News Details

09/02/2018

جنگلات سمیت بعض ممنوعہ علاقوں میں کان کنی اور صنعتی سرگرمیوں کا سخت نوٹس

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے صوبے میں گذارہ جنگلات سمیت بعض ممنوعہ علاقوں میں کان کنی اور صنعتی سرگرمیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے حکام کو اس کی فوری روک تھام اور ہر طرح کی غیر قانونی کان کنی کی سختی سے حوصلہ شکنی کی ہدایت کی ہے انہوں نے اس طرح کے متنازعہ مقامات پر سرمایہ کاروں کو کان کنی کی اجازت دینے والے سرکاری اہل کاروں کے خلاف انضباطی کاروائی عمل میں لانے اور سرمایہ کاروں کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی قومی خزانے کی بجائے ان اہل کاروں کی تنخواہوں اور املاک سے کرنے کی ہدایت بھی کی ہے اسی طرح انہوں نے غیرقانونی طور پر این او سی جاری کرنے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے افسران کے خلاف مشترکہ انکوائری کرنے اور قومی خزانے کو زیادہ نقصان پہنچانے والوں کے کیس احتساب عدالتوں اور اداروں کو بھجوانے کی ہدایت بھی کی انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت نے عوام اور سرکاری مشینری کو قانون پسندی کی ڈگر پر لانے کیلئے ریکارڈ قانون سازی کی ہے تاکہ قوم کو مہذب اور ترقیافتہ اقوام کی صفوں میں لا کھڑا کرے چہ جائے کہ کسی قاعدہ یا قانون کو توڑنے کا بھی سوچا جائے وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں مائنز انوسٹمنٹ فیسی لیٹیشن اتھارٹی ) میفا(، محکمہ معدنیات اور ماحولیات و جنگلات کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں گذارہ جنگلات کے علاقوں میں کان کنی سے متعلق شکایات اور اس سلسلے میں کان کنوں و سرمایہ کاروں کی مشکلات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے اجلاس میں صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی، سیکرٹری خزانہ شکیل قادر، سیکرٹری ماحولیات و جنگلات سید نذر حسین شاہ، سیکرٹری معدنی ترقی سید محمد شاہ، سیکرٹری قانون اصغر علی، سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات سید شہاب علی شاہ، بورڈ آف انوسٹمنٹ کے وائس چئیرمین فیصل سلیم خان، صدر مائنز اونر ایسوسی ایشن شیربندی خان، صدر مائنز ورکرز ایسوسی ایشن محمود شاہ خٹک اور اتھارٹی کے دیگر ممبران نے شرکت کی وزیراعلیٰ نے مسئلے کے فوری حل کیلئے خزانہ، معدنیات، قانون اور منصوبہ بندی و ترقیات کے سیکرٹریوں پر مشتمل کمیٹی قائم کر کے ایک ہفتہ کے اندر جامع اور قابل عمل سفارشات پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت غیر قانونی کان کنی کی اجازت دیگی اور نہ ہی سرمایہ کاروں کو نقصان پہنچنے دے گیبلکہ صوبے میں کان کنی سمیت تمام شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کیلئے پرکشش مراعات کا سلسلہ بھی جاری رکھا جائے گا انہوں نے کہا کہ حکومت کا ہر اقدام قومی مفاد کا آئینہ دار ہونا چاہئے جو قانون پسندی سے شروع ہو کر صنعتی و معاشی ترقی اور سبز انقلاب پر منتج ہو انہوں نے کہا کہ جنگلات کے زیراثر علاقوں میں کان کنی کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں ہونی چاہئے چاہے یہ گذارہ جنگلات ہوں، پروٹیکٹڈہوں یا ریزرو جنگلات ہوں کیونکہ تینوں اقسام کے جنگلات کا تعلق براہ راست ماحولیاتی بہتری اور قومی صحت کے ساتھ جڑا ہے جس پر ہماری حکومت کبھی سمجھونہ نہیں کرے گی جنگلات اور زراعت کو ترقی دے کر ہی صوبے میں سبز انقلاب آسکتا ہے پرویز خٹک نے محکمہ معدنی ترقی کے رولز میں گذارہ جنگلات کی نشاندہی نہ ہونے پراس سلسلے میں قانونی ترمیم کیلئے اقدامات کی ہدایت بھی کی اور واضح کیا کہ اس سلسلے میں ماحولیات اور معدنیات دونوں محکموں کے رولز کو ہم آہنگ بنایا جائے اور ان میں گذارہ جنگلات کے علاوہ دیگر قانونی سقم بھی دور کر کے انہیں جامع بنایا جائے۔