News Details

19/05/2018

صوبے کے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں برطانوی ادارے ڈیپارٹمنٹ فار انٹر نیشنل ڈویلپمنٹ ( ڈی ایف آئی ڈی) کے تعاون کو سراہتے ہوئے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے صوبے کے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں برطانوی ادارے ڈیپارٹمنٹ فار انٹر نیشنل ڈویلپمنٹ ( ڈی ایف آئی ڈی) کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ بین الاقوامی معاونتی ادارے کی بدولت ہم نے صوبے کے دو بڑے سیکٹر ز میں متعین کردہ اہداف کی طرف اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈی ایف آئی ڈی مستقبل میں بھی خیبرپختونخوا کیساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ڈی ایف آئی ڈی کے وفد سے گفتگوکے دوران کیا جنہوں نے ڈی ایف آئی ڈی ہیڈ Ms. Joanna Reid کی سربراہی میں وزیراعلیٰ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری صحت محمد عابد مجید، سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید احمد سمیت محکمہ خزانہ اور دیگر محکمہ جات کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ڈی ایف آئی ڈی کے وفد نے وزیراعلیٰ سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور خصوصی طور پر صوبائی حکومت کے پانچ سالہ دور میں مختلف شعبوں میں کی گئی اصلاحات اور مثبت اقدامات پر وزیراعلی اور ان کی ٹیم کی پذیرائی کی۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی اصلاحات کی بدولت گورننس سسٹم میں کافی بہتری آئی ہے اور نظام میں واضح تبدیلی آئی ہے۔ وفد نے بتایا کہ حکومت کا سب سے بڑا کارنامہ صوبے میں پولیس کو غیر سیاسی کرنا ہے اور یہ تبدیلی دیگر صوبوں کیلئے ایک مثال ہے جبکہ خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے صوبائی کمیشن برائے وقار نسواں کا قیام ایک حوصلہ افزاء امر ہے۔ ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ نے ڈی ایف آئی ڈی وفد کا صوبائی حکومت کی کارکردگی کو سراہنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کیا کہ حکومت سنبھالتے وقت ہمیں کئی مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ کوئی شعبہ بھی عوام کو خدمات فراہم کرنے کیلئے سازگار نہیں تھا خصوصی طور پر تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کی حالت قابل رحم تھی۔ ہم نے سب سے پہلے ان دو شعبوں پر توجہ دی اور آج ہماری کوششوں کی بدولت ہسپتالوں میں ضروری سازوسامان کی کمی پوری کی گئی ہے صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ بڑے ہسپتالوں کو خود مختاری دی گئی ہے اور تعلیمی نظام کو بھی درست سمت پر ڈال دیا ہے انہوں نے کہا کہ ان دوشعبوں میں ہم نے تمام سہولیات فراہم کی ہیں اور عمومی طور پر صوبے میں گڈ گورننس پر بھی توجہ دی گئی ۔ پولیس کو سیاسی مداخلت سے آزادکرکے بااختیار فورس بنا دیا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی نے کہا کہ قبائلی علاقے صوبے میں شامل ہوجائیں گے اور صوبائی اسمبلی میں ان کو نمائندگی بھی ملے گی تاہم کچھ سیاسی پارٹیوں کی وجہ سے یہ انضمام تاخیر کا شکار ہوا حالانکہ فاٹا کے مسائل اور محرومیوں کا واحد حل انضمام میں مضمر ہے۔