News Details

13/05/2018

بی آر ٹی پشاورصر ف آٹھ ماہ میں مکمل ہونے والا دنیا کا تیز ترین منصوبہ ہوگاجس پر کام رکا نہیں بلکہ تیزی سے جاری ہے

وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے بی آر ٹی پشاورصر ف آٹھ ماہ میں مکمل ہونے والا دنیا کا تیز ترین منصوبہ ہوگاجس پر کام رکا نہیں بلکہ تیزی سے جاری ہے، اس کے خلاف پروپیگنڈہ عوام دشمنی پر مبنی ہے ۔بلین ٹریز سونامی صوبے اور ملک کے مستقبل کا منصوبہ ہے جس کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ افسوسناک ہے۔ ساڑھے تین ہزار سائٹس انٹر نیٹ پر موجود ہیں۔جو چاہے اپنی مرضی کی سائٹ کا انتخاب کرے، ہم دکھا دیں گے۔ نیب کی انکوائری میں ساوتھ ریجن کلیئر ہے باقی بھی کلیئر ہوجائیں گے۔کرپٹ حکمرانوں کو کرپشن فری پاکستان سوٹ نہیں کرتا اسلئے وہ صوبائی حکومت کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہے ہیں۔ سینٹ انتخابات میں ووٹ بیچنے پر اراکین کو نکالا جسکے ثبوت موجود ہیں،ہم غلط الزامات نہیں لگاتے الیکشن وقت پر ہوں گے ،تاخیر کی کوئی وجہ نہیں،صرف سیٹیں جیتنے کے لیے اتحاد دھوکہ دہی ہے میں اسکے خلاف ہوں۔ہم نے جماعت اسلامی کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں کیا تھا بلکہ الیکشن کے بعد دونوں پارٹیوں کے منشور میں موجود عوامی مفاد کے مشترکہ نکات کی بنیاد پر حکومتی اتحاد کیا تھا جو کامیاب رہا۔موجودہ خیبر پختونخوا کاپانچ سال پہلے کے خیبر پختونخوا سے موازنہ کر کے صوبائی حکومت کی کارگزاری دیکھی جا سکتی ہے۔پی ٹی آئی واحد پارٹی ہے جس نے اپنے منشور کے مطابق ماضی کے بدحال صوبے کوٹھیک کیااور خدمات کی فراہمی کے لیے اداروں میں شفاف نظام دیاجسکو پائیدار بنانے کے لیے ریکارڈ قانون سازی کی۔ایبٹ آباد ،کالام،چترال اور ناران میں سیاحت کی ترقی کے لیے ڈیڑھ ارب روپے خرچ کیے گئے ۔آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں پہلے سے دوگنی نشستیں جیتے گی تا ہم پورے پاکستان میں اس وقت جو رجحان نظر آ رہا ہے اس سے واضح ہے کہ قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونین کونسل پہاڑی کٹی خیل کے گاؤں کٹی خیل میں جلسے اور معراجی بالا میں ویلج ناظم سلارم خان کی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ اورمیاں ہمایوں شاہ کاکاخیل خادم اعلیٰ زیارت کاکاصاحب کے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ضلع ناظم لیاقت خٹک ، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک اورناظم ویلج کونسل سلارم خان ،سردار خان ،گلریزخان، راجہ خان ،شبیر خٹک اور محمد خان نے بھی جلسے سے خطاب کیا جبکہ دیگر مقامی نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ اس موقع پر میاں ہمایوں شاہ کاکاخیل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک میرے اور میری پوری برادری کی پسندیدہ شخصیت اور ہمارے بزرگ ہیں۔ اور 2018 کے عام انتخابات میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خان خٹک کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا۔وزیراعلی نے صوبائی حکومت کی کارکردگی کاذ کر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پانچ سالوں کا ماضی سے موازنہ کر کے ہماری کارگزاری دیکھی جا سکتی ہے جب ہم حکومت میں آئے توصوبے میں امن و امان تباہ تھا ۔ آئے روز دھماکے ہوتے تھے ۔دہشت گردی تھی اوراغواء کاری عروج پر تھی ۔ بھتہ عروج پر تھا ۔ سرمایہ کار صوبہ چھوڑ کر بھا گ گئے تھے ۔ بیروزگاری عروج پر پہنچ گئی تھی ۔ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ،تباہ حال سکول، ہسپتال، کرپشن عروج پر، تھانے بکے ہوئے تھے۔ ہم نے اس تباہ حال سسٹم کو تبدیل کرنے کے لیے سب سے پہلے قانون سازی کی ۔یہ واحد پارٹی ہے کہ جس نے اپنے منشور پر کام کیا۔ہم نے عوام سے نظام کی تبدیلی کاوعدہ کیا تھا ، بہتر تعلیمی نظام دینا ، بہتر صحت دینا، پولیس کو ٹھیک کرنا، پٹوار کلچر کو ٹھیک کرنا اور میرٹ کا نظام لانا یہ ہماری کمٹمنٹ تھی جس کو پورا کرنے کے لیے دیرپا اقدامات کیے۔صرف پینتیس ارب روپے تو پرائمری سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کے لیے خرچ کیے۔غریب کے بچے کو امیر کے مقابلے میں لانے کے لیے انگلش میڈیم کا اجرا کیانہ صرف نئے کالجز،یونیورسٹیاں اور سکول بنائے بلکہ پہلے سے موجود اداروں کو بھی ٹھیک کیا۔انہوں نے شعبہ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ 65 سالوں میں صرف تین ہزار ڈاکٹرز موجود تھے جبکہ ہم نے صرف پانچ سالوں میں ڈاکٹرز کی تعداد 8 ہزار کر دی ۔ڈاکٹرز کی حاضری کا کوئی تصور موجود نہیں تھا ہم نے حاضری کا نظام دیا ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت نے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں سٹیٹس کو کو توڑا جو مارشل لاء میں بھی ممکن نہیں ہو سکا۔ ہماری اصلاحات کے سامنے کوئی نہیں ٹھہر سکتا ۔ چیف جسٹس سپریم کور ٹ آف پاکستان ثاقب نثار کے پہلے دن شکایات سن کر تاثرات مختلف تھے تاہم جب وہ دو دن رہے تفصیلات طلب کیں تو جاتے ہوئے طرز حکمرانی اور صوبائی انتظامیہ کے کام کو سراہا۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ صوبائی حکومت کے بعض پراجیکٹس کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ بھی کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بی آرٹی کے خلاف پروپیگنڈہ سیاسی ہے مخالفین کے پاس داؤ پیچ کم پڑتے جارہے ہیں۔ ہماری حکومت کو ناکام کرنے کی ہر ممکن کوشش ہوئی ہے ۔ ماضی کے حکمرانوں کو کرپشن فری پاکستان سوٹ ہی نہیں کرتا اسلئے وہ پروپیگنڈے میں مصروف ہیں۔انہوں نے مزید واضح کیا کہ مرکزی حکومت نے کراچی اور پنجاب میں منصوبوں سے تعاون کیا جبکہ ہم سے نہیں ۔ ہم نے اپنے وسائل سے بی آر ٹی پراجیکٹ شروع کیا اس سے وفاق کے طرز عمل کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔عوام سب کچھ دیکھتے ہیں اور خوب سمجھ رہے ہیں۔ انہوں نے بلین ٹری سونامی کا خصوصی طور پر حوالہ دیا اور کہاکہ ساڑھے تین ہزار سپاٹس ہیں اور ہر سپاٹس پرہزاروں درخت لگائے ہیں اور یہ انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔جو دیکھنا چاہتا ہے وہ آنکھیں بند کرکے اپنی مرضی سے سائٹ چن لے اور کہے یہ سائٹس مجھے دکھاؤ۔ ہم اُس سائٹ پر اُس کو لے جاتے ہیں اور پھر بتائے کہ ہم سچ بول رہے ہیں کہ جھوٹ فیصلہ ہو جائے گا۔انہوں نے کہاکہ لوگ یہ کیس نیب لے گئے اورنیب خود انکوائری کر رہا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق اب نیب سے ساوتھ ریجن کلیئر ہو گیا ہے اور ہزارہ ڈویژن میں وہ ساری سائٹ دیکھ رہے ہیں اور باقی سائٹ بھی کلیئر ہو جائیں گی ۔صوبے اور ملک کے مستقبل کے منصوبے پر سیاست کرنا خطرناک ہے ۔مخالفین اس حد تک گر چکے ہیں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا انہیں تو آئندہ سیاست کا نام بھی نہیں لینا چاہیئے ان کے کرتوتوں نے ملک کو تباہی کے دہانے لا کھڑا کیا ہے۔ سیاحت کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ سیاحت کی جو آمدن ہو تی ہے وہ حکومت کو نہیں آتی بلکہ اُس سے براہ راست لوگ مستفید ہوتے ہیں ۔جہاں سیاحت بڑھتی ہے وہاں لوگوں کا کاروبار بھی بڑھتا ہے ۔اُن کی زندگی تبدیل ہو تی ہے ۔