News Details
14/04/2018
تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف چوتھی بار نااہل بن کر مکافات عمل کا شکار ہوئے ہیں
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف چوتھی بار نااہل بن کر مکافات عمل کا شکار ہوئے ہیں قوم کو غربت اور معاشی غلامی کی دلدل میں دھکیلنے والے ان حکمرانوں کی ذلت و رسوائی نوشتہ دیوار بن چکی ہے ان ڈاکو حکمرانوں نے عوام کے ووٹ کی قدر نہیں کی ہر بار قومی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر بیرون ملک ذاتی اثاثے بنائے اور قوم کو مقروض اور مفلوک الحال بنایا۔ ملک کا نظام ٹھیک کئے بغیر سو سال تک بھی خوشحالی نہیں آسکتی بد قسمتی سے یہاں جو بھی حکمران آیا اس نے لوٹ مار اور اپنی تجوریاں بھرنے کی انتہا کر دی اور پیسے کو ایمان بنا لیا جس ملک کا صدر زرداری ہواور اسکے وزیر اعظم نوازشریف کو کرپشن کی وجہ سے نا اہل کیا گیا ہو اسکا نظام کیسے چل سکتا ہے حکومت میں آنے کے بعد ان سیاسی شعبدہ بازوں کو اسلام ، پاکستان ، روٹی ، کپڑا اور مکان اور پختون کے نعرے بھی یاد نہ رہے ، یہ تمام نعرے صرف ووٹ کی حد تک استعمال کئے اگر ہم حقیقی معنوں میں پاکستان کو ایک مضبوط اور خوشحال ملک دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں سیاسی طور پر اپنے رویوں اور سوچ میں تبدیلی لانا ہو گی عوام کے حقوق اور انسانیت کیلئے ڈاکوؤں کے خلاف منظم ہونا پڑے گا ۔ پیپلز پارٹی ، اے این پی، مسلم لیگ ن اور ایم ایم اے 2018 کے انتخابات جیتنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔ تحریک انصاف2018 کے انتخابات میں عوامی سونامی اورجنون کی طاقت سے چاروں صوبوں اور وفاق میں حکومت بنائے گی اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گی۔ نظام کی تبدیلی کے لئے عمران خان کو بر سر اقتدار لانا نا گزیر بن چکا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع نوشہرہ کے علاقہ پلوسئی پایان میں نو تعمیر سڑک کے افتتاح اور بدرشی میں ابرار خان بدرشی کے حجرہ پر عشائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خٹک، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکاخیل، گلریز حکیم خان ، ملک آفتاب، وحید پلوسئی، وزیر اعلیٰ کے صاحبزادے اسحاق خٹک ، شبیر خٹک اور دیگر شرکاء نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر پلوسئی میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا شاندار استقبال کیاگیا اور کارکنوں نے انہیں جلوس کی شکل میں جلسہ گاہ پہنچایا۔ اس موقع پر کارکنوں میں زبردست جوش وخروش دیکھنے کوملا۔ وزیر اعلیٰ نے عوامی اجتماعات سے خطاب کے دوران نظام کی تبدیلی کی اہمیت کو تفصیل سے اُجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بد عنوانی اور لوٹ مار کا سلسلہ روکے بغیر خوشحالی کے دروازے نہیں کھل سکتے۔ نظام کی تبدیلی ترقی کا واحد حل ہے جسکے لئے ایماندار قیادت کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ نظام مخصوص اور سازشی اشرافیہ کی آماجگاہ بن چکا ہے جب الیکشن کا وقت آتا ہے تو ہر سیاسی جماعت عوام کے سامنے نئے نعرے اور ہتھکنڈے لے کر آ جاتی ہے اقتدار میں آنے کیلئے عوامی خدمات کے اداروں کا غلط استعمال کیا جاتا ہے اور دھونس دھاندلی سے اقتدار میں آنے کے بعد غریب عوام کو یکسر بھول کر نئے سرے سے لوٹ مار کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے روٹی ، کپڑا اور مکان کے نام پر ، اے این پی نے پختونوں کے نام پر اور ایم ایم اے نے اسلام کے نام پر حکومتیں بنائیں مگر عوام کی خدمت کی بجائے اُن کی مشکلات میں اضافہ کیا ایم ایم اے بتائے کہ اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں انہوں نے کوئی ایک کام جو اسلام کیلئے کیا ہو۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ہم سب سے اچھے مسلمان ہیں مگر اسلامی تعلیمات کا بھرپور جذبہ رکھتے ہیں اور عملی اقدمات کر رہے ہیں سکولوں میں ناظرہ قرآن وترجمہ نصاب کا لازمی حصہ بنا دیا گیا ہے ۔