News Details

07/10/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تمام متعلقہ محکموں کو ترقیاتی منصوبوںکی حتمی منصوبہ بندی مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ یہ ترقیاتی منصوبے سی پیک میں شمولیت کیلئے اگلے جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) اجلاس جو کہ رواں سال نومبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی ہے میں پیش کی جائے گی

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تمام متعلقہ محکموں کو ترقیاتی منصوبوںکی حتمی منصوبہ بندی مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ یہ ترقیاتی منصوبے سی پیک میں شمولیت کیلئے اگلے جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) اجلاس جو کہ رواں سال نومبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی ہے میں پیش کی جائے گی ۔ انہوںنے محکموں کو آئندہ جوائنٹ ورکنگ گروپ اجلاس کیلئے مکمل تیاری کی بھی ہدایت کی ہے۔ انہوںنے کہا ہے کہ صوبے کے زیادہ ترقیاتی منصوبوں کو پچھلی وفاقی دور حکومت میں سی پیک کے تناظر میں نظر انداز کیا گیا تھا ۔ انہوںنے کہاہے کہ وزیراعظم عمران خان کے آنے والے چین کے دورے سے صوبے میں مثبت معاشی تبدیلی ممکن ہو سکے گی ۔ انہوں نے خیبرپختونخوا میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو مدعو کرنے کیلئے چین میں صوبائی حکومت کی وساطت سے روڈ شو کی تجویز سے اصولی اتفاق کیا ہے جبکہ مذکورہ روڈ شو میں سیاحت کے شعبے کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے سی پیک میں صوبہ کے زیادہ سے زیادہ منصوبے شامل کرنے اور صوبے میں بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے صوبائی وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا کے زیر نگرانی ایک فعال ٹیم بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ٹیم نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، سی ای او بی او ٹی ، سی او ای انڈسٹریز اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام شامل ہونگے۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ ٹیم کو سی پیک میں صوبائی حکومت کے منصوبوں، بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کو صوبے میں لانے کیلئے بہتر اور وسیع ایکسرسائز کرنے اور ایک بھر پور مہم چلانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ صوبے کے سی پیک سے منسلک منصوبوں کی تکمیل سے پورے صوبے میں ایک معاشی انقلاب آئیگا جبکہ روزگار کے وسیع مواقع بھی صوبے کے عوام کو میسر آئیں گے۔ سی پیک سے منسلک منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کئے جائیں گے۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے آئندہ اجلاس جوکہ 9نومبر2019 کو شیڈول ہے، کیلئے صوبائی حکومت کی تیاری کے حوالے سے اجلا س کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی حمایت اللہ خان، چیف سیکرٹری سلیم خان، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش ، سیکرٹری توانائی، سیکرٹری انڈسٹری ، سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو، سیکرٹری ایگریکلچر ، سی ای او ز ، کے پی او جی سی ایل، پیڈو ، ای زیڈ ڈی ایم سی اور دیگر اعلیٰ متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو سی پیک سے منسلک صوبہ خیبرپختونخوا کے تمام منصوبوں ، فیزیبیلیٹی ، نئے منصوبوں کی سی پیک میں شمولیت پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو سی پیک سے منسلک ہائیڈرو پاور پراجیکٹس ، کمیونیکشن پراجیکٹس ، سوشو اکنامک سیکٹر، زراعت، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ، ٹیوٹا، اکنامک زونز، ایریگیشن وغیرہ منصوبے جو عمل درآمد کیلئے تیار ہے پر آگاہ کیا گیا ۔ مزید بتایا گیا کہ چائنا کے تعاون سے ان منصوبوں کی تکمیل سے نہ صرف صوبے میں استحکام آئے گا بلکہ پورے خطے میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گلگت سے شندور روٹ کو سی پیک کے متبادل استعمال کرنے کے لئے شندور سے چترال تک کے حصے کی پی سی ون پہلے سے ایکنک سے منظور ہوئی ہے جو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے زیر نگرانی ٹینڈر کے عمل میں ہے ، اس روٹ کی لمبائی 146کلومیٹر ہے جبکہ بقایا حصہ جو کہ شندور سے گلگت تک کا ہے جس کی فیزیبیلیٹی پر عملدرآمد جاری ہے ۔ اجلا س کو سی پیک کے تعاون سے زیرتعمیر مجوزہ منصوبوں پر بھی آگاہ کیا گیا جن میں چکدرہ سے فتح پور تک سوات ایکسپریس وے فیز ٹو جس کی لمبائی 82کلومیٹر ہے اور لاگت 61بلین روپے ہے، اسی طرح پشاور سے ڈی آئی خان موٹر وے جس کی لمبائی320کلومیٹر ہے اور لاگت 230بلین روپے ہے۔ اجلا س کو سی پیک سے منسلک صوبائی حکومت کے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹ کی سی پیک میں شمولیت جن میں تورن مور کری پراجیکٹ چترال جس کی صلاحیت350میگاواٹ ہے اور تخمینہ لاگت 753ملین ڈالر ہے ، جیم شل تورن مور چترال پراجیکٹ جس ک صلاحیت 260میگاواٹ ہے اور تخمینہ لاگت 616ملین ڈالرہے، شرمئی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اپر دیر جس کی صلاحیت 150میگاواٹ ہے اور تخمینہ لاگت371ملین ڈالر ہے، موجی گرام شاغورپراجیکٹ چترال جس کی صلاحیت 64میگاواٹ ہے اور تخمینہ لاگت 182ملین ڈالر ہے ، استورو ۔بونی پراجیکٹ چترال جس کی پیداواری صلاحیت 72میگاواٹ اور تخمینہ لاگت 276ملین ڈالر ہے ، گہرت ۔سورلشت پراجیکٹ چترال جس کی صلاحیت 377میگاواٹ ہے اور تخمینہ لاگٹ 1811ملین ڈالر ہے ، شیگوکس ہائیڈرو پاور پراجیکٹ لوئیر دیر جسکی پیداواری صلاحیت 102میگاواٹ ہے اورتخمینہ لاگت 306ملین ڈالر ہے ، ارکری گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ چترال جس کی پیداواری صلاحیت 99میگاواٹ اور تخمینہ لاگت 179ملین ڈالر ہے ، ناران ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مانسہرہ جس کی پیداواری صلاحیت188میگاواٹ اور تخمینہ لاگت 431ملین ڈالر ہے ، بٹہ کنڈی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مانسہر ہ جس کی پیداواری صلاحیت 96میگاواٹ ہے اور تخمینہ لاگت 228ملین ڈالر ہے، کری مشکور ہائیڈرو پاور پراجیکٹ چترال جسکی پیداواری صلاحیت 446میگاواٹ اور تخمینہ لاگت1748ملین ڈالر ہے جبکہ دروش اور چکدرہ کے درمیان 500کے وی ٹرانسمیشن بشمول 02گرڈ سٹیشن کی تعمیر کے لئے فیزیبیلیٹی کی گئی ہے پر بھی تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ مزیدبتایا گیا کہ مذکورہ پراجیکٹس میں پہلے تین پراجیکٹس سی پیک میں شامل کرنے کے لئے ترجیح پر ہےں ۔ اجلاس کو سرکلر ریل پراجیکٹ ، رشکئی اسپیشل اکنامک زون ،پشاور سے ڈی آئی خان تک موٹر وے، سوات ایکسپریس وے فیزII، گلگت شندور روٹ بطور سی پیک متبادل منصوبوں اور دیگر اہم پراجیکٹس کی سی پیک میں شمولیت اور افادیت پر بھی تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلا س کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے صوبے کے 13 اہم دیگرمنصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے کیلئے وفاقی حکومت کے ساتھ شیئر کئے ہیں جن میں شعبہ زراعت ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ، ایلمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن، شعبہ صحت اورشعبہ ٹیکنکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ شامل ہیں۔ ان منصوبوں کی تکمیل پر کل تخمینہ لاگت 20705 ملین روپے آئے گی جبکہ محکمہ زراعت کے شعبے میں ایڈیشنل پراجیکٹس بھی شامل کئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ چکدرہ سے گلگت تک براستہ شندورروٹ کو سی پیک میں شامل ہونے سے نہ صرف سیاحت کے فروغ میں اہم اقدام ہو گا بلکہ یہ روٹ سی پیک کے متبادل بھی استعمال ہو گا۔ انہوںنے کہا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری صوبے کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ صوبائی حکومت صوبے میں معاشی انقلاب برپا کرنے کیلئے تمام ممکن اقدامات اُٹھائے گی ۔