News Details
09/04/2018
متحدہ مجلس عمل کا کوئی مستقبل نہیں، سراج الحق جیسے اچھے آدمی کے مولانا فضل الرحمان سے اتحاد پر حیرت ہوئی ہے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواپرویز خٹک نے کہا ہے کہ کہ متحدہ مجلس عمل کا کوئی مستقبل نہیں، سراج الحق جیسے اچھے آدمی کے مولانا فضل الرحمان سے اتحاد پر حیرت ہوئی ہے،،اسلام کے نام پر ووٹ لینے والی ایم ایم اے نے اپنے دور حکومت میں اسلام کے لیے کچھ بھی نہیں کیاہم چیلنج کرتے ہیں کوئی ایک قانون یا کام دکھا دیں جو ایم ایم اے نے اسلام کیلئے کیا ہو تحریک انصاف دینی ایجنڈے کے تحت اقتدار میں نہیں آئی مگر پھر بھی ہم دینی اقدامات کو اپنا فریضہ سمجھتے ہوئے اقدامات کئے ہیں ہم نے نصاب میں ختم نبوت کو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ سود اورجہیزکے خلاف قانون سازی سمیت دیگر اہم اقدامات کئے ہیں ۔مولانا کو ہمارے ان اقدامات میں بھی سازش نظر آتی ہے کیونکہ اُن کی سیاست خطرے میں ہے ۔وہ برمنگھم میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایم ایم کا پاکستان کی سیاست میں کوئی مستقبل نہیں کیونکہ انہوں نے اسلام کے نام پر حکومت تو بنائی مگر اپنے پانچ سالہ دور میں اسلام کی کوئی خدمت نہیں کی ۔اس کے برعکس تحریک انصاف کی قیادت میں موجودہ صوبائی حکومت نے دین کیلئے بہت سے کام کئے ہیں۔نجی سود اور غیر شرعی جہیز کے خلاف قانون سازی کی اور اُسے غیر قانونی قرار دیا ۔ سکینڈری کلاسوں تک ناظرہ قرآن اور ترجمہ قرآن کو لازمی قرار دیا۔ مساجد کی سولرائزیشن کی ۔24 لاکھ آئمہ مساجد کے لئے ماہانہ 10 ہزار روپے وظیفہ مقرر کیا ۔ درسی کتب میں ختم نبوت ؐ کا مضمون شامل کیا ہمیں ان تمام قوانین پر فخر ہے۔ایم ایم اے نے تو اپنے دور میں صرف حصبہ بل پاس کرنے اور ڈنڈے کے زور پر زبردستی لاگو کرنے کی کوشش کی تھی لیکن سپریم کورٹ نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے اسے ختم کردیا تھا ۔اگر یہ قانون پاس ہو جاتا تو مولوی بدمعاش ہوجاتے لوگوں کو مارتے اور زیادتی کرتے۔اسلام امن کا دین ہے یہ کسی پر زور زبردستی کی اجازت نہیں دیتا۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ لوگ جو دن رات کرپشن اور بے ایمان لوگوں کے خلاف باتیں کرتے رہے ، اُن کے مولانا فضل الرحمن سے اتحاد کرنے پر افسوس ہے ۔ ہم اُنہیں مشورہ دیتے ہیں کہ معمولی فائدے کی خاطر اس اتحا دکا حصہ نہ بنیں ۔ اپنے ایجنڈے پر الیکشن لڑیں ۔بعدازاں برمنگھم میں پرویز خٹک نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تبدیلی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر معرض وجود میں آئی تاکہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہواور شفاف نظام قائم کرسکیں۔ عوام کو تعلیم، صحت، انصاف اور حق کی فراہمی ہمارے میگا پراجیکٹس ہیں۔جب تک ملک کا نظا م ٹھیک نہیں ہوگا ۔ ادارے میرٹ پر کام نہیں کریں گے ۔تب تک خوشحالی نہیں آسکتی۔پرویز خٹک نے کہاکہ ہمارا منشور تھا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے وژن کے مطابق نظام کو تبدیل کرنا ہے اور میں نے بطور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اس ایجنڈے پر عمل کرکے دکھایا ہے ۔ میں ڈرائنگ روم سیاستدان نہیں ہوں ۔ میں نے عوام میں رہ کر عوام کے مسائل کو بغور دیکھا اور سمجھا ہے اور وہیں سے آگے آیا ہوں اور نہ مجھے سیر و سیاحت کا شوق ہے میں نے پانچ سالہ حکومت میں بیرون ملک گنے چنے دورے کئے ہیں۔ ایک بار برطانیہ پولیس اصلاحات کیلئے ، دوسری بار سیف سٹی پراجیکٹ اور بلدیاتی نظام میں اصلاحات کی غرض سے برطانیہ آیا تھا اسی طرح سی پیک کے تناظر میں صوبے کے حقوق اور سرمایہ کاری کیلئے چین کے دورے پر گیا۔میں کوئی ایسا دورہ کرنے کے حق میں نہیں جو ملک یا صوبے کے مفاد میں نہ ہو۔ہم نے پانچ سال اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کیلئے دن رات ایمانداری سے محنت کی ہے انہوں نے کہا کہ سابقہ ادوار میں سکولوں، ہسپتالوں کا برا حال، تھانوں میں غریبوں کی دادرسی نہیں ہو تی تھی ، سرکاری دفتروں میں کرپشن کا نظام چل رہا تھااورہماری حکومت نے ساڑھے چار سال کی مختصر مدت میں سابقہ ادوار میں تباہ کردہ اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا ۔ صوبے بھر میں ٹوٹے پھوٹے انفراسٹرکچر ، سکولوں کی مرمت اور ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کیلئے اربوں روپے خرچ کئے۔ تھانوں کو عوام کے تابع بنایا، سرکاری اداروں میں کرپشن کا قلع قمع کیا اور عوام کی پریشانیاں ختم کیں ۔اب ادارے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ میرٹ اور شفافیت کی بالادستی کی وجہ سے عوام مطمئن ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان تمام تر اصلاحات اور اقدامات کو قانون سازی کے ذریعے دیر پا بنایا گیا ہے کیونکہ قوانین کے بغیر اصلاحات ممکن ہی نہیں ۔نظام ہوا میں کھڑا نہیں ہو سکتا اس کے لئے قابل عمل قوانین کا ہونا بنیادی تقاضا ہے ۔ہمیں قانون سازی کے عمل میں بڑی مشکلات کا سامنا تھا متعدد قوانین کے سلسلے میں عدالت تک پہنچے مگر ہم سب کیسز جیت گئے کیونکہ ہماری نیت میں اخلاص تھا ۔ صوبے میں اداروں کی بنیاد کو ٹھیک کرنے کیلئے تین سال لگ گئے ۔ خیبرپختونخو امیں آج متوسط طبقہ تحریک انصاف کی کارکردگی سے مطمئن ہے ۔عمران خان کو وژن ہے کہ پیسہ غریب پر لگاؤ ۔ تحریک انصاف اور روایتی سیاسی جماعتوں میں یہی بنیادی فرق ہے کہ انہوں نے ملک کو پیسہ لوٹا جبکہ ہم نے وسائل عام آدمی کی فلاح کیلئے خرچ کئے ۔ انہوں نے کہاکہ لوگ میگا پراجیکٹ کی باتیں کرتے ہیں۔ ہم نے فن تعمیر کا شاہکار باب پشاور فلائی اوور بنایا ، سوات موٹروے تکمیل کے مراحل میں ہے اور بی آر ٹی پر کام شروع ہے تاہم ہم تعلیم، صحت، غریب کو انصاف دلانا، پولیس کو راہ راست پر لانا ،کرپشن کے خلاف جہاد ،اداروں سے سیاست کے خاتمے کو میگا پراجیکٹ سمجھتے ہیں کیونکہ جس ملک میں ادارے مضبوط ہوتے ہیں وہ ڈیلیور کرتے ہیں اور پھر لوگ ٹیکس دینا شروع کرتے ہیں جس سے ملک کی آمدن بڑھتی ہے اور جب ملک کی آمدن بڑھتی ہے تب ملک ترقی کرتا ہے ۔ ترقیافتہ ممالک میں سیاست ان ایشو ز پر ہوتی ہے کہ آپ کی تعلیمی پالیسی کیا ہو گی ، ہیلتھ پالیسی کیا ہو گی ۔ بیروزگاری کا کیا ہوگا ان چیزوں پر دُنیا میں سیاست ہے جبکہ ہمارے ہاں چھوٹی چھوٹی باتوں پر سیاست ہو تی ہے نہ ملک کا سوچتے ہیں اور نہ آنے والے کل کا سوچتے ہیں کاش ہمارے ملک کے عوام کو سمجھ آجائے کہ جب تک یہ ادارے ٹھیک نہیں ہوں گے تب تک خوشحالی نہیں آسکتی ۔ جس دن ملک میں ایک نظام بن جائے ادارے ٹھیک ہو جائیں تو ملک ترقی کرے گا اس میں کوئی بڑی سائنس نہیں۔عمران خان کی سوچ ہے کہ اداروں کو طاقتور بنایا جائے۔ اسی سوچ پر ہم کام کر رہے ہیں ۔ہم نے قومی اور ملکی مفاد میں عمران خان کو آگے لانا ہے اور وزیر اعظم بنانا ہے کیونکہ اس وقت واحد عمران خان ہے جو ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کا جذبہ اور صلاحیت رکھتا ہے ۔اس موقع پر اراکین قومی اسمبلی ڈاکٹر عمران خٹک، شہریا ر آفریدی، مراد سعید اور عاقب اﷲ خان سمیت پی ٹی آئی کی مقامی قیادت جلسے میں موجود تھی ۔