News Details

05/03/2018

ملک کے وسائل پر نااہل اور بدعنوان حکمرانوں کا مسلط ہونا عدم رحمت کی علامت ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ملک کے وسائل پر نااہل اور بدعنوان حکمرانوں کا مسلط ہونا عدم رحمت کی علامت ہے ۔جو سیاسی مجرم عوامی نمائندگی کا حق ادا نہیں کرتے وہ شرمندگی کا باعث ہیں۔ملک کا وزیر اعظم چوری کرتا ہے اور جب کرپشن کی پاداش میں کرسی سے اُتارا جاتا ہے تو پوچھتا ہے کیوں نکالا گیا ۔اُسے معلوم ہونا چاہیئے کہ اُس کو چوری کرنے اور عوامی نمائندگی کی تذلیل کرنے پر نکالا گیا اگر واقعی ہم اس ملک کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی نیتوں اور ارادوں میں اخلاص لانا ہوگا۔ عوام وخواص سب کو چوری کے عاد ی مجرموں کے خلاف اُٹھنا ہو گا اور قومی وسائل کی لوٹ مارکرنے والوں کو سمندر برد کرنا ہوگا۔ ہمیں ترقی اور خوشحالی کیلئے سونے کے خزانے نہیں بلکہ سونے جیسا لیڈر چاہیئے جو ملک وقوم کو مسائل سے نکال کر ترقی کی راہ پرگامزن کرنے کا جذبہ اور صلاحیت رکھتا ہو، یہی واحد راستہ ہے جو ہمیں ترقیافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کر سکتا ہے۔ دُنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ اﷲ نے جس قوم کو ایماندار لیڈر دیا اُسی قوم نے ترقی کی ۔ عمران خان واحد لیڈر ہے جس سے نظام کی تبدیلی ، قومی ترقی وخوشحالی کیلئے اُمید رکھی جا سکتی ہے ہمیں فخر ہے کہ ہم ایک مخلص اور نڈر لیڈر کے ساتھ کھڑے ہیں جس کی قیادت میں نئے پاکستان کی تشکیل ممکن بنائیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز صوبے کے دورافتادہ ضلع کوہستان کے پر فضا مقام علاقہ سیو کو سب ڈویژن کا درجہ دینے کے بعد پہلے بڑے عوامی اجتماع سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ممبر صوبائی اسمبلی زرگل خان، انجینئر بخت بلند خان، نوجوان سیاسی و سماجی کارکن شمس الرحمن، نورعلی، عبد اﷲ شاہ اوردیگر مقامی عمائدین نے بھی اجتماع سے خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر علاقہ سیو میں 28 کلومیٹر طویل مختلف سڑکوں کی تعمیر ، تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال، گورنمنٹ مڈل سکول کو ہائی سکول کا درجہ دینے ، سپورٹس گراؤنڈ کی تعمیر سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا اور اُنہیں آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ڈالنے کا یقین دلایا۔ پرویز خٹک نے کہاکہ کوہستان کے عوام کے مطالبے پر کوہستان کو تین اضلاع میں تقسیم کیا گیا اور مختلف نئی تحصیلیں بنائی گئیں جن کا واحد مقصد عوام کو اُن کی دہلیز پر خدمات کی فراہمی ہے ۔ہم کوہستان کے عوام میں اتفاق و اتحاددیکھنا چاہتے تھے ۔صوبائی حکومت کے یہ اقدامات عوام کا حق ہیں اور اُنہیں مبارک ہوں تاہم پاکستان تحریک انصاف کا بنیادی ایجنڈا نظام کی تبدیلی ہے ۔ پرویز خٹک نے کہاکہ لوگ پاکستان میں موجود روایتی سیاستدانوں سے نا اُمید ہو چکے تھے جب عمران خان نے تبدیلی کا نعرہ لگایا اور نوجوانوں نے اُس نعرے کا ساتھ دیا تواُمید پیدا ہوئی کہ پاکستان میں لوٹ مار پر مبنی نظام کو تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔عمران خان کو کوئی ذاتی لالچ نہیں ہے وہ عوام کی خدمت کیلئے کھڑا ہے ۔وزیراعلیٰ نے عوام سے کہاکہ وہ چھوٹے چھوٹے ذاتی مفادات اور گلی ، نالی اور سڑک کی تعمیر پر اکتفا کرنے کی بجائے اپنے حقوق کی فکر کریں عوام اگر اپنے مستقبل کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ تعلیم، صحت، انصاف اور حقدار کو حق کی فراہمی کیلئے ووٹ دیں ۔اپنے حقوق سے باخبر ہوں اور حق لینا سیکھیں ۔رشوت اور لوٹ مار کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں ۔تحریک انصاف آپ کے ساتھ کھڑی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کے شعبہ جاتی اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اُن کی حکومت نے سماجی خدمات کے شعبوں کو ڈیلیور کرنے کے قابل بنایا۔ انہوں نے کہاکہ سکول کی عمارت ہو تو اُس میں بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے اُستاد اور دیگر سہولیات بھی موجود ہونی چاہئیں مگر بدقسمتی سے ماضی میں ٹوٹی پھوٹی عمارتیں کھڑی کی گئیں مگر کسی نے خدمات کی فراہمی پر توجہ نہیں دی ۔ موجودہ صوبائی حکومت نے صرف پرائمری سکولوں کا سٹرکچر ٹھیک کرنے اور عوام کو تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے35 ارب روپے خرچ کئے ۔و زیراعلیٰ نے کہاکہ سیاسی مجرموں نے شعبہ تعلیم کو جان بوجھ کر تباہ کیا ، کیونکہ وہ اس بات سے ڈرتے تھے کہ لوگ پڑھ لکھ کر باشعور ہو جائیں گے اور اُن کے سیاسی جرائم کے خلاف کھڑے ہو جائیں مگر اس کے برعکس ہم اﷲ سے ڈرتے ہیں ۔ ہم جانتے ہیں کہ اﷲ پوچھے گا کہ غریب کو تعلیم کے حق سے کیوں دور رکھا ۔ پاکستان تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں میں یہی فرق ہے اور یہی وہ سوچ ہے جو پاکستان میں تبدیلی کی بنیاد بنی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ تعلیم ہی واحد خزانہ ہے جو قوموں کی تقدیر بدل سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس صوبے میں تقریباً25 ہزار سکول سیلاب سے تباہ ہوئے جن کو وفاقی حکومت نے تعمیر کرنا تھا، مگر ایراء نے صرف تین ہزار سکول تعمیر کئے ۔باقی سکولوں کی تعمیر وبحالی کا بوجھ بھی صوبائی حکومت کو اُٹھا نا پڑا۔ شعبہ صحت میں اصلاحات کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب وہ حکومت میں آئے تو صوبے کے ہسپتال اصطبل کا منظر پیش کر رہے تھے ۔غریب اپنے علاج کیلئے دربدر تھا کیونکہ ماضی کے حکمرانوں نے صحت جیسے اہم ترین شعبہ کو بھی سیاست بازی کا نشانہ بنایا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری چار سالہ کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج صوبہ بھر میں حتیٰ کہ کوہستان جیسے دورافتادہ اضلاع میں بھی ڈاکٹرز موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے شعبہ پولیس کو با اختیار بنا کر عوام کی خدمت کے قابل بنایا حالانکہ اس سے پہلے تھانوں میں غریب کے بے عزتی ہوتی تھی۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر حکومت کے اسلامی اقدامات کا بھی ذکر کیا اور کہاکہ اُن کی حکومت نے بیک وقت دینی اور دنیاوی دونوں پہلوؤں پر بھر پور توجہ دی اس صوبے میں علماء نے بھی حکومت بنائی مگر وہ پانچ سال تک حکومت کے مزے لوٹتے رہے اور اُنہیں اسلامی تعلیمات اور اسلامی اقدار کے فروغ کیلئے کام کرنے کی توفیق نہ ہوئی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت نے سرکاری سکولوں کے نصاب کو علماء کی تجاویز اور مشاورت سے اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ کیا۔ پرائمری کی سطح پر ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے بارہوویں کلاس تک قرآن پاک با ترجمہ کونصاب کا لازمی حصہ بنایا۔نجی سود کے خلاف قانون سازی کی ۔غیر شرعی جہیز کے خلاف قانون بنایا ۔ انہوں نے کہاکہ غریب خاندان سے اُس کی حیثیت سے زیادہ جہیز کا مطالبہ ظلم اور غیر شرعی ہے ۔وزیراعلیٰ نے مزید واضح کیا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیٹی کو شادی کے موقع پر حسب استطاعت ضروری سامان دینا چاہے تو اس کی گنجائش موجود ہے مگر مخالف طرف یعنی لڑکے کے والدین کی طرف سے جہیز کا مطالبہ جو آج کل رواج بن چکا ہے اس کی گنجائش نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت نے غریب کو اس مسئلے سے نجات دلانے کیلئے قانون سازی کی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں مساجد کی سولرائزیشن ،مدارس کی معاونت موجودہ حکومت کی دین دوستی کا واضح ثبوت ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت نے تاریخ میں پہلی بار جامع مساجد کے آئمہ کیلئے ماہانہ اعزازیہ مقرر کیا ، مگر مولانا فضل الرحمن اس اقدام کو بیرونی سازش قر ار دے رہے ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ مولانا کے پیٹ میں اس لئے درد ہورہا ہے کیونکہ اُن کی سیاست ختم ہونے جارہی ہے ۔پرویز خٹک نے کہاکہ موجودہ حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے ایجنڈے کے تحت خیبرپختونخوا میں شفاف نظام کی بنیاد رکھ دی ہے جس کو اُٹھانا ہے ۔ اگر چور دوبارہ حکومت میں آگئے تو پھر سکولوں سے اُستاد اور ہسپتالوں سے ڈاکٹر غائب ہوجائیں گے ۔ پولیس پھر بد معاشی پر اُتر آئے گی اور ادارے کام کرنا چھوڑ دیں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سیاسی مجرم مفاد پرست سیاستدان عوام کو سادہ اور بے وقوف سمجھتے ہیں کیونکہ اُنہیں یقین ہوتا ہے کہ عوام ظلم و ستم کے باوجود اُنہیں ووٹ دے دیں گے ۔اسلئے اب عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایماندار اور بد عنوان لوگوں میں فرق کریں ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ تحریک انصاف نے کرپشن ، لوٹ مار اور سیاسی اشرافیہ کے خلاف جو جنگ شروع کی ہے وہ منطقی انجام تک پہنچا کر رہیں گے ۔2013 کے انتخابات میں صوبے میں 35 سیٹیں حاصل کی تھیں جبکہ آئندہ انتخابات میں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر 70 سیٹیں حاصل کریں گے ۔ ہمارا دامن پاک ہے اسلئے اپنی بھر پور کامیابی کی اُمید رکھتے ہیں اور خود کو سب سے پہلے اﷲ تعالیٰ کے سامنے اور اُس کے بعد عوام کو جوابدہ سمجھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ آئندہ عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتیں متحد ہو کر بھی تحریک انصاف کا مقابلہ نہیں کر سکتیں ۔