News Details

16/04/2018

سلیم سیف اﷲ کی سربراہی میں مروت اتحاد گروپ کا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد

سلیم سیف اﷲ کی سربراہی میں مروت اتحاد گروپ کا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد ڈاکٹر احشام انعام اﷲ، بیرسٹر شیر افضل اور اشفاق خان کا تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے جنوبی اضلاع سے مروت اتحاد گروپ کے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا خیر مقدم کیا ہے اور آئندہ انتخابات میں باہمی اتحاد اور تعاون یقینی بنانے اور مشاورت سے فیصلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے بجٹ2018-19 کو آنے والی نئی حکومت کا حق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت آئندہ بجٹ پیش نہیں کرے گی ۔ صوبے میں نگران کابینہ کیلئے غور و خوض جاری ہے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں مروت اتحاد گروپ کے سربراہ سلیم سیف اﷲ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر ، صوبائی وزراء علی امین گنڈا پور، شاہ فرمان ، مشیربرائے ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد وزیر اراکین صوبائی اسمبلی ، شوکت یوسفزئی، زرگل خان ، ضیاء اﷲ بنگش اور دیگر زعماء بھی اس موقع پر موجود تھے ۔اس موقع پر جنوبی اضلاع کی ممتاز شخصیات بیر سٹرشیر افضل، احشام انعام اﷲ اور سابق ضلع ناظم لکی مروت اشفاق خان نے اپنے سینکڑوں حامیوں کے ہمراہ جے یو آئی اور دیگر پارٹیوں سے مستعفی ہو کر پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور سلیم سیف اﷲ نے آئندہ عام انتخابات کیلئے پاکستان تحریک انصاف اور مروت اتحاد گروپ کے اتحاد کا اعلان کیا ۔سلیم سیف ا ﷲ این اے ۔36سے قومی اسمبلی کا آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے جبکہ صوبائی اسمبلی کیلئے اُمیدواروں کا فیصلہ کمیٹی کرے گی ۔رہنماؤں نے آئندہ انتخابات کے تناظر میں مل بیٹھ کر فیصلے کرنے، متفقہ اُمیدوار سامنے لانے اوران سے بھر پور تعاون یقینی بنانے کا اعلان کیا ۔سلیم سیف اﷲ نے اتحاد کرنے پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ ہمارا طویل سیاسی تعلق رہا ہے۔2013 سے سیف اﷲ برداران کی پاکستان تحریک انصاف سے گہری وابستگی رہی ہے ۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ مولانا فضل الرحمن ہمارے ووٹوں سے ایم این اے بنے مگر سی پیک ، کرم تنگی ڈیم اور دیگر منصوبوں پر اُن کے تحفظا ت مروت قوم سے دشمنی کے مترادف ہیں۔ مولانا کے فیصلوں اور ترجیحات پر پورے جنوبی اضلاع کے عوام کو تشویش ہے اورمروت قوم کا مطالبہ ہے کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کریں انہوں نے کہاکہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں کیونکہ پاکستان کی فلاح و ترقی کی سوچ کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے بدقسمتی سے ملکی حکمرانوں کو پاکستان کے مستقبل کی کوئی فکر نہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پرویز خٹک کی قیادت میں صوبے کو آگے لے جانے کی بھر پور کوشش کریں گے ۔ پرویز خٹک نے مروت اتحاد گروپ کے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد اور احشام انعام اﷲ ، بیرسٹر شیر افضل اور سابق ضلع لکی مروت ناظم اشفاق خان کی حامیوں سمیت پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا خیرمقدم کیا۔آئندہ بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ پارٹی کی سطح پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم یہ بجٹ پیش نہیں کریں گے ۔یہ آنے والی حکومت کا حق ہے کہ وہ بجٹ پیش کرے ۔ وزیراعلیٰ نے اس امر پر تعجب کا اظہار کیا کہ جب قانون میں ایک راستہ موجود ہے تو اُس پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا اگرموجودہ مرکزی حکومت بجٹ پیش کرتی ہے تو غلط ہو گا ۔ نگران حکومت سے متعلق ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے کہاکہ نگران وزیراعلیٰ کیلئے سوچ بچار جاری ہے ابھی تک سارے نام مکمل نہیں ہوئے تاہم باہمی مشاورت کے ساتھ فیصلہ کریں گے ۔انہوں نے عندیہ دیا کہ سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ میں ملوث اراکین کے نام جلد سامنے لائیں گے ۔ آئندہ انتخابات میں ٹکٹ کیلئے درخواستیں موصول ہورہی ہیں حتمی فیصلہ پارلیمانی بورڈ نے کرنا ہے ۔انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ہفتہ دس دنوں میں فیصلے آنا شروع ہوجائیں گے ۔ پشاور میں زیر تعمیربس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے سے متعلق ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ عوامی مفاد کا منصوبہ ہے جو ریکارڈ مدت میں مکمل کیا جائے گا۔ ہمارے سیاسی مخالفین اس منصوبے سے جل رہے ہیں کیونکہ وہ اپنے دور میں عوامی مفاد کا کوئی کام نہیں کر سکے ۔ وہ تو تنقید کریں گے اور کر رہے ہیں تاہم میڈیا کو چاہیئے کہ وہ حقائق کے برعکس پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ بی آر ٹی سے کسی کو مسئلہ درپیش نہیں ۔ عوام اس منصوبے کے حق میں ہیں اور خوش ہیں اس طرح کے دیگر منصوبے بھی ملک میں بنائے گئے ہیں کوئی بھی منصوبہ ہوا میں کھڑا نہیں ہوتا بلکہ زمین پر کام کرنا پڑتا ہے ۔ اس نوعیت کے دیگر منصوبے کہیں ایک سال اور کہیں دو سالوں میں مکمل کئے گئے جبکہ ہم نے بی آر ٹی کی تکمیل کیلئے صرف چھ ماہ کا وقت دیا تاکہ شہریوں کو کم سے کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے ۔وزیراعلیٰ نے عندیہ دیا کہ وہ حکومت ختم ہونے سے پہلے اگر مکمل نہیں تو منصوبے کے زیادہ تر حصے کو عوام کیلئے کھول دیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارے منصوبے پر تنقید کرنے والے دوسروں کے منصوبوں کو بھی دیکھیں اور ہمارے اقداما ت کا دیگر حکومتوں سے موازنہ کریں تو ان کی بے چینی دور ہو جائے گی ۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ نے تحریک انصاف میں نئے شامل ہونے والوں کو پارٹی کی ٹوپیاں پہنائیں۔