News Details

18/05/2018

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہواجس میں متعدد فیصلے کئے گئے

صوبائی کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہواجس میں متعدد فیصلے کئے گئے۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ2010ء میں ترامیم کی منظوری دیدی ہے۔ترامیم کا مقصد صوبے میں بچوں کے تحفظ کے ایکٹ2010ء کو مزید موثر اور فعال بنانا ہے جس کے تحت چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن کے ممبران میں سیکرٹری صحت یا اس کے نمائندے کو بھی شامل کیا گیاہے۔ مزید برآں ضلعی سطح پر چائلڈ پروٹیکشن یونٹ قائم کئے جائیں گے۔ضلعی سوشل ویلفیئرآفیسر یونٹ کے انچارج ہوں گے جبکہ ان کی معاونت کیلئے چائلڈ پروٹیکشن آفیسر کرے گاجس کا تقرر کمیشن کرے گی۔علاوہ ازیں صوبائی سطح پر چیف پروٹیکشن آفیسر تمام امور کی نگرانی کریں گے اور وہ ضلعی سطح پر افسران کو تحریری طور پر مجاز قرار دیں گے کہ وہ بچوں سے زیادتی میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کر سکیں۔صوبائی کابینہ نے نئے زیر تعمیر تحصیل ہیڈ کوارٹر اوکی کیٹگری ۔ڈی ہسپتال کو بلال شہید کے نام سے منسوب کرنے کی منظوری دیدی ہے۔بلال احمد خان نے یکم دسمبر کو ڈائریکٹریٹ آف زراعت پشاور پر دہشتگردوں کے حملے کے دوران دہشتگردوں کا انتہائی دلیری، ہمت اور حوصلے سے راستہ روکا اور جان کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کی قربانی کے اعتراف میں مذکورہ ہسپتال کو ان کے نام سے منسوب کرنے کی منظوری دی گئی۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا ہیومن رائٹس پالیسی کی منظوری دید ی ہے جس کے تحت بشری حقوق، سیاسی حقوق،خواتین اوربچوں کے حقوق، خواجہ سراؤں کے حقوق، اقلیتوں کے حقوق، بزرگ شہریوں، خصوصی افراد کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائیگا۔واضح رہے کہ خیبر پختونخوا حکومت رائٹ ٹو انفارمیشن، رائٹ ٹو سروسز، خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے پہلے سے قانون سازی کر چکی ہے۔ تاہم ان تمام کاؤشوں کو مربوط اور موثر بنانے کیلئے ایک باقاعدہ پالیسی بنانا وقت کی اشد ضرورت تھی۔پالیسی کے چیدہ چیدہ نکات میں ہیومن رائٹس کے تحفظ کیلئے بجٹ میں اضافے، پولیس کی ٹریننگ میں ہیومن رائٹس کوشامل کرنا، تشدد کی روک تھام اور دوران حراست اموات کے تدارک کیلئے قانون سازی، خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے شعور و آگہی، موثر قانون سازی،خواتین کے تحفظ کیلئے سرکاری سطح پر قائم سنٹرز میں خواتین کی رہائش، طبی سہولیات، نفسیاتی علاج اور قانونی امداد جیسی سہولیات کی فراہمی، خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے انوسٹیگیشن افسران کی خصوصی تربیت،فرانزک سائنسی سہولیات کو بہتر بنانے، چائلڈ لیبر کے تدارک کیلئے شعور و آگہی پیدا کرنے،لازمی تعلیم، مقامی حکومتوں کو بچوں کے تحفظ کی سرگرمیوں میں شریک کرنے،سکولوں میں اساتذہ اور والدین کی باقاعدہ میٹنگز کیلئے طریقہ کار وضع کرنا تاکہ جسمانی تشدد کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کیلئے