News Details

01/10/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمو دخان نے سول ایڈمنسٹریشن ( پبلک سروس ڈیلیوری اینڈ گڈ گورننس ایکٹ 2019 )پر متعلقہ اداروں اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے اور ایک ہفتہ کے بعد مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمو دخان نے سول ایڈمنسٹریشن ( پبلک سروس ڈیلیوری اینڈ گڈ گورننس ایکٹ 2019 )پر متعلقہ اداروں اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے اور ایک ہفتہ کے بعد مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجوزہ قانون کا حتمی مقصد عوام کو بہتر اور مو¿ثر خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے سول انتظامیہ کو قانونی طریقہ کار فراہم کرنا ہے۔ مو¿ثر نظام حکمرانی اور عوام کو خدمات کی بروقت فراہمی کیلئے اداروں میں جوابدہی اوراحتساب کا عنصر لازمی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے اور محکموں کے اندر شفافیت یقینی بنانے کیلئے بھی تجویز کئے گئے اقدامات سے اصولی اتفاق کیا ہے ۔ انہوں نے خصوصی طور پر انسداد بدعنوانی کے حوالے سے بھرپور مہم شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ موجودہ نظام میں شفافیت اور جوابدہی حکمرانی کے بنیادی ستون ہیںجن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔سینئر صوبائی وزیر محمد عاطف خان، وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی ، وزیربلدیات شہرام خان ترکئی، ، وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیرقانون سلطان محمد خان، وزیر خوراک قلندر خان لودھی، چیف سیکرٹری سلیم خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری داخلہ اور دیگر متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں صوبائی حکومت کے سول ایڈمنسٹریشن / گڈ گورننس ایکٹ 2019 کی ضرورت و اہمیت ، مجوزہ قانون میں تجویز کی گئی اہم اصلاحات اور اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں انصاف پر مبنی خوشحال معاشرے کے قیام کیلئے بہتر طرز حکمرانی کا آغاز کیا ہے ۔ انتظامیہ کیلئے قانونی طریقہ کار وضع کرکے بہتر حکمرانی کی حکمت عملی کے مقاصد اچھے طریقے سے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ اُنہوںنے کہاکہ شفاف انداز میں ترقیاتی و فلاحی اہداف حاصل کرنے کیلئے انتظامیہ اور اداروں کا آپس میں رابطہ ناگزیر ہے ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ مجوزہ قانون کو قابل عمل اور مو¿ثر بنانے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا جائے ۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ایک ہفتہ کے بعد دوبارہ اجلاس ہوگا جس میں متعلقہ محکموں کی مشاورت سے قانون کے مسودہ کو حتمی شکل دی جائے گی۔دریں اثناءوزیراعلیٰ کو صوبائی محکموں میں شفافیت کے فروغ اور جوابدہی کا عمل یقینی بنانے کیلئے تجویز کئے گئے اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ، خصوصی طور پر محکموں میں تبادلوں و تعیناتیوں کے عمل کو شفاف بنانے اور اس سلسلے میں رشوت خوری کو لگام دینے کیلئے مجوزہ اقدامات پر غور و حوض کیا گیا۔وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ محکموں کی اندرونی سطح پر شفافیت اور کارکردگی کیلئے چار بنیادی ٹول بروئے کار لائے جارہے ہیں جن میں تبادلوں، تعیناتیوں کی پالیسیاں ، محکموں کے اندر آزاد پلسمنٹ کمیٹیوں کا قیام اور وسل بلوئر طریقہ کار کے تحت مرکزی ہاٹ لائن کا قیام وغیرہ شامل ہے ۔ مرکزی ہاٹ لائن کے تحت کال سنٹر 24 گھنٹے فعال ہو گا، کرپشن کے حوالے سے شہریوں کی شکایت پر کال سنٹر متعلقہ محکمے کو الرٹ کرنے کا پابند ہو گا۔ کرپشن ثابت ہونے پر مخبر کو انعام بھی دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں انسداد بدعنوانی کے مجوزہ اقدامات کے سلسلے میں محکمہ مال ، مواصلات ، آبپاشی، آبنوشی ، ایکسائز ، صحت ، تعلیم ، بلدیات اور پولیس پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے ۔ اجلاس میں تجویز کیا گیا کہ محکموں کے اندر شفافیت یقینی بنانے کیلئے کرپشن کے خلاف بھرپور مہم شروع کی جائے ، اس عمل کی نگرانی کیلئے وزیراعلیٰ کے دفتر میں خصوصی سیل قائم کیا جائے ، ای ٹینڈرنگ کے ساتھ ساتھ ای بلنگ کا عمل متعارف کرایا جائے علاوہ ازیں خیبرپختونخوا آئی ٹی بورڈ کی معاونت سے سنٹرل ٹرانسفر پوسٹنگ پورٹل بھی بنایا جاسکتا ہے جسے انتظامی محکمے تبادلوں و تعیناتیوں کے احکامات جاری کرنے کیلئے استعمال کر سکیں گے۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ اقدامات سے اصولی طور پر اتفاق کیا اور ہدایت کی کہ انسداد کرپشن کے خلاف بھرپور مہم شروع کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت شفاف اور مو¿ثر انداز میں شہریوں کو خدمات کو فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔روزمرہ خدمات کے حصول میں عام آدمی کو درپیش مشکلات کا خاتمہ حکومت کی ترجیح ہے۔ انہو ں نے کہا کہ یہ سب کچھ اسی صورت میں ممکن ہے جب اداروں اور محکمو ں میں جوابدہی کا نظام موجود ہو۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضلعی سطح پر کھلی کچہریوں کا انعقاد اگر مو¿ثر طریقہ کار کے تحت عمل میں لایا جائے تو اُس کے بہترین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ تقریباً30 فیصد مسائل موقع پر حل کر دیئے جاتے ہیں باقی متعلقہ محکموں کو بھیجے جاتے ہیں۔ کھلی کچہریوں تک نہ صرف عوام کی آسان رسائی ممکن ہو تی ہے بلکہ متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام کا عوام سے براہ راست رابطہ بھی ممکن ہو تا ہے