News Details

10/05/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے گورنمنٹ ٹیکنکل ٹیچرز ٹریننگ سنٹر (جی ٹی ٹی ٹی سی)پشاورکو سنٹر آف ایکسیلنس میں تبدیل کرنے کیلئے ٹیوٹا کے حوالے کرنے کی منظوری دی ہے ،

فنی اور پیشہ وارانہ تعلیم کا فروغ وقت کی ضرورت ہے ، محمود خان فنی و پیشہ وارانہ تعلیم سے آراستہ خواتین ملکی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، محمود خان گورنمنٹ پولی ٹیکنک انسٹیٹوٹ برائے خواتین اور گورنمنٹ ٹیکنکل اینڈ ووکیشنل سنٹر برائے خواتین حیات آباد خواتین کی معیاری تربیت پر توجہ مرکوز کریں، وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے گورنمنٹ ٹیکنکل ٹیچرز ٹریننگ سنٹر (جی ٹی ٹی ٹی سی)پشاورکو سنٹر آف ایکسیلنس میں تبدیل کرنے کیلئے ٹیوٹا کے حوالے کرنے کی منظوری دی ہے ،واضح رہے کہ سنٹر آف ایکسیلنس کے قیام کیلئے نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنکل ٹریننگ کمیشن اسلام آباد اور ٹیوٹا کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہو چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے گورنمنٹ پولی ٹیکنکل انسٹیٹیوٹ برائے خواتین اور گورنمنٹ ٹیکنکل اینڈ ووکیشنل سنٹر برائے خواتین حیات آباد کو سنٹر آف ایکسلینس سے الگ کرنے اوران دونوں اداروں کو خواتین کی ٹیکنکل اینڈ ووکیشنل تربیت پر ہی توجہ مرکوز کرنے کی منظوری دی ہے تاکہ خواتین کو تربیت کے بہتر اور وسیع مواقع فراہم کئے جاسکیں۔ اُنہوںنے لیب ٹیک انٹرنیشنل انڈونیشیا کے تعاون سے خیبرپختونخوا سسٹم آف ٹیکنکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ (کے پی ۔ایس ٹی وی ای ٹی ) کے عملے کی استعداد کار میں اضافے اور لیب کی اپ گریڈیشن کے مجوزہ پروگرام کی بھی منظوری دی ہے ۔ اُنہوںنے ویمن چیمبر آف کامرس کے ٹرینرز کو بھی اس تربیتی پروگرام کے تحت تربیت دینے کی تجویز سے اتفاق کیا ہے اور اس مقصد کیلئے طریق کار وضع کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاو رمیں ٹیکنکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (ٹیوٹا) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 13 ویں اجلاس کی دوسری نشست کی صدارت کرر ہے تھے ۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، بورڈ کے اراکین ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں بورڈ کے 13 ویں اجلاس کے منٹس کی منظوری دی گئی اور ٹیوٹ کے نظر ثانی شدہ ریگولیشنز2019 کو حتمی شکل دینے اور دیگر پالیسی معاملات کی جانچ پرکھ کیلئے قائم کمیٹی کی سفارشات منظوری کیلئے پیش کی گئیں ۔ اس موقع پرکمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ٹیوٹا کے ریگولیشن 2019 میں مجوزہ ترامیم کی منظوری دی گئی ۔ اجلاس میں ٹیوٹا کے اداروں ، منصوبوں اور سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کو سٹرٹیٹجک سپورٹ یونٹ کی نگرانی میں کرنے کی تجویز کی اُصولی منظوری دی گئی تاہم فیصلہ کیا گیا کہ ٹیوٹا کی مانیٹرنگ کیلئے کے پی ۔ ایس ٹی ای وی ٹی کے ساتھ کئے گئے معاہدے کی مدت جو کہ 30 اکتوبر 2019 ہے ، کے مکمل ہونے کے بعد ٹیوٹا کی مانیٹرنگ اور ایوالویشن کا عمل سٹرٹیٹجک سپورٹ یونٹ کے سپرد کیا جائے گا۔اجلاس میں تیمر گرہ ، سوات ، مردان ، پشاور ، ایبٹ آباد، پٹن کوہستان ، کوہاٹ اور بنوں میں جاب پلیسمنٹ اینڈ ووکینشل کونسلنگ دفاتر کے قیام کی بھی منظوری دی گئی اور اس مقصد کیلئے جاب پلیسمنٹ اینڈ ووکیشنل کونسلنگ افسران (بی پی ایس۔17 ) کی آسامیوں کی بھی منظوری دی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ آسامیوں پر بھر تی کیلئے شفاف طریقہ کار کی ہدایت کی ہے ۔وزیراعلیٰ نے ٹیوٹا کے جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنانے کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2018-19 کے تحت درکار فنڈز جلد جاری کرنے کی ہدایت کی ۔ اجلاس میں نظر ثانی شدہ بجٹ برائے مالی سال2018-19 کی منظوری دی گئی ۔علاوہ ازیں ترقیاتی فنڈز پر حاصل کئے گئے منافع کو ترقیاتی منصوبوں کیلئے استعمال میں لانے اور آپریشنل فنڈز پر کمائے گئے منافع کو آپریشنل اخراجات کے لئے استعمال میں لانے کی منظوری دی گئی ۔ اجلاس کوبتایا گیاکہ خیبرپختونخوا سسٹم آف ٹیکنکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ(کے پی ۔ایس ٹی وی ای ٹی) سنٹر سٹاف کی استعداد کارکو بڑھانے اور لیبارٹریز کی اپ گریڈیشن کیلئے منصوبہ شروع کرنا چاہتاہے جس کے لئے لیب ٹیک انٹرنیشنل انڈونیشیا کا تعاون حاصل کیا جائے گا۔۔ اس پروگرام کے تحت الیکٹریکل ، الیکٹرونکس، آٹو میکنیکس، ایچ وی اے سی آراور آئی ٹی کے شعبوں میں چھ ماہ کی تربیت دی جائے گی ۔ علاوہ ازیں ملایشیا کی ٹیکنکل یونیورسٹی کے ساتھ بھی روابط قائم کرنے کیلئے ایک منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے ، جو سیلبس کی بہتری ، تربیتی معیار میں اضافے ، پالیسی کے نفاذکے طریق کار ، استعداد کار اور مہارتوں میں اضافے میں مدد گار ثابت ہو گا۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ مذکورہ دونوں پروگراموں پر مالی اخراجات نہیں آئیں گے ۔ اجلاس میں مذکورہ پروگراموں کی باضابطہ منظوری دی گئی اور ہدایت کی گئی کہ وویمن چیمبر آف کامرس کے ٹرینرز کو بھی تربیت کیلئے مواقع فراہم کئے جائیں ۔ اجلاس میں انسٹیٹوٹ مینجمنٹ کمیٹیز کے رولز آف بزنس کی منظوری دی گئی ۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ انسٹیٹوٹ مینجمنٹ کمیٹیز کو حقیقی معنوں میں فعال ہونا چاہیئے۔