موثر اقدامات مقامی حکومتوں کو خواجہ سراؤں کیلئے فنی تربیت اور سکل ڈویلپمنٹ کیلئے استعمال میں لانے ،فوری طور پر خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کیلئے موثر قانون سازی،پولیس کو اس سلسلے میں خصوصی تربیت دینے، بزرگ شہریوں کی مالی امداد، ضلعی سطح پر بزرگ شہریوں کی کونسلوں کا قیام، نادرا کا ڈیٹا استعمال میں لانے، خصوصی افراد کیلئے تمام سرکاری عمارتوں میں سہولیات کی فراہمی، سکل ڈویلپمنٹ کیلئے اقدامات کرنا۔علاوہ ازیں ہیومن رائٹس کیلئے کام کرنے والے افراد کے تحفظ، امداد کیلئے موثر قانون سازی پالیسی کے چیدہ چیدہ خدو خال میں شامل ہیں۔صوبائی کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اے ڈی پی سکیم نمبر782 کے تحت محال تیرائی اور مضافات پشاور کیلئے ’’مربوط ترقیاتی پیکج‘‘ کی بحالی کی مشروط منظوری دیدی ہے۔اس کی صوبائی اسمبلی سے منظوری لازمی ہوگی۔صوبائی کابینہ نے واٹر سپلائی اینڈ سینیٹیشن کمپنی سوات کیلئے228ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دیدی ہے۔صوبائی کابینہ نے ممبران اسمبلی کی سفارشات کی روشنی میں مختلف ترقیاتی سکیموں میں ردو بدل کی منظوری دیدی ہے۔تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اس پر عمل درآمد صوبائی اسمبلی کی توثیق سے مشروط ہوگی۔صوبائی کابینہ نے پولیس آفیسرز کیلئے بنیادی تنخواہ کی 1.5 کی شرح سے رِسک الاؤنس کی اصولی طور پرمنظوری دیدی ہے۔ محکمہ فنانس، ہوم،ایڈمنسٹریشن اور اسٹبلشمنٹ اس کیلئے طریقہ کارطے کریں گی۔صوبائی کابینہ نے انجینئرز کیلئے ٹیکنیکل الاؤنس کی بھی منظوری دیدی ہے جبکہ متعلقہ محکمے اپنی ضروریات کے مطابق انجینئرز کے ری سٹرکچرنگ کے معاملات نمٹائیں۔کابینہ نے بے روزگار نوجوانوں کیلئے انٹرشپ پروگرام کی منظوری دیدی ہے۔انٹر شپ پروگرام سے خیبر پختونخوا اور فاٹا کے نوجوان سے مستفید ہوں۔ اس پالیسی کے تحت ہر سال 5ہزار نوجوانوں کو انٹرن شپ پروگرام کے مواقع دیئے جائیں گے۔خواہشمند نوجوانوں کیلئے موبائل اپلیکیشنز بنائی گئی ہے جس کے ذریعے درخواستیں جمع ہو ں گے۔ 29سال کے نوجوانوں کیلئے انٹرن شپ کے دوران مختلف ترقیاتی پراجیکٹس میں انٹرنیزایک سال کیلئے کام کریں گے۔نوجوانوں کو ماہانہ25ہزار روپے وظیفہ دیا جائیگا۔ہونہار ،حافظ قرآن اور قلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو ضرورت کی بنیاد پر اگلے سال کیلئے انٹرن شپ میں توسیع دی جا سکے گی۔اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ نوجوانوں کی حکومت ہے اسلئے اُن کیلئے راستے نکالنے کیلئے انٹرن شپ پروگرام دے رہی ہے ۔ نوجوانوں کے آئیڈیاز ، صلاحیتیں اور تجربات تب پالش ہوں گے جب اُنہیں مواقع میسر ہوں گے ۔ کابینہ نے محکمہ زراعت کی اراضی دیگر مقاصدکیلئے زیر استعمال لانے کی مشروط منظوری دی۔تاہم اس کے ملکیتی حقوق محکمہ زراعت کے پاس رہیں گی اور کنسٹرکشن کی بجائے گراؤنڈزپارکس کیلئے استعمال میں لائی جا سکے گی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ محکمہ زراعت کی زمین کو مختلف مقاصد کیلئے استعمال ہونا چاہیئے بیج کی پیداور ، تحقیقی پراجیکٹ یا ضرورت کی بنیاد پر کسی دوسرے مقصد کیلئے استعمال کی جا سکتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ سپورٹس اینڈ انٹرٹینمنٹ کیلئے بھی استعمال کی جا سکتی ہے مگر اس شرط پر کے بنیادی مقصد متاثر نہ ہونے پائے ۔ ہمارا مقصد زیادہ سے زیادہ زمین کو استعمال میں لاکر فائدہ اُٹھانا ہے تاکہ زمین بے کار نہ پڑی رہے ۔کابینہ نے پلوں کے دونوں اطراف 200میٹر کے فاصلے تک کھدائی نہ کرنے کی متعلقہ محکموں کو ہدایت کی۔کابینہ نے ہتھ ریڑی بانان جنہیں بے دخل کرکے دوسری جگہ منتقل کیا گیا کی سہولت کیلئے ہر 6ماہ بعد تجدید کی بجائے 15/20سال کے عرصے کا طویل کرایہ ایگریمنٹ کرنے کی منظوری دی گئی تاکہ اس پیشے سے وابستہ غریب افراد کو تجدید کیلئے بار بار دفتروں کے چکر نہ کاٹنا پڑے ۔ وزیراعلیٰ نے طویل مدتی رینٹ معاہدوں کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ یہ غریب لوگ ہیں جوتعمیراتی کاموں کی وجہ سے متاثر ہو تے ہیں ۔ ان کی مشکلات کا ازالہ ضروری ہے ۔ ہم نے ہتھ ریٹرھیوں بازار کا جو تصور دیا تھا اُس کا مقصد بھی یہی ہے کہ یہ غریب لوگ باعزت طریقے سے روزگار کما سکیں اور ہم اُن کیلئے آسانیاں پیدا کریں ۔ کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں نیبر ہوڈکونسل مندوزئی ہزارخوانی کیلئے بجٹ برائے سال2016-17ء اور2017-18ء کی منظوری دیدی ہے۔کابینہ نے خیبر پختونخوا کلچر ٹوارزم ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ2018ء کی بھی منظور دیدی۔وزیراعلیٰ نے کابینہ کے اجلاس کے دوران کہاکہ شہروں کی صفائی یقینی بنانے کیلئے آوٹ سورسنگ بہترین آپشن اور اس سلسلے میں فنڈز کی کمی کو آڑے نہ آنے دیا جائے کیونکہ صفائی کے مسئلے پر کسی قسم کی مصلحت آڑے نہ آنے دیں۔ خواہ فنڈز جتنے بھی خرچ ہوں۔وزیراعلیٰ نے اجلاس میں صوبے کے قدرتی ذخائر سے استفادہ کرنے کیلئے حکومتی پالیسی کا ذکر بھی کیا اور ہدایت کی کہ ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے کہ آنے والے سرمایہ کار کو راستہ نظر آئے ۔ ہم صوبے میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ شفاف طریقے سے کیونکہ سرمایہ کاری میں ہی صوبے کا مستقبل ہے اور سرمایہ کار ی سے ہی صوبے کی مالی بنیاد مضبوط ہو گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومتی اقدامات سے سرمایہ کاری کے جو راستے نکلے ہیں ان میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیئے جو پہلے اُس کو ترجیح دی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ رشکئی اکنامک زون کو اس طرز پر پلان کیا گیا ہو جو آزاد اور خود مختار ہو۔ خود فیصلے کریں اور اپنے وسائل خود پیدا کریں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ پلان مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ہونا چاہیئے ۔ کابینہ نے سول ایوی ایشن ڈائریکٹوریٹ کی بھی اُصولی منظوری دی جبکہ وزیراعلیٰ نے اس کیلئے ٹیکنکل آسامیوں پر سپیلائزاڈ لوگوں کو لگانے کی ہدایت کی اور کہاکہ اسٹبلشمنٹ ، ایڈمنسٹریشن اور فنانس کے سیکرٹریز بیٹھ کر اس کے موڈیلٹیز وضع کریں۔