News Details

14/11/2020

قبائلی ضلع کرم میں انضمام اور تمام صوبائی اداروں کی ضلع تک توسیع کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے

قبائلی ضلع کرم میں انضمام اور تمام صوبائی اداروں کی ضلع تک توسیع کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ضلع کرم کی ترقی کے لئے مختلف شعبوں میں مجموعی طور پر 58ارب روپے کے منصوبے منظور کئے گئے ہیں، جن میں تیز رفتار عملدرآمد پروگرام (اے آئی پی) کے تحت 22ارب روپے ، ضم شدہ اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 23ارب روپے کے منصوبے اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔ ضلع کے لئے مجموعی ترقیاتی حکمت عملی میں صحت اور تعلیم کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، اے آئی پی کے تحت ضلع کرم کے شعبہ صحت کے لئے 2.9 ارب روپے جبکہ شعبہ تعلیم کے لئے 1.1 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پاک فوج کی نگرانی میں ضلع کرم میں مختلف نوعیت کے 199 منصوبے مکمل کئے گئے ہیں جبکہ 146منصوبوں پر کام جاری ہے۔ یہ تفصیلات وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقدہ صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں بتائی گئیں۔ صوبائی وزرائ تیمور سلیم جھگڑا ، شاہرام ترکئی ، شوکت یوسفزئی ، معاون خصوصی کامران بنگش ، کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، انسپکٹر جنرل پولیس ثنائاﷲ عباسی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، ضلع کرم کے اعلیٰ انتظامی حکام اور دیگر متعلقہ افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو ضلع کرم میں سکیورٹی کے ا ±مور اور انتظامی پہلوﺅں سمیت مختلف شعبوں میں ترقیاتی و اصلاحاتی اقدامات اورحکمرانی کے مجموعی نظام کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ضلع کرم چھ لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل ہے۔ ضلع کو انتظامی اعتبار سے تین سب ڈویژن اپر کرم، لوئرکرم اور سنٹرل کرم میں تقسیم کیا گیا ہے تاہم ضلع کرم میں سب تحصیلوں کے قیام اور سنٹرل کرم میں تحصیل ہیڈکوارٹر کے قیام سے متعلق معاملات طے کرنے پر کام جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک ماہ کے اندر قابل عمل تجویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوںنے کہاکہ انتظامی ا ±مور سے متعلق تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں اور ترقیاتی حکمت عملی میں صحت اور تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوںنے ہدایت کی کہ ضلع کرم کے تعلیم اور صحت کے اداروں میں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کیلئے آسامیوں کی تخلیق کا جاری عمل جلد مکمل کیا جائے اور خالی آسامیوں پر تیز رفتاری سے بھرتی یقینی بنائی جائے۔ انہوںنے کہاکہ وسطی کرم اور ضلع کے دیگر پسماندہ علاقوں کی ترقی و بحالی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ضلع بھر کی یکساں ترقی ممکن ہو سکے اور عوام کی محرومیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ خود وسطی کرم کا جلد دورہ کریں گے اور وہاں پر عوام کو درپیش مسائل اور ترقیاتی سرگرمیوں کا جائزہ لیں گے۔ وزیراعلیٰ نے ضلع کرم میں قبائل کے درمیان بارڈر اور زمین کے تنازعات ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ہدایت کی کہ مقامی جرگہ کے ساتھ مشاورت کے ذریعے یہ مسائل حل کئے جائیں۔ انہوںنے واضح کیا کہ ضلع میں لینڈ سٹیلمنٹ کا عمل شروع کرنے سے پہلے زمین کے تنازعات کو حل کرنا ناگزیر ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ضلع کرم میں تباہ شدہ گھروں کے مالکان کو معاوضوں کی ادائیگی کیلئے سروے جاری ہے ، جن گھروں کا سروے مکمل ہو چکا ہے ان کیلئے 146 ملین فوری طور پر جاری کرنے کی ضرورت ہے جبکہ معاوضوں کی ادائیگی کا کل تخمینہ لاگت370 ملین روپے ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس مقصد کیلئے درکار 146 ملین روپے جلد جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ باقی ماندہ گھروں کا سروے جلد مکمل کیا جائے۔ صوبائی حکومت مطلوبہ وسائل فراہم کرے گی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ضلع کرم میں محکمہ تعلیم کی 1277 آسامیوں پر بھرتی کا عمل اگلے سال جنوری تک مکمل کرلیا جائے گاجبکہ ضلع کرم سمیت تمام ضم اضلاع کیلئے ایجوکیشن پلان تیار کرلیا گیا ہے جو جلد پیش کر دیا جائے گا۔ضلع کرم کے سکولوں میں 223 اضافی کلاس رومز تعمیر کئے جارہے ہیں جن کا تخمینہ لاگت 178 ملین روپے ہے، اسی طرح 380 ملین روپے کی لاگت سے دفاتر کی تعمیر اور آلات کی دستیابی کا جاری عمل بھی آئندہ جنوری تک مکمل کر لیا جائے گا۔ اجلاس کو ضلع کرم کے شعبہ اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضلع میں آٹھ کالج ہیں جو مکمل طور پر فعال ہیں۔ تین کالجوں میں بی ایس پروگرام شروع کر دیا گیا ہے۔ کالجوں میں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے پر کام جاری ہے۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ضم شدہ اضلاع میںامبریلا سکیم کے تحت 15 کالجز کے قیام کی فزیبلٹی تیار کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر سنٹرل کرم میں بنیاد ی مراکز صحت کے قیام کیلئے زمین کی نشاندہی کرنے جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر پارہ چنارکی مزید بہتر ی کیلئے اقدامات ا ±ٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں خرلاچی میں کیٹگری ڈی ہسپتال کے قیام سے بھی ا ±صولی اتفاق کیا گیا۔اجلاس میں تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال علیزئی کوآﺅٹ سورس کرنے کی تجویز دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کیٹگری ڈی ہسپتال ڈوگر کو پہلے سے آﺅٹ سورس کر دیا گیا ہے جس کے اچھے نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ ضلع کرم میں پرائمری ہیلتھ کیئر کی 81 سہولیات ہیں جن میں سے 71 فعال ہیں۔ اس کے علاوہ ضلع کرم میں زیر تعمیر تھل پارا چنار سڑک کی کشادگی کیلئے پی سی ون پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ضلع میں کان کنی کی سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے درکار سٹاف کی عارضی طور پر فراہم یقینی بنانے جبکہ مسئلے کے مستقل حل کیلئے بھرتیوں کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس موقع پر خرلاچی میں مجوزہ بارڈر مارکیٹ کے قیام کا عمل تیز کرنے کیلئے معاملہ وفاق کے ساتھ ا ±ٹھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع کرم میں ویمن پولیس رپورٹنگ سنٹر، ٹریفک پولیس، ڈولفن فورس، ریپیڈ ریسپانس فورس اور انوسٹی گیشن برانچ قائم کر دی گئی ہے۔ پولیس انفراسٹرکچر کی تعمیر کیلئے 970 ملین روپے کا پی سی ون منظور کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تمام ضم اضلاع میں بھی ایس پی انوسٹی گیشن تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ ضلع کرم میں 90 فیصد لیویز اور خاصہ دار وں کا پولیس میں انضمام مکمل کیا جا چکا ہے جبکہ باقی ماندہ لیویز اور خاصہ دار وں کا انضمام بھی جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ ضم اضلاع میں پولیس کو آلات اور اسلحے کی خریداری کیلئے ایک ارب روپے جاری کر دیئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس مقصد کیلئے مزید 1.5 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ضم اضلاع میں پولیس کومستحکم بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع کرم میں 400 پولیس اہلکاروں کی تربیت کا عمل جاری ہے جبکہ 50 اہلکاروں نے تربیت مکمل کرلی ہے۔ شعبہ لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضم اضلاع میں ویلج کونسلز کے 81 سیکرٹریوں کی بھرتی کا عمل ایک ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