News Details

15/01/2018

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے قصور میں زینب قتل کیس اور اس طرح کے دیگر سانحات کی روک تھام کیلئے پنجاب کے شعبہ پولیس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے قصور میں زینب قتل کیس اور اس طرح کے دیگر سانحات کی روک تھام کیلئے پنجاب کے شعبہ پولیس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ گذشتہ چار سال سے کہہ رہے ہیں کہ پنجاب اور دیگر صوبے پولیس میں سیاسی مداخلت ختم کریں، پولیس کو آزاد اور با اختیار بنائیں بصورت دیگر یہ جرائم بڑھتے جائیں گے اور بد نامی ہوتی رہے گی خیبر پختونخوا پولیس دیگر صوبوں کے لئے رول ماڈل ہے ہم نے پولیس کو اختیارات دیئے سیاسی مداخلت ختم کی جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا پولیس حقیقی معنوں میں فورس بن چکی ہے اور اسکی کارکردگی سب کے سامنے ہے انہوں نے ترقی اور خوشحالی کیلئے فول پروف سسٹم کو ناگزیر قرار دیا اور کہا کہ انکی حکومت نے ساڑھے چار سالوں میں تبدیلی کے ایجنڈے کے تحت ماضی کے تباہ حال سٹرکچر کوٹھیک کیا اور ماضی کے کرپٹ اداروں کو ڈیلیور کرنے کے قابل بنایا اعتراضات کرنے والے اعتراض ضرور کریں لیکن اسکے ساتھ ہمارے اقدامات کا ماضی کی حکومتوں سے موازنہ بھی کریں اور انصاف کریں۔ پیداگیر سیاستدانوں سے بھی پوچھیں کہ آپ نے بلڈنگ کھڑی کرکے اپنے نام کی تحتی تو لگا دی مگر عوام کو خدمات کی فراہمی پر توجہ کیوں نہ دی کرسی پر بیٹھنا آسان ہے مگر اس سے انصاف کرنا بہت مشکل کام ہے ماضی کے حکمرانوں نے کرسی کو اپنے مفاد کیلئے استعمال کیا اداروں کو تباہ کیا ہم ان کا پھیلایا ہوا گند صاف کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ پریس کلب میں نوشہرہ پریس کلب کی نو منتخب کابینہ اور گورننگ باڈی کے ممبران کی حلف برداری تقریب اور اے ایس سی کالونی میں ناصر جمال پراچہ کی قیادت میں پراچہ برادری کے عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پریس کلب کی تقریب سے صوبائی وزیر ایکسائز اینڈٹیکسیشن میاں جمشیدا لدین کاکاخیل ، نومنتخب صدر جہانزیب خٹک، جنرل سیکرٹری سید ولی اللہ شاہ اور سابق صدر پریس کلب مشتاق پراچہ نے بھی خطاب کیا۔جبکہ اے ایس سی کالونی میں پراچہ برادری کی تقریب سے پراچہ ویلفئیر ٹرسٹ کے چیرمین اشفاق پراچہ، صدر حاجی بختیار پراچہ، سینر نائب صدر ناصر جمال پراچہ اور صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکاخیل نے خطاب کیا۔ اس موقع پر ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک، ضلع نائب ناظم اشفاق احمد خان، حسین احمد خٹک،شمع گھی ملز کے ایم ڈی فضل ودود خان، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل حاجی محمد ریاض تحریک انصاف کے ضلعی جنرل سیکرٹری ملک ابرار ، امجد اعظم عرف قائد اعظم بھی موجود تھے۔