ختم نبوت کا مضمون کورس میں شامل کیا گیا ، نجی سو دی کاروبار اور جہیز پر پابندی عائد کی گئی اور آئمہ مساجد کیلئے وظائف کا اجراء کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وژن نظام کی تبدیلی پر عمل کرتے ہوئے صوبہ خیبرپختونخوا ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے۔ آج صوبے میں میرٹ اور انصاف کابول بالا ہے۔ آج کوئی رشوت اور کمیشن وصول نہیں کرسکتا۔ تعلیم اور صحت کا شعبہ عوام کو بہتر سہولیات فراہم کررہی ہے۔ اس ملک کو اگر ایماندار قیادت ملتی تو یہ ملک دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرتا مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب سے پاکستان آزاد ہوا تب سے اس ملک اوراس ملک کے عوام کی کسی نے بھی فکر نہیں کی سب اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف تھے۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے غیور عوام ایماندار قائد عمران خان اور تحریک انصاف کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرواکر ملک کوحقیقی تبدیلی اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں اور انشاء اللہ پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان ہی اس ملک کے وزیر اعظم ہوں گے ۔ اور پاکستان کو باوقار ترقیاقی یافتہ ملکوں کی دوڑ میں شامل کرکے پاکستان کااصل تشخص بحال کریں گے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ جب وہ صوبے میں بر سراقتدار آئے تو تعلیم ، صحت ، پولیس اور سماجی خدمات کے تمام شعبے زبوں حالی کا شکار تھے صوبائی اداروں میں رشوت عام تھی صوبائی حکومت نے اپنے منشور کے مطابق ساڑھے چار سال کے مختصر عرصے میں تمام محکموں کا قبلہ درست کیا اور انہیں عوام کی خدمت کا تابع بنایا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بد قسمتی سے تعلیم جیسا اہم ترین شعبہ بھی اشرافیہ کی سیاست گردی سے نہ بچ سکا غریب عوام کے ذہین ترین بچے سرکاری سکولوں میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے پیچھے رہ گئے امیر اور غریب میں خلاء بڑھتا چلا گیا تعلیمی عدم توازن کی وجہ سے معاشرے میں انتشار نے جنم لیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایک خوشحال اور متوازن معاشرے کے قیام کے لئے سب کو تعلیم کے معیاری مواقع دینا ضروری ہیں بدقسمتی سے اس ملک میں کسی سیاسی جماعت نے تعلیم پر توجہ نہیں دی ہماری یہ واحد صوبائی حکومت ہے جس نے تعلیم کو اپنی ترجیحات میں اول رکھا اور اربوں روپے خرچ کرکے سرکاری سکولوں کا معیار بلند کیا تاکہ غریب کا بچہ بھی امیر سے مقابلے کے قابل ہو سکے ۔عوام کو درپیش گیس اور بجلی کے مسائل کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جو کچھ صوبے کے اختیار میں ہے مساوی بنیادوں پر صوبہ بھر میں کر رہے ہیں کسی کو وسائل سے محروم نہیں رکھا، گیس اور بجلی جیسے مسائل کا تعلق وفاقی حکومت سے ہے اور صوبائی حکومت شروع دن سے صوبے اور عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے یہ عوام کا حق ہے انہیں ملنا چاہئے ہماری کوشش ہے کہ ہر گھر کوبلا تعطل بجلی اور گیس ملے ہمارا صوبہ ضرورت سے زیادہ بجلی اور گیس پیدا کرتا ہے ہم نے وفاق سے یہ معاملہ اٹھایا ہے البتہ عوام کو وفاق کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے ہم نے پن بجلی سمیت پیداواری اور صنعتی شعبوں کو ترقی دی تاکہ عوام کی معاشی حالت بہتر بنے۔