News Details

12/10/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخو امحمود خان نے خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمٹیڈ کو تیز رفتار عمل درآمد پروگرام کے تحت ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تیل اور گیس کی ایکسپلوریشن اور پیداوار کیلئے سرمایہ کاری کرنے کی اُصولی منظوری دی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخو امحمود خان نے خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمٹیڈ کو تیز رفتار عمل درآمد پروگرام کے تحت ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تیل اور گیس کی ایکسپلوریشن اور پیداوار کیلئے سرمایہ کاری کرنے کی اُصولی منظوری دی ہے ۔ انہوںنے اس سلسلے میں مجوز ہ منصوبوں کو رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کیلئے باضابطہ سمری پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جسے بعدازاں باضابطہ منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اُنہوںنے کہاکہ ضم شدہ اضلاع میں تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری سے نہ صرف اربوں روپے آمدنی آئے گی بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے جن میں متعلقہ ضم شدہ علاقے کے مقامی افراد کو ترجیح دی جائے گی ۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو صوبے میں آئل ریفائنری کا جلد قیام ممکن بنانے کیلئے حصول زمین سمیت دیگر ریگولیٹری مسائل تیز رفتاری سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اس مقصد کیلئے آئندہ ہفتے فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمٹیٹد کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی حمایت اﷲ خان، چیف سیکرٹری سلیم خان، سیکرٹری توانائی وبجلی ، آئل اینڈ گیس کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور بورڈ کے اراکین نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو کمپنی کی گزشتہ ایک سال کی کارکردگی ، خیبرپختونخوا میں تیل و گیس کی استعداد ، مختصر المدتی، وسط مدتی اور طویل المدتی نظر ثانی شدہ کارپوریٹ حکمت عملی سمیت متعدد اُمور پر تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبہ بھر میں اس وقت تیل اور گیس کے 23 بلاکس فعال ہیں ، صوبے میں کنووں کی کامیابی کی شرح 50 فیصد ہے یعنی ہر دومیں سے ایک کنواں کامیاب ہو تا ہے جبکہ اس کے مقابلے میںبلوچستان میں پانچ میں سے ایک کنواں ، پنجاب میں چھ میں سے ایک ، سندھ میں 2.4 میں سے ایک کنواں کامیاب ہو تا ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضم شدہ اضلاع میں بھی تیل و گیس کے ذخائر کی خاطر خواہ استعداد موجود ہے جن میں اس وقت سرمایہ کاری کیلئے 12 بلاکس دستیاب ہیں۔ مذکورہ بلاکس میں کمپنیوں کی طرف سے 5.2 ارب روپے پہلے سے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ ضم شدہ اضلاع میں آئندہ تین سے پانچ سالوں کیلئے سرمایہ کاری کا تخمینہ تقریباً20 ارب روپے ہے ، سرمایہ کاری کے نتیجے میں 2025 تک 13.15 ارب روپے سالانہ آمدنی کی توقع ہے ۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ صوبے کے دیگر بندوبستی اضلاع میں بھی تیل و گیس کے 19 بلاکس سرمایہ کاری کیلئے دستیاب ہیں جن میں سے 12 بلاکس بہت زیادہ استعداد کے حامل ہیں۔ ان بلاکس میں آئندہ 10 سالوں کیلئے سرمایہ کار ی کا تخمینہ 15 ارب روپے ہے ، جو تیل اور گیس کی رائلٹی کی مد سے خرچ کیا جا سکتا ہے ۔ مذکورہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں 2015 تک سالانہ ساڑھے 13 ارب روپے آمدنی کا تخمینہ ہے ۔ علاوہ ازیں تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور نوجوانوں کو آن جاب تربیت کے مواقع بھی میسر آئیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں تیل و گیس کے ذخائر کی ایکسپلوریشن اور پیداوار کے مجوزہ منصوبوں سے اُصولی اتفاق کیا ہے اور کہا ہے کہ جب حکومت سرمایہ خرچ کرے گی تو اُس کا ریٹرن بھی آنا چاہیئے ۔ اُنہوںنے کمپنی کو ضم شدہ اضلاع میں سرمایہ کاری کی اُصولی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ جو کمپنیاں پہلے سے کام کر رہی ہیں اُن کے ساتھ کمپنی جوائنٹ ونچر کرے اور نئے منصوبے کمپنی خود کرے جنہیں سالانہ ترقیاتی پروگرا م میں ڈالا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کمپنی کو صوبے میں ایل پی جی کا کام کرنے کی بھی تجویز سے اُصولی اتفاق کیااور کہا کہ اس سلسلے میں کمپنی کی استعداد اورمعاشی پہلوﺅں کا بغور جائزہ لے کررواں ماہ کے آخر تک سمری پیش کی جائے ۔ وزیراعلی کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے کے کوٹے کی 100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کے صنعتی شعبے میں استعمال کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان 2016 میں ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے گئے تھے ۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے آئل اینڈ گیس کمپنی خیبرپختونخوا کو مذکورہ گیس کا صنعتی شعبے میں استعمال یقینی بنانے کیلئے اقدامات اُٹھانے کی منظوری دی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کے کوٹے کی گیس کے استعمال سے متعلق تازہ ترین اصل صورتحال معلوم کرنے اور متعلقہ وفاقی حکام کے ساتھ رابطے کے بعد رواں ماہ ہی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ گیس کا صنعتی شعبے میں کارآمد استعمال یقینی بنایا جا سکے ۔