News Details

15/02/2019

وزیرا عظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کے عوام کی تیز تر ترقی پہلی ترجیح ہے

وزیرا عظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کے عوام کی تیز تر ترقی پہلی ترجیح ہے ۔ وفاق اور صوبہ مل کر قبائلی اضلاع کی پائیدار ترقی اور لوگوں کی محرومیاں دور کرنے کیلئے ایک وسیع اور کل وقتی ترقیاتی عمل کے ذریعے اقدامات اُٹھائیں گے ۔ بہتر اور مربوط سکیورٹی اقدامات کے نتیجے میں امن کا احیاء ہو چکاہے ۔ سابقہ فاٹا کے عوام مشکل صورتحال سے نکل آئے ہیں۔ سابقہ فاٹاکے تمام لوگوں کو صحت انصاف کارڈ دیں گے جس سے وہ سالانہ 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک کے مفت علاج معالجے کی سہولت سے استفادہ کر سکیں گے ۔ صوبائی وزراء قبائلی علاقوں کا دورہ کریں اور اپنے محکموں کی وہاں تک توسیع اور وسعت کی خود نگرانی کریں۔ سعودی شہزادے کے دورہ پاکستان سے ملک میں سرمایہ کاری کو بڑھوتری ملے گی ۔ غربت کم ہو گی ، بیت المال اور سوشل سیفٹی نیٹ کے ذریعے لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے ۔ قبائل سے کئے گئے وعدوں پر عمل درآمد کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے ۔ قبائل کی آبادکاری ، تعمیر نو اور روزگار کے ذرائع پیدا کرکے اُن کی پائیدار ترقی کی سمت کی طرف چل نکلے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے اپنے ایک روزہ دورہ پشاور کے دوران تین مختلف اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم نے پہلا اجلاس وزیراعلیٰ محمود خان اور گورنر خیبرپختونخواشاہ فرمان کے ساتھ کیا ، دوسرا اجلاس ایپکس کمیٹی جس میں نئے شامل ہونے والے اضلاع سمیت پورے صوبے میں سکیورٹی صورتحال اور نو تشکیل شدہ ایڈوائزی کمیٹی کی سمت کا تعین اور کام کا جائزہ لیا گیا جبکہ تیسرے اجلاس میں وزیراعظم نے صوبائی وزراء کے ساتھ اجلاس کی صدارت کی ۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے وزیرا عظم کو صوبہ خیبرپختونخوا میں سابقہ فاٹا کے نئے اضلا ع کے صوبے میں انضمام کے نتیجے میں ہونے والی پیشرفت پر تفصیلی بریفینگ دی ۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ نئے اضلاع کی تعمیر نو و بحالی ، ترقیاتی حکمت عملی اور عوامی محرومی کے مکمل روڈ میپ کیلئے صوبائی حکومت نے کل وقتی حکمت عملی اپنائی ہوئی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ قبائلی اضلاع کے لوگوں کو معاشی سرگرمیوں کے ذریعے ترقی کیلئے کھولنے کیلئے اقدامات پہلے سے زور و شور سے جاری ہیں اور اس میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ قبائلی اضلاع کو قومی دہارے میں لانے کیلئے ایک مکمل اور جامع دس سالہ ریکوری پلان تیارکیا گیا ہے۔ ریکوری پلان میں انتظامی اور خدمات کا ڈھانچہ ، معاشی سرگرمیوں کا احیاء، لوگوں کو روزگار کے مواقع دینااور ایک ہمہ گیر حکمت عملی کے تحت پوری قبائلی پٹی کو قومی دہارے میں لانے کیلئے مکمل خاکہ تیار کیا گیا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی حکومت نے اس خاکہ پر من و عن عمل درآمد بھی شروع کیا ہوا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے لوگوں کی تکالیف اور مصائب کو پیش نظر رکھ کر ترقیاتی حکمت عملی بنائی ہوئی ہے ۔ ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے کہ نئے ضم شدہ اضلاع میں لوگوں کی محرومیاں جلد سے جلد دور کی جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ سماجی خدمات کے شعبوں کو نئے اضلاع تک توسیع دی جا چکی ہے ۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ یک سالہ اور 10 سالہ پلان کے ذریعے نئی تشکیل شدہ ایڈوائزی کمیٹی کی سفارشات کو بنیاد بنا کر آگے بڑھیں گے ۔ ا نہوں نے کہا کہ تعمیر نو و بحالی ، لوگوں کی محرومیوں ختم کرنے، انتظامی اور سماجی خدمات کا ڈھانچہ کھڑا کرنے ، ترقیاتی حکمت عملی، معاشی سرگرمیوں کے اجراء اور لوگوں کوترقی دہارے میں لانے کیلئے اجتماعی ریکوری پلان کیلئے وفاق جتنی جلد ممکن ہو سکے وسائل فراہم کرے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی حکومت قبائلی اضلاع میں بلا تفریق وہ تمام سہولیات وہاں کے لوگوں کو مہیا کرے گی جو سہولیات صوبے کے دوسرے اضلاع کے لوگوں کو میسر ہیں۔ وزیراعظم نے مذکورہ اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ فاٹا کے عوام نے بڑا مشکل وقت دیکھا ہے اور بڑی تکالیف برداشت کی ہیں، موجودہ حکومت نے سابقہ فاٹا کو صوبے میں ضم کرکے ایک وعدہ پورہ کردیا ہے۔ہم نئے اضلاع میں نچلے طبقے کی بہتری کیلئے کام کرے گی۔ صحت انصاف کارڈ غریب گھرانے کیلئے ایک نعمت ہے کیونکہ جب غریب خاندان کا کوئی فرد بیمار پڑ جاتا ہے تو اسکے لئے علاج کرانا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ غریب کیلئے سب سے بڑا صدمہ بیماری ہوتی ہے جس سے وہ لڑتا رہتا ہے ۔ ہم غریب کی اس مشکل کو حل کرنے کیلئے صحت انصاف کارڈ فراہم کر رہے ہیں جو سب لوگوں کو دئیے جائیں گے۔ صحت انصاف کارڈ کے ذریعے علاج کا کامیا ب تجربہ خیبرپختونخوا میں ہم پہلے سے کر چکے ہیں۔ کسی بھی ہسپتال میں کارڈ کے ذریعے علاج ممکن ہو سکے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ انہیں اس بات پر خوشی ہے کہ نئے اضلاع کی عوام کی مدد کیلئے پورا پلان بنایا گیا ہے، اب ہم قبائلی علاقے میں ترقی کا عمل شروع کریں گے ، وسائل جاری کریں گے ، سکول ،ہسپتالیں اور دیگر سماجی ادارے بنائیں گے ۔ وزراء قبائلی اضلاع کے دورے باقاعدگی سے کریں۔ وزیراعظم نے ایڈوائزری کمیٹی کو قبائلی اضلاع میں لوگوں کے ساتھ رابطے اور انہیں اعتماد میں لیکر حکمرانی کے مؤثر اور یکساں نظام کے قیام کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ نئے اضلاع کی تیز تر تعمیر نو اور بحالی کیلئے وسائل کی بر وقت نشاندہی کیجائے اور انہیں حل بھی کیا جائے۔نئے اضلاع کے لوگوں کی محرومی دور کرنا ترجیح ہونی چاہیئے۔ وفاقی حکومت ان اضلاع کی تعمیر نو اور لوگوں کی آباد کاری کیلئے وسائل فراہم کرے گی ۔ وزیراعظم نے وسائل کی منصفانہ تقسیم، شفاف حکمران اور خدمات کی فوری اور مؤثر فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ قبائلی علاقوں کے عوام پر جو مشکلات آئیں اور وہاں جو آپریشن ہوئیں ہم نے ہمیشہ انکی مخالفت کی ، جہاں آپریشن ہوتا ہے وہاں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہیں اور اسی لئے میں آپریشن کیخلاف تھا مگر اسوقت میرے ہاتھ میں اختیار نہیں تھا، آج موقع ملا ہے تو قبائل کی ترقی ، خوشحالی اور بہتری کیلئے تاریخی اقدامات کریں گ