News Details

24/06/2020

پشاور انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی ) کی نو تعمیر شدہ عمارت کو فی الوقت کورونا سے متاثرہ مریضوں کے علاج کیلئے استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا گیاہے

پشاور انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی ) کی نو تعمیر شدہ عمارت کو فی الوقت کورونا سے متاثرہ مریضوں کے علاج کیلئے استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا گیاہے اور مذکورہ ہسپتال کوفور ی طور پر فعال بنانے کیلئے محکمہ صحت کو درکار طبی عملے کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کے ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں پی آئی سی کو کورونا مریضوں کیلئے فوری طور پر فعال بنانے کیلئے واک ان انٹرویو کے ذریعے ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی بھرتی کی بھی منظوری دے دی گئی ہے ۔اسی طرح محکمہ مواصلات ، پی ٹی سی ایل اور پیسکو کو بھی فوری طور پر عمارت میں یوٹیلیٹی کنکشنز کو بروقت یقینی بنانے کیلئے اقدامات کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا ، وزیرمحنت شوکت یوسفزئی ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز،ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود،انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا ڈاکٹر ثناءاﷲعباسی متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس کو کورونا کی تازہ ترین صورتحال ، سمارٹ لاک ڈاﺅن پر عمل درآمد ، کورونا کے مریضوں کیلئے سرکاری ہسپتالوں کی استعداد کار کو بڑھانے کے سلسلے میں اب تک کی پیشرفت اور دیگر مختلف اُمور پر تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس میں سمارٹ لاک ڈاﺅن کو مزید موثر بنانے اور بازاروں میں ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلئے انتظامیہ کو مناسب اقدامات اُٹھانے کی بھی ہدایت کی گئی ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ مارکیٹوں میں ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلئے متعلقہ تاجر تنظیموں کے ساتھ بات چیت کی جائے جس کے بعد جن مارکیٹوں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی ہو رہی ہو اُن کو فوری طور پر بند کر دیا جائے ۔ اجلاس میں آنے والی عید الضحیٰ اور محرم الحرام کے دوران کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر قابل عمل حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اوراس مقصد کیلئے سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔ عید قربان کیلئے جانوروں کی خریدو فروخت کیلئے جگہ جگہ مویشی منڈیوں کی بجائے مخصوص ایس او پیز کے تحت منتخب مقامات پر ہی مویشی منڈیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سرکاری ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کیلئے آئی سی یو اور ایچ ڈی یو بیڈز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے ۔ 31 مئی 2020 کو صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں آئی سی یو بیڈز کی تعداد 121 تھی جس میں 24 جون تک مزید49 بیڈز کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ 31 جولائی تک آئی سی یو بیڈز کی تعداد 330 تک بڑھا دی جائے گی ۔آئی سی یو بیڈز کی یو ٹیلائزیشن کی شرح 66 فیصد ہے ۔ اسی طرح ایچ ڈی یو بیڈز کی استعداد 490 سے بڑھا کر696 کر دی گئی ہے ۔ 31 جولائی تک ایچ ڈی یو بیڈز کی مجموعی استعداد 1644 تک لے جانے کا پروگرام ہے ۔ صوبے میں دستیاب ایچ ڈی یو بیڈز کی یوٹیلائزیشن کی شرح 50 فیصد ہے۔ صوبے کے تدریسی ہسپتالوں میں ٹیسٹنگ لیبارٹریز کو ہفتہ بھر چوبیس گھنٹے چلانے کی ہدایت بھی کی جا چکی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر مرکزی کنٹرول روم کو دیگر تمام ہسپتالوں سے مربوط کرنے اور ہسپتالوں کے فوکل پرسنز مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ مختلف ہسپتالوں میں مختص آئی سی یو اور ایچ ڈی یو بیڈز کا بروقت اور بہتر استعمال ممکن ہو سکے ۔ اس اقدام سے کسی ایک ہسپتال پر بوجھ بھی نہیں پڑے گا اور مریضوں کو تکلیف بھی نہیں ہو گی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے تعاو ن سے آئندہ ماہ جولائی کے اختتام تک صوبے کے تین ہسپتالوں پشاور انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی، ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال رجڑ چارسدہ ، ویمن اینڈ چلڈرن بلاک ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد میں 450 اضافیبیڈز کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی ۔جولائی کے وسط تک پشاور انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں 40 آئی سی یو بیڈز، 110 ایچ ڈی یو بیڈز اور 100 آئسولیشن بیڈز قائم کئے جائیں گے ۔ پشاور کے دو تدریسی ہسپتالوں ایل آر ایچ اور کے ٹی ایچ کورونا کے مریضوں کیلئے کافی بیڈز دستیاب ہیں۔ صوبے میں کورونا ٹیسٹنگ کی مجموعی استعداد ساڑھے تین ہزار یومیہ سے تجاوز کر گئی ہے ، سندھ کے بعد فی ملین آباد ی کے مقابل سب سے زیادہ کورونا ٹیسٹنگ کی جارہی ہے