News Details

15/01/2023

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ میں عمران خان کا ادنیٰ کارکن ہوں جب وہ اشارہ دیں گے ، خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل کردوں گا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ میں عمران خان کا ادنیٰ کارکن ہوں جب وہ اشارہ دیں گے ، خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل کردوں گا۔ انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کی وجہ سے ملک میں تباہی ہورہی ہے لیکن یہ اپنے وہ کیسز ختم کرارہے ہیں جن میں انہیں سزا ہونی ہے۔ وزیراعلیٰ نے تھانہ سربند پر دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ پوری قوم دہشتگردی کے خلاف پولیس کے ساتھ کھڑی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے وفاقی وزیر داخلہ کے خیبرپختونخوا پولیس سے متعلق بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس نے قیام امن کےلئے بے شمار قربانیاں دی ہےں اور صوبائی حکومت پولیس شہداءکو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ خیبرپختونخوا پولیس سخت حالات کا دلیری سے مقابلہ کر رہی ہے۔ میں واضح کرنا چاہتاہوں کہ اگر خیبرپختونخوا میں امن نہیں رہا تو پورے ملک پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے وفاقی کابینہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ا مپورٹڈ سرکار خود ماڈل ٹاو ¿ن کے دلخراش واقعے میں ملوث ہے جن کے خلاف ایف آئی آرز درج ہےں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبرپختونخواکے 200 ارب روپے وفاقی حکومت کے ذمہ واجب الادا ہےں۔ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو فنڈز نہیں دے رہی مگر اپنے ایم این ایز کو ایس ڈی جیز کے تحت فنڈز فراہم کر رہی ہے۔انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے ضم اضلاع کے حوالے سے نوٹیفائی کردہ اسٹیئرنگ کمیٹی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈ سرکار کا یہ اقدام قانون اور آئین کے خلاف اور صوبے کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ پشاور پریس کلب کی نو منتخب کابینہ اور گورننگ باڈی کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 25 ویں آئینی ترمیم کے بعد ضم اضلاع کی باگ ڈور صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے جسے وہ بخوبی نبھا رہی ہے۔ ضم اضلاع کے حوالے سے تمام ترترقیاتی منصوبہ بندی صوبائی حکومت نے کی ہے تاہم امپورٹڈ سرکار ترقیاتی منصوبوں کےلئے درکار فنڈز فراہم نہیں کر رہی۔اسٹیئرنگ کمیٹی کے بارے اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سٹیئرنگ کمیٹی میں گورنر خیبرپختونخوا کو بطورممبرنامزد کیا گیا ہے جو کہ خیبرپختونخوا کی خودمختاری پر ایک حملہ ہے ، ہم اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کریں گے اور اسے کالعدم کروائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت نے ضم اضلاع کےلئے 55 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز رکھے ہیںمگر اب تک صرف پانچ ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت ضم اضلاع کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور صحت کارڈ کے پیسے اپنے بجٹ سے ادا کر رہی ہے۔ محمود خان نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت پر نہ عوام اعتماد کر رہی ہے اور نہ بین الاقوامی ادارے۔ جینوا کانفرنس میں بھیک مانگتے ہیں اور اگلے دن ان پیسوں سے اشتہارات شائع کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے دور میں مہنگائی کے خلاف پیٹ پر اینٹ باندھنے والے موجودہ مہنگائی کے دوران منظر سے غائب ہےں ۔ خیبرپختونخوا حکومت 35 ارب روپے گندم پر سبسیڈی دے رہی ہے ۔ صوبے کی سالانہ ضرورت 50 لاکھ ٹن ہے جبکہ صوبائی پیداوار صرف 13 لاکھ ٹن ہے باقی ضرورت دیگر صوبوں اوراوپن مارکیٹ سے پوری کی جاتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بہت جلد ملک میں عام انتخابات ہوں گے اور انشاءاللہ اپنی کارکردگی اور عوامی اعتماد کی بدولت پورے پاکستان میں دو تہائی اکثریت سے حکومت بنائیں گے۔صوبائی وزیر کامران بنگش ، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، سیکرٹری اطلاعات ارشد خان، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات امداد اللہ اور صحافیوں نے کثیر تعدادمیں تقریب میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے نئی کابینہ اور گورننگ باڈی ممبران کو منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی اورامید ظاہر کی کہ نئی کابینہ صحافیوں کی فلاح و بہود کیلئے اپنا مو ¿ثر کردار ادا کرے گی۔