News Details

27/02/2021

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت ملاکنڈ ریجن کے ترقیاتی منصوبوں اور عوامی مسائل سے متعلق دوسرا اجلاس

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ملاکنڈ ڈویژن میں سٹیلمینٹ سے متعلق پیچیدگیوں اور لوگوں کی جائز شکایات کو دور کرنے کے لیے سنئیر ممبر بورڈ آف ریونیو کی سربراہی میں ایک کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کمیشن کو اس سلسلے میں تمام معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لیکر صوبائی حکومت کو قابل عمل سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلی نے محکمہ آبنوشی کو ملاکنڈ ڈویژ ن میں مختلف اداروں کی طرف سے بنائے گئے غیر فعال ٹیوب ویلز کو اپنی تحویل میں لے، انہیں فعال بنانے کے لئے پلان مرتب کرنے جبکہ محکمہ اعلی تعلیم کو صوبہ بھر میں مکمل شدہ تمام نئے کالجوں میں اس تعلیمی سال سے کلاسوں کے اجراءکو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ہے۔وہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ملاکنڈ ریجن کے ترقیاتی منصوبوں اور عوامی مسائل سے متعلق دوسرا اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ کابینہ اراکین شوکت یوسفزئی، ریاض خان، شفیع اللہ، وزیر زادہ ، مالاکنڈ ریجن سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی کے علاوہ سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، وفاقی محکموں کے نمائندوں اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے تمام ورکس ڈیپارٹمنٹس کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ کام کے معیار اور مقدار پر سمجھوتہ کیے بغیر ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو ہر صورت یقینی بنایا جائے ، ترقیاتی منصوبوں میں ناقص کام کرنے والے کنٹریکٹرز کو بلیک لسٹ جبکہ زمہ دار متعلقہ سرکاری اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کرکے ان کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے جبکہ تعمیراتی منصوبوں کے حوالے سے مانیٹرنگ رپورٹس پر سو فیصد عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ محکموں میں افسران کی تقرریاں مکمل طور پر میرٹ اور اہلیت کی بنیاد پر ہونگے اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی سیاسی سفارش نہیں چلے گی لہذا محکمے عوامی توقعات کے عین مطابق اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں۔ اجلاس کے شرکاءکو ملاکنڈ ریجن کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 66 میں سے 20 فیصلوں پر سو فیصد عملدرآمد ہو چکا ہے، 38 پر عملدرآمد کی رفتار تسلی بخش ہے جبکہ 8 فیصلے سست روی کا شکار ہیں۔ضلع بونیر کے بارے میں بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ڈگر کو کیٹگری بی سے اے میں اپگریڈ کر دیا گیا ہے،جبکہ پینے کے پانی کی 12 سکیمیں مکمل کر لی گئی ہیں، 17 پر کام جاری ہے جبکہ 2 سکیموں کے پی سی ون پر نظر ثانی کی جارہی ہے۔ ضلع شانگلہ میں بشام ہسپتال کی اپگریڈیشن کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے جو آئندہ دو دنوں میں متعلقہ فورم کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گا جبکہ اولندر ہسپتال کا پی سی 2 صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی سی منظور ہو چکا ہے۔ مزید بتایا گیا کہ بشام میں 8 سکول اپگریڈیشن کے لیے تجویز کیے گئے ہیں جن میں سے 6طلباءاور 2طالبات کے سکول ہیں۔چترال کے بارے میں بتایا گیا کہ بونی اور مستوج میں ریسکیو 1122 اسٹیشن قائم کرنے کے لیے زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے جبکہ منصوبے کا پی سی ون پہلے سے منظور ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چترال کی استعداد کار بڑھانے کی سکیم آئندہ اے ڈی پی میں شامل کرنے کے لیے تجویز کی گئی ہے جبکہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال اپر چترال کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں اپگریڈ کرنے کے لیے فزیبیلٹی پر کام جاری ہے۔ مزید بتایا گیا کہ یونین کو نسل آیون میں پینے کے پانی کے چار منصوبوں کی بحالی کے لیے نشاندھی کر لی گئے ہے جن پر 17 ملین روپے لاگت آئے گی۔ اپر چترال، لوئر چترال اور کوہستان میں ڈسٹرکٹ پولیس کی 1377 آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔لوئر دیر میں سڑک کے منصوبے پر ناقص تعمیراتی کام پر وزیر اعلیٰ نے محکمہ تعمیرات کے متعلقہ ایکسین کو معطل کرنے اور متعلقہ ٹھیکیدار سے منصوبے پر دوبارہ کام کروانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا پیسہ کسی صورت ضائع نہیں ہونے دیں گے جو اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث ہوگا اسے واقع قرار سزا دی جائے گی۔ ضلع کے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بتایا گیا کہ لعل قلعہ ہسپتال کو کیٹگری ڈی سے سی میں اپگریڈ کرنے کا منصوبہ آئندہ اے ڈی پی شامل کرنے کے لیے تجویز کیا گیا ہے جبکہ میدان میں تحصیل کمپلیکس قائم کرنے کے منصوبے کا پی سی 2 متعلقہ فورم کو منظوری کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ اسی طرح میدان اور چکدرہ میں ریسکیو اسٹیشن قائم کرنے کے لیے سکیمیں آئندہ اے ڈی پی میں شامل کی جائیں گی۔