتین کی تعلیم ہماری اولین ترجیحات میں سے ہے اور صوبے میں ستر فیصد نئے تعلیمی ادارے لڑکیوں کے کیے بنائے جارہے ہیں کیونکہ خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے ۔جب ہم حکومت میں آئے تو صوبے میں ایک ویمن یونیورسٹی تھی جبکہ اب ہم تیسری یونیورسٹی بنا رہے ہیں۔ماضی میں کرائے کی عمارتوں میں شروع کئے گئے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی عمارتیں بھی ہم نے بنائیں اور سہولیات دیں۔2013جامعات کی انرولمنٹ 70ہزار تھی اب ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے ، کل گیارہ لائبریریاں تھیں اب 18ہو چکی ہیں ،گزشتہ 65سالہ تاریخ میں اتنا کام نہیں ہوا جتنا ہم نے پانچ سالوں میں کیا ہے ہمارے اقدامات نظر آ رہے ہیں اگر کوئی دیکھنا نہیں چاہتا اور آنکھیں بند کرکے سر زمین میں دبا لیتا ہے تو یہ اسکا قصور ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تعلیم انکی حکومت کا میگا پراجیکٹ ہے تاہم انکی حکومت نے ایسے ترقیاتی منصوبے بھی شروع کئے جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ یہ واحد صوبائی حکومت ہے جس نے وفاق کے عدم تعاون کی پالیسی کے باوجو د اپنے وسائل سے سوات ایکسپریس وے اور بی آرٹی جیسے ملٹی بلین روپے کے میگا پراجیکٹس شروع کیے ہیں ہمارے مخالفین بتائیں اور دکھائیں کہ اُنہوں نے کونسے ایسے بڑے منصوبے شروع یا مکمل کیے ہوں ۔تنقید کرنا بڑ�آسان ہوتا مگر کام کرنا مشکل ہوتا ہے ۔بی آرٹی پشاور وفاقی حکومت کے عدم تعاون کی بدولت دیر سے شروع کیا گیا لیکن یہ منصوبہ پھر بھی آٹھ یا نو مہینے کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہوگا اور کوئی بھی دنیا میں یہ نہیں دکھا سکتا کہ اتنا بڑا منصوبہ اتنے کم عرصے میں مکمل ہو اہو اسلام آباد اور ملتان میٹرو بھی اس سے زیادہ وقت میں مکمل ہوئے ہیں ۔اُنہوں نے شکوہ کیا کہ میڈیا منفی باتوں کو تو بہت اچھالتا ہے مگر سوات موٹر وے اور بی آر ٹی جیسے عوامی مفاد کے منصوبوں کے مثبت پہلو نظرانداز کردیتا ہے اور اس میں ان کا قصور بھی نہیں کیونکہ ہمارے ہاں منفی چیزوں کو زیادہ اجاگر کرنے کا رجحان ہے ۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پریونیورسٹی کی طالبات کیلئے چار بسوں کی فراہمی کا اعلان کیا اور کالج کے مختلف امتحانات میں نمایا ں پوزیشن حاصل کرنے والی طالبات میں انعامات تقسیم کئے ،وائس چانسلر ڈاکٹر غزالہ یاسمین نے وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزیر اور ایم پی ایز کو شیلڈ پیش کیں ۔قبل ازیں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے وزیر تعلیم محمد عاطف خان کے ہمراہ مردان میں بخشالی روڈ پر فاطمہ الفہری گرلز ماڈل سکول کادورہ کیا ۔اس موقع پر سکول کی وائس پرنسپل نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 87 کنال اراضی پر یہ سکول 32 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے سکول میں رکھے گئے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کئے ۔