ماضی میں نتھیاگلی میں تجاوزات کی بھر مار تھی، راستے بند تھے، سڑکیں صحیح نہیں تھیں ہم نے وہ ٹھیک کئے اب ایک خوبصورت اور بین الاقوامی سٹینڈر کے مطابق نتھیاگلی موجود ہے ۔اسی طرح کالام جو ماضی میں گندگی سے بھرا ہوا تھا اُس کے روڈ، اُس کا انفراسٹرکچر ٹھیک کیا اب ایک خوبصورت کالام بن چکا ہے چترال اورناران کا انفراسٹرکچر بہتر کیا ۔ ان چار شہروں میں سیاحت کی ترقی پر ڈیڑھ ارب روپے خرچ کئے۔وزیراعلیٰ نے پی ٹی آئی میں شفافیت کی بالاد ستی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ جن اراکین نے سینٹ انتخابات میں ووٹ بیچے اُن کو ثبوتوں کی بنیاد پر نکالا گیا ۔ عمران خان نے کہا ہے اور ہم بھی کہتے ہیں کہ جو ثبوت دیکھنا چاہتا ہے تو آکے دیکھ لے ۔ وہ اراکین اگر کورٹ جائیں گے اور مقدمہ کریں گے تو ہم وہ ثبوت سامنے لے آئیں گے ۔ہم نے تو کہہ دیا ہے کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں جو کوئی چاہے آکر دیکھ لے ۔ ہم نے ایسے ہی غلط الزامات نہیں لگائے ۔لوگوں کو ہم نے اعتماد میں لے لیا ہے کہ ان لوگوں نے پیسے لئے ہیں ۔ صاف ظاہر کہ ہمیں انہوں نے ووٹ نہیں دیا تو یہ ووٹ کدھر چلے گئے۔ہمیں جو ووٹ ملے ہیں اُن میں 17 یا 18 ووٹ غائب ہیں۔آئندہ انتخابات میں حکمت عملی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس پہلے بھی نئے لوگ تھے ۔پی ٹی آئی میں ایک میں اور ایک دوسرا بندہ پرانا جیتا ہے ، باقی سب کے سب نئے تھے ۔ عمران خان کا بھی وژن ہے کہ نئے لوگوں خصوصاً نوجوانوں کو آگے آنا چاہیے ۔ ہماری عمر تو گزر چکی ہے ۔ وہ لوگ جس کے پاس آئیڈیا اچھا ہو اُسے آگے آنا چاہیے اورہم تو بہت سوچ کر ٹکٹ دیں گے اس دفعہ تو بہت مشکل ہو گا کہ کوئی غلط آدمی ہم سے ٹکٹ لے ۔جو کسی کا رشتہ دار ہو یا کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو۔ہم میرٹ کے خلاف ٹکٹ نہیں دیں گے ۔آئندہ الیکشن کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ الیکشن وقت پر ہوں گے آئین میں کوئی ایسی چیز نہیں کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہوں گے۔پرویز خٹک نے کہا کہ میں انتخابی اتحاد کو جھوٹ سمجھتا ہوں ۔ صرف دو پارٹیاں اتحاد کر تی ہیں ۔ایک کا اپنا منشور ، دوسرے کا اپنا منشور۔ وہ دونوں دھوکہ دے رہے ہیں۔ میرا اپنا ایک منشور ہے اور دوسری جماعت کا اپنا منشور ہے اور اگر ہم اکھٹے ہوجاتے ہیں صرف سیٹیں جیتنے کیلئے تویہ دھوکہ دہی کے مترادف ہے ۔جماعت اسلامی کے ساتھ حکو متی اتحاد کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے جماعت اسلامی کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں کیا تھا بلکہ الیکشن کے بعد جب ہمارا جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد ہوا تو ہم نے ایک معاہدہ طے کیااور مختلف نکات پر اکھٹے ہوئے ۔ وہ نکات ہمارے منشور میں بھی تھے اور اُن کے منشور میں بھی تھے۔اُس کے مطابق ہم نے پانچ سال اکھٹے گزارے اور ہمیں بڑی خوشی رہی کہ جماعت اسلامی کے ساتھ ٹھیک ٹھاک حکومت چلاتے رہے اور کوئی جھگڑا بھی نہیں رہا اور ہم نے ملکر صوبے کی خدمت کی ۔وزیراعلیٰ نے آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کی پوزیشن کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ پی ٹی آئی صوبے میں پہلے سے دو گنا زیادہ طاقت کے ساتھ جیتے گی جبکہ ملک میں موجودہ رجحانات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ سارے انشاء اﷲ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ دُنیا ٹی وی کے الیکشن سروے کے مطابق چارسدہ، سوات ، چترال ، پشاور سمیت ہر جگہ سروے میں ہم ٹاپ پر ہیں۔