News Details

23/01/2018

اساتذہ کی تقرری کی پالیسی کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ اساتذہ ریٹائرمنٹ تک ایک ہی سکول میں ڈیوٹی کریں گے بلکہ تعلیمی قابلیت اور کارکردگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ وہ پرائمری سے مڈل ، ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں تک ترقی پا سکیں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کارکردگی اور سکول کی بنیاد پر اساتذہ کی تقرری کی پالیسی کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ اساتذہ ریٹائرمنٹ تک ایک ہی سکول میں ڈیوٹی کریں گے بلکہ تعلیمی قابلیت اور کارکردگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ وہ پرائمری سے مڈل ، ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں تک ترقی پا سکیں گے۔ اُنہوں نے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ سکولوں کے تدریسی عملے کیلئے ٹائم سکیل اور ترقی سے متعلق رولز بھی اسی بنیاد پر بنائیں اور انہیں جلد ازجلد کابینہ اجلاس میں پیش کریں تاکہ اس کی بروقت منظوری دی جا سکے اور ضرورت پڑنے پر قانون سازی بھی کی جا سکے ۔اُنہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیاکہ انڈپینڈ نٹ مانیٹرنگ یونٹ اور سکولوں میں ناکافی سہولیات سے متعلق صوبائی حکومت کے ٹھو س اقدامات کی بدولت حاضری اور معیار تعلیم کی صورتحال میں نمایاں بہتری سامنے آئی ہے ۔ انہوں نے اس بات کو بھی خوش آئند قرار دیا کہ موجودہ دور میں سابقہ حکومت کی نسبت نئے سکولوں کی تعداد میں دوگنا سے بھی زائد اضافہ ہوااور نہ صرف ڈراپ آؤٹ میں کمی آئی بلکہ داخلوں سے محرومی کا سلسلہ بھی ختم ہوا تاہم انہوں نے واضح کیاکہ تعلیم کے فروغ اور معیار کو یقینی بنانے کیلئے محکمہ تعلیم کو ہر سطح پر پورے مشنری جذبے کے ساتھ شبانہ روز کوششیں جاری رکھنا ہوں گی ۔وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کی کارکردگی اور اصلاحات پر پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، سیکرٹری تعلیم، خزانہ و منصوبہ بندی ، سربراہ ایس ایس یو اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔وزیر تعلیم نے بتایا کہ پچھلے چار سالوں کے دوران ساڑھے چھ سو نئے سکول قائم کئے گئے جبکہ تین ہزار نامکمل سکولوں کو مکمل طور پر فعال بنایا گیا ۔ اسی طرح 40 ہزار اساتذہ کو این ٹی ایس کے ذریعے میرٹ کے مطابق بھرتی کیا گیا جبکہ اگلے ایک مہینے میں 17 ہزار مزید اساتذہ بھرتی ہو کر سکولوں میں تعینات ہو جائیں گے اور اُنہیں بچوں کی بہتر تعلیم کیلئے ٹیبلٹ کی فراہمی کے علاوہ جدید تربیتی سہولیات سے بھی آراستہ کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے تمام پرانے اور نئے سکولوں میں تعلیم کا مثالی ماحول قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے کہاکہ صوبے کے دورافتادہ اور پسماندہ اضلاع میں سکولوں کی تعداد بدستور کم ہے جو ہمیں قبول نہیں اسلئے حکام کو ایسے تمام اضلاع بالخصوص تورغر ، کوہستان اور کولئی پالس جیسے پسماندہ ترین اضلاع پر بھر پور توجہ دینا ہو گی جہاں کسی ضلع میں صرف ایک ہائی سکول ہے تو دوسرے میں صرف ایک کالج قائم ہے اور وہاں کے طلباء کو حصول تعلیم کیلئے دوردراز کا سفر کرکے ملحقہ اضلاع میں جانا پڑتا ہے۔انہوں نے سٹرٹیٹجک سپورٹ یونٹ کو محکمہ تعلیم کے ساتھ مل بیٹھ کر جامع تعلیمی لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی تاکہ تعلیم سے متعلق اصلاحات دیر پا ثابت ہوں ۔ انہوں نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ انڈپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی بدولت حاضریوں میں بہتری اور تعلیمی سہولیات میں اضافے کے علاوہ گھوسٹ سکولوں کا خاتمہ ہوا ہے ۔انہوں نے ہر سطح کے سکولوں میں فرنیچر اور سہولیات وہاں کے بچوں کی عمر اور ضروریات کے مطابق مہیا کرنے پر زور دیا اور اس ضمن میں ایف ڈی سی اور ایس آئی ڈی بی کے حکام کو ضروری ہدایات بھی جاری کیں ۔ پرویز خٹک نے نادار بچوں کی مالی مدد پر مبنی اقراء فروغ تعلیم واؤچر سکیم کا دوسرا مرحلہ جاری رکھنے کی ہدایت بھی کی ۔انہوں نے کہاکہ غربت کے باعث سکولوں سے ڈراپ آؤٹ کا رجحان ختم کرنے کیلئے فنی اور ووکیشنل تربیتی ادارے بھی قائم کئے جارہے ہیں اور وہاں سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات کو روزگار یقینی بنانے کا اہتمام بھی کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے آئی ایم یو کے عملے کی مستقلی کے ساتھ ساتھ دوسرے ملازمین کی نسبت بہتر تنخواہوں کو یقینی بنانے کیلئے آئی ایم یو اتھارٹی کے قیام کا بھی سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ہدایت کی ۔ حکام نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ اُن کی ہدایات کے تحت سو فیصد بچوں کا ہر سطح پر داخلہ یقینی بنانے کیلئے پرائمری تا ہائی سکولوں میں ضرورت کے مطابق ایوننگ شفٹ متعارف کئے گئے جبکہ شہروں میں اراضی کی کمی کے پیش نظر پالیسی بنائی گئی کہ پرائمری تا ہائی سکول کی اراضی پر کثیر منزلہ عمارات تعمیر کرکے اُنہیں اپ گریڈ کیا جائے ۔