News Details

20/11/2020

دسمبر کے آخر تک ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکوں کیلئے ای ورک آرڈرز سسٹم متعارف کروانے سمیت کنٹریکٹرز کو ترقیاتی منصوبوں کا ٹھیکہ ملنے کے دس دنوں کے اندر اندر ورک آرڈرز کے اجراءکو بھی یقینی بنانے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تمام ورکس ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ دسمبر کے آخر تک ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکوں کیلئے ای ورک آرڈرز سسٹم متعارف کروانے سمیت کنٹریکٹرز کو ترقیاتی منصوبوں کا ٹھیکہ ملنے کے دس دنوں کے اندر اندر ورک آرڈرز کے اجراءکو بھی یقینی بنانے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں ۔ انہوںنے مزید ہدایت کی ہے کہ تمام متعلقہ محکمے مل بیٹھ کر ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکوں کے عمل میں سو فیصد شفافیت اور ان ترقیاتی منصوبوں کے تعمیراتی کاموں میں مطلوبہ معیار کو یقینی بنانے کیلئے ایک ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دے کر منظوری کیلئے پیش کریں۔ یہ ہدایات انہوںنے جمعہ کے روز محکمہ مواصلات و تعمیرات اور آبپاشی کے ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کی ۔وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات کامران بنگش کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ نے تمام محکموں کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل تمام منصوبوں کی پی سی ونز اس سال 15 دسمبر تک ہر صورت متعلقہ فورمز سے منظورکروائے جائیں ۔ 15 دسمبر کے بعد سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل منصوبوں کا جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا اور کسی بھی منصوبے کا پی سی ون منظور نہ ہونے کی صورت میں ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ صوبائی حکومت کی پالیسی کے تحت دو سالوں سے ایک عہدے پر تعینات ملازمین کے تبادلوں کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ایسے ملازمین کے تبادلوں پر کسی بھی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ تمام محکمے ایسے تمام ملازمین کا فوری تبادلہ کرکے فہرستیں اور سرٹیفکیٹس پیش کریں۔ اجلاس کو مذکورہ محکموں کے ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت، ملازمین کے تبادلوں کی صورتحال اور دیگر متعلقہ اُمور پر تفصیلی بریفینگ دی ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کے تحت صوبے میں موٹرویز اسر ایکسپریس ویز سے متعلق بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سوات ایکسپریس وے فیز ٹو پر کام شروع کرنے کیلئے ای اوآئی جاری کر دیا گیا ہے ، پشاور۔ ڈی آئی خان موٹروے کا پی سی ون تیار کرلیا گیا ہے ، منصوبے کی کمرشل اور فنانشل فزبیلٹی دسمبر کے پہلے ہفتے میں مکمل ہو گی جبکہ دیر موٹروے کی کمرشل اور فنانشل فزبیلٹی پر کام جاری ہے جو اگلے سال ضروری تک مکمل ہو جائے گی ۔ مزید بتایا گیا کہ مالی سال 2020-21 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کے کل 44 منصوبے شامل ہیں جن میں سے 39 کے پی سی ونز منظور ہو چکے ہیں جبکہ محکمے میں دو سالوں سے ایک ہی عہدے پر تعینات تمام ملازمین کا تبادلہ کر دیا گیا ہے ۔ محکمہ آبپاشی کے اعلیٰ حکام کی طرف سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ دریائے سوات کو تجاوزات سے پاک کرنے اور دریا کے فرنٹ کو بہتر بنانے کیلئے وزیراعلیٰ کی ہدایت پر عمل درآمد شروع ہے ۔ ڈپٹی کمشنر سوات کی سربراہی میں مرحلہ وار تجاوزات کے خاتمے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ دریائے سوات پر 99 تجاوزات کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ پہلے مرحلے میں کالام کے علاقے میں 30 تجاوزات ہٹائی گئی ہیں۔ دوسرے مرحلے میں مدین اور بحرین کے علاقوں میں 12 تجاوزات ہٹائی گئی جبکہ تیسرے مرحلے کے تحت فضا گٹ سے لانڈہ کئی میں تجاوزات کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو دور کرنے پر کام شروع ہے ۔ علاوہ ازیں دریائے پنجکوڑہ پر 69 تجاوزات کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو دور کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے نوٹس جاری کئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر تمام اضلاع میں تجاوزات کے خلاف مہم کو مزید موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور ہدایت کی کہ تجاوزات کے حوالے سے مجاز حکام کی تیار کردہ رپورٹ متعلقہ ڈپٹی کمشنر ز کو ارسال کی جائے ۔ ایک دفعہ تجاوزات کے خاتمے کے بعد متعلقہ سائٹ / زمین کو متعلقہ محکموں کے حوالے کر دیا جائے جس کے بعد محکمے خود ذمہ دار ہوں گے اور دوبار ہ تجاوزات نہیں ہونے دیں گے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ رواں مالی سال کے شروع میں محکمہ آبپاشی کی غیر منظور شدہ سکیمیں 21 ہیں جن میں سے اب تک 20 اسکیموں کے پی سی ون منظوری کیلئے متعلقہ فورم کو پیش کر دیئے گئے ہیں ۔ علاوہ ازیں محکمہ میں گزشتہ دو سالوں سے زائد ایک ہی عہدے پر کام کرنے والے ملازمین کا تبادلہ بھی کیا گیا ہے ۔ محکمہ کے تحت ای بڈنگ اور ای ورک آرڈر کا نظام متعارف کرایا جا چکا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ میں ای بلنگ کا نظام متعارف کرانے کی بھی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو اپنی حکومت کی اہم ترجیح قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ترقیاتی منصوبوں پر عملی پیشرفت کو دیئے گئے ٹائم لائنز کے مطابق یقینی بنایا جائے تاکہ ان کی بروقت تکمیل ممکن ہو اور عوام ان منصوبوں کے ثمرات سے جلد مستفید ہو سکیں۔