وزیر اعلیٰ نے نوشہرہ پریس کلب کی نو منتخب کابینہ کو مبارکباد دی اور پریس کلب کے سابق صدر مشتاق پراچہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے موجودہ صوبائی حکومت کی ساڑھے چار سالہ کارکردگی ، سابق حکمرانوں کی نااہلی اور اسکے نتیجے میں درپیش مشکلات و مسائل اور قومی ترقی اور خوشحالی کیلئے ایماندار قیادت کی ضرورت سمیت دیگر امور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے گلیوں ،نالیوں اور سڑکوں کے وعدے پر عوام سے ووٹ نہیں لیا تھا اس طرح کے ترقیاتی کاموں کیلئے وعدوں کی ضرورت نہیں ہوتی یہ کام اپنی جگہ جاری ہیں تاہم اصل مسئلہ نظام کی تبدیلی تھا جس کا ہم نے نعرہ لگایا تھا اور عوام نے بھی نظام کی تبدیلی کیلئے ہی تحریک انصاف کو ووٹ دیا کیونکہ وہ پیداگیر سیاستدانوں کے مکر و فریب سے تنگ آ چکے تھے افسوس کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے علاوہ کسی کو بھی جرات نہیں ہوئی کہ وہ ظالم سیاستدانوں سے پوچھتا کہ غریب عوام سے نا انصافی کیوں ہو رہی ہے وزیر اعلیٰ نے میڈیا سے بھی کہا کہ اس نے پیداگیروں کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھائی کیا سکولوں ، ہسپتالوں ، پولیس اور سماجی خدمات کے دیگر شعبوں کی ابتر حالت کسی سے پوشیدہ تھی ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام دوست اور پیداگیر عوام دشمن سیاستدانوں میں فرق کیا جائے ہمارے چار سالہ اقدامات کا ماضی سے موازنہ کریں اور ایمانداری سے بتائیں کہ پہلے سکولوں کی حالت کیا تھی اور آج انکا معیار کیا ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تعلیم واحد خزانہ ہے جس کے ذریعے امیر اور غریب کا فرق ختم ہو سکتا ہے تعلیم کے ذریعے ہی قومیں ترقی کر سکتی ہیں جب ہم اقتدار میں آئے تو سکولوں میں بنیادی سہولیات تک دستیاب نہیں تھیں استاد موجود نہیں تھے ہم نے ساٹھ ہزار نئے استاد بھرتی کئے اور 28ہزار میں سے 20ہزار سکولوں میں سہولیات کی فراہی مکمل کی۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ مخالفین کو وہ آٹھ ہزار سکول تو نظر آتے ہیں جن تک سہولیات نہیں پہنچیں مگر وہ 20ہزار سکول نظر نہیں آتے جن میں سہولیات مکمل ہیں پہلے چھ کلاسوں کیلئے دو کمرے اور دو استاد تھے جبکہ ہم نے انہیں چھ کلاسوں کیلئے چھ کمرے اور چھ استاد کر دیئے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کا گند ہمارے نام نہ کریں بلکہ ہم صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں سابق حکمرانوں کا پھیلایا ہوا گند صاف کر رہے ہیں ہم نے پہلے سٹرکچر ٹھیک کیا، قانون سازی کی اور سسٹم کی بنیاد رکھی اور بتدریج آگے بڑھ رہے ہیں ماضی کی کمزوریاں دور کرنے کے لئے اب بھی کھربوں روپوں کی ضرورت ہے ۔وزیر اعلیٰ نے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ایماندار قیادت کو ناگزیر قرار دیا اور کہا کہ قوم دشمن عناصر کے خلاف ایماندار قیادت کا انتخاب ہی واحد راستہ ہے جو پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے چوروں کے ہوتے ہوئے ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی اور جب سرمایہ کاری کے راستے ہموار نہ ہوں تو قرضے لینے پڑتے ہیں اور یہی کچھ پاکستان میں چل رہا ہے قرضوں پے قرضے لے کر پاکستان کو دنیا بھر میں بد نام کیا گیا ہے مگر پھر بھی نا اہل حکمرانوں کو شرمندگی نہیں ہوئی پوری دنیا جانتی ہے کہ نواز شریف کو کیوں نکالا گیا مگر حیرت کی بات ہے کہ نواز شریف اب تک پوچھ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا ۔بعد ازاں وزیر اعلیٰ نے نوشہرہ میں زیر تعمیر کشتی پل کا اچانک معائنہ کیا اور پل کو آئندہ مئی تک ہر صورت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