News Details

25/02/2018

صوبائی حکومت نابیناافراد سمیت خصوصی افراد کومعاشرے کا مفید شہری بنانے کیلئے بھر پور اقدامات کررہی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نابیناافراد سمیت خصوصی افراد کومعاشرے کا مفید شہری بنانے کیلئے بھر پور اقدامات کررہی ہے جس میں خصوصی افراد کی تعلیم و تربیت کے مراکز اور سہولیات میں اضافے کے علاوہ مجموعی طور پر اُن کی فلاح و بہبود کی دیگر سکیمیں شامل ہیں۔وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں احتجاجی نابینا افراد کے نمائندہ وفد سے گفتگو کررہے تھے۔وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری سماجی بہبود اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیراعلیٰ نے وفد کے معروضات توجہ سے سنے اور ان کے حل کا یقین دلایا۔معزور افراد کو صحت انصاف کارڈ کی فراہمی سے متعلق مطالبے پر وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں سمری پہلے سے تیار ہوچکی ہے جس میں نہ صرف نابینا افراد بلکہ صوبے بھر کے ایک لاکھ37 ہزار سے زائد خصوصی افراد شامل ہیں۔ نابیناؤں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی سے متعلق وزیراعلیٰ نے موقع پر موجود سماجی بہبود کے حکام کو ہدایت کی کہ اس ضمن میں بینک آف خیبر کے ساتھ مل بیٹھ کر طریق کار وضع کریں۔ وزیراعلیٰ نے معذور افراد کی ملازمتوں کوٹہ دو سے بڑھا کر 3 فیصد کے مطالبے پر واضح کیا کہ صوبائی حکومت اس کا پہلے سے ہی جائزہ لے رہی ہے تاہم انہوں نے بڑھائے جانے والے ایک فیصد کوٹے کو نابیناؤں کیلئے مختص کرنے کی تجویز سے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے فیصلوں سے ہمیشہ غلط روایات جنم لیتی ہیں اور پھر دوسرے طبقوں سے اس سے زیادہ مطالبات کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔اس لئے بڑھایا جانے والا کوٹہ عمومی یعنی تمام خصوصی افراد کیلئے ہو گا جن میں نابینا ، گونگے ، بہرے ، جسمانی اور ذہنی طور پر معذور دیگر افراد اور طبقے شامل ہیں۔ پرویز خٹک نے ڈس ایبلٹی ایکٹ کے جلد نفاذ کیلئے سیکرٹری سماجی بہبود کو فوری کاروائی کرنے اورایکٹ کے مسودے کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تاکہ صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ایکٹ کی حتمی قانون سازی کیلئے منظوری دی جا سکے ۔پرویز خٹک نے نابینا افراد کے این ٹی ایس ٹیسٹ سے استثنیٰ سے متعلق مطالبے کا بھی ہمدردانہ جائزہ لینے کی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ نے وفد کی طرف سے پیش کردہ قابل عمل تمام مطالبات کا ہمدردانہ اور بغور جائزہ لینے اور محکمہ ہائے خزانہ ، سماجی بہبود ، تعلیم ، صحت ، قانون اور دیگر محکموں کی جانب سے مشترکہ سمری تیار کرنے اور اگلے دو ہفتوں میں دوبارہ اجلاس بلانے کی ہدایت کی جس کی صدارت وہ خود کریں گے ۔