News Details
20/04/2018
چیف ایگزیکیٹو کی حیثیت سے انہوں نے شفاف حکمرانی اور عوام دوست پالیسی دی اور اداروں کی سمت کا تعین کرکے اُن کی رہنمائی کی
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ چیف ایگزیکیٹو کی حیثیت سے انہوں نے شفاف حکمرانی اور عوام دوست پالیسی دی اور اداروں کی سمت کا تعین کرکے اُن کی رہنمائی کی تاکہ بہتر عمل درآمد کے ذریعے غریب کو سماجی خدمات کے شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم ہوں ۔ ہماری کارکردگی نظر آرہی ہے اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام ہمیں دوبارہ ووٹ دیں گے کیونکہ ہم نے اُن کی خواہشات کے مطابق اُن کی خدمت کی ہے ۔یہ بات آج انہوں نے سپریم کور ٹ کی پشاور کی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کے استفسار پر جواب دیتے ہوئے کہا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمیں صحت اور تعلیم کے شعبے میں تباہ حال سٹرکچر ملا ۔سکول اور ہسپتال برائے نام تھے ۔ سکولوں میں اساتذہ نہیں تھے اور ہسپتالوں میں ڈاکٹر، پیرامیڈکس، ٹیکنیشنز اور نرسز نہیں تھیں۔ ہماری حکومت نے مزید سٹرکچر بنانے کی بجائے جو سٹرکچر موجود تھا اُس میں توسیع کی کیونکہ پور ا سٹرکچر تباہ حال اورددunder utilized تھا اس سٹرکچر میں عوام کو سہولیات دینے کا استعدا ہی نہیں تھا ۔ میں آگے دوڑ اور پیچھے چھوڑ والے سیاسی فیصلے کرنے کے خلاف تھا۔اسلئے میں نے پورے سٹرکچر کو عوام کیلئے فعال بنانے پر وسائل خر چ کئے تاکہ غریب کو فائدہ ہو ۔کیونکہ ہسپتالوں میں مشینری نہیں تھی اور جو تھی وہ خراب پڑی تھی ادویات نہیں تھیں ، غریب صحت کی سہولیات کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا تھا ہم نے ہسپتالوں میں توسیع اور استعداد بڑھا نے اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا کر عوام کی سہولیات کا بہتر راستہ نکالا ۔صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا تاکہ غریب کو ساڑھے پانچ لاکھ روپے تک طبی سہولیات کی مدد حاصل ہو۔صوبے بھر میں ڈاکٹروں ، نرسز اور ٹیکنشنز کو میرٹ پر بھرتی کیا اور ڈاکٹروں کی تنخواہیں 45 ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ کردیں۔ پہلے ساڑھے تین ہزار ڈاکٹرز تھے اب آٹھ ہزار ڈاکٹرز ہیں۔ اب پورے صوبے کے ہسپتالوں میں ڈاکٹرز موجود ہیں۔صحت کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ تعلیم کے شعبے میں تباہ حال سٹرکچر کو بحال کیا اور اُس کی تعمیر نو کی ۔ دوکمروں اور دو اُستادوں کو چھ کمرے اور چھ اساتذہ فراہم کئے ۔دو کمروں والے28 ہزار سکول تھے لیکن ضروری سہولیات نہیں تھیں۔70 ہزار اساتذہ میر ٹ پر بھرتی کئے اور پورے صوبے میں اساتذہ کی کمی پوری کی۔80 ہزار اساتذہ کی تربیت کا آغاز کیا ۔سرکاری سکولوں میں انگریزی کو بطور میڈیم متعارف کرایا تاکہ غریب اور امیر کے درمیان بہتر تعلیم کے ذریعے فرق کو ختم کیا جا سکے ۔ہمارے ہاں انرولمنٹ بڑھی ہے اورتدریسی سہولیات میں نمایاں بہتری آئی۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے پالیسی دینی ہے اورسمت کا تعین کرنا ہے ۔ کمزوریوں اور خرابیوں کو دور کرنے کیلئے شفاف اور میرٹ پر فیصلے کرنے ہیں۔عوام اپنے منہ سے بہتر حکمرانی اور سماجی خدمات کے شعبوں میں بہتری کا اظہار کرتے آئے ہیں
بہتر حکمرانی اور شفاف ڈیلیوری سسٹم میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کیا۔