News Details
05/05/2018
شعبہ پولیس کو صوبے میں تحفظ عامہ کی بہتری کیلئے تمام تر توانائیاں بروئے کار لانے کی ہدایت
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے شعبہ پولیس کو صوبے میں تحفظ عامہ کی بہتری کیلئے تمام تر توانائیاں بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اُن کی حکومت نے صوبے میں بہترین پولیسنگ کیلئے شعبہ پولیس کو آئیڈیل ماحول دیا ہے ۔پولیس حکام اور اہلکاروں کو چاہیئے کہ وہ اپنی نظریاتی اور تخلیقی صلاحیتوں کو حقیقی معنوں میں استعمال میں لائیں جو پولیس میں آپریشنل اور تحقیقی دونوں سطح پر اولین اور پیشگی تقاضا ہے ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں سی سی پی او پشاور، ڈی آئی جی سپیشل برانچ ، ڈی آئی جی انکوائریز اور دیگر اعلیٰ حکام سے گفتگو کرر ہے تھے۔ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ صوبے میں مختلف پوسٹوں پر سفارشی پولیس افسران اور حکام کی تعیناتی کے کلچر کے خاتمے سے بہت زیادہ فرق پڑا ہے ۔ ماضی میں شعبہ پولیس کو حکمران طبقے کے مفادات کے تحفظ کیلئے استعمال کیا جاتا تھا اور پولیس حکمرانوں کے ذاتی پسند و ناپسند پر مبنی فیصلوں کی پیروی پر مجبور تھی ۔ یہاں تک کہ ٹریفک پولیس بھی اس جرم کا شکار تھی ۔ روایتی تھانوں میں بے جا تشدد کے استعمال نے پولیس کے سارے نظام اور اداروں کو تباہ اور بد نام کردیا تھا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی میں پولیس کار ویہ بھی جرائم کو فروغ دینے کے بنیادی اسباب میں سے ایک سبب تھا ۔ اُن کی حکومت نے تمام منفی سرگرمیوں اور ہتھ کنڈوں کو روکا ۔ پولیس کو ادارہ جاتی اور مالیاتی خود مختاری دی اور پولیسنگ کے مجموعی عمل میں مثبت تبدیلی یقینی بنائی ۔ جرائم کے خلاف لڑنے کیلئے مطلوبہ فورس مہیا کی ۔ حکومت کے ان اقدامات کی وجہ سے پولیس کی مجموعی کارکردگی میں بڑا فرق آیا ہے اور آج خیبرپختونخو اپولیس حقیقی معنوں میں ایک ادارے کے طور پر کام کر رہی ہے ۔ پرویز خٹک نے کہاکہ ہوسکتا ہے کہ جرائم کو بالکل ختم کرنا ناممکن ہو، تاہم جرائم پر قابو پانا عین ممکن ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اپنی ذمہ داریوں کو آسانی کے ساتھ بطریق احسن انجام دینے کیلئے پولیس کو اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی ۔ پولیس کے نوجوان افسران اور اہلکاروں کی تیز رفتار ترقی اُن کی حوصلہ افزائی کا سبب بنے گی پولیس کو چاہیئے کہ وہ بڑے چوروں کو پکڑے اور سنگین اور معمولی نوعیت دونوں قسم کے جرائم کی حوصلہ شکنی کرے کیونکہ چھوٹے چور ہی بڑے چوروں کی شکل اختیا ر کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے پولیس کو ڈیجیٹل اور فرانزک انوسٹی گیشن کی ہدایت کی اور اُنہیں بتایا کہ تقریباً10 سال پہلے جب اُنہوں نے لاہور میں پولیس تک رسائی کی تھی تو وہ اُن کی زندگی کا بدترین تجربہ تھا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ پولیس کے خلاف شکایات میں کمی آرہی ہے تاہم پولیس میں بدعنوان سرگرمیوں کو روکنے اوربہتر کارکردگی کی حوصلہ افزائی کیلئے کیمروں کی تنصیب سمیت فول پروف انتظامات کی بدستور ضرورت ہے ۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ پولیس میں نوجوان اور تعلیم یافتہ افراد کی بھرتیوں سے ادارے کے مجموعی ماحول میں مکمل تبدیلی آئے گی اور شعبہ پولیس اپنے مثبت کردار اور کارکردگی کی وجہ سے بہترین نام پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائے گی ۔