News Details

07/03/2020

ابھی تک خیبرپختونخوا میں ٹڈی دل سے فصلوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے ہائی رسک اضلاع میں مسلسل نگرانی کےلئے 55ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں ابھی تک متاثرہ 11754 ہیکڑ علاقہ کو کلیئر کردیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمود خان

ابھی تک خیبرپختونخوا میں ٹڈی دل سے فصلوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے ہائی رسک اضلاع میں مسلسل نگرانی کےلئے 55ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں ابھی تک متاثرہ 11754 ہیکڑ علاقہ کو کلیئر کردیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمود خان صوبہ خیبرپختونخوا میں ابھی تک ٹڈی دل کے حملوں سے فصلوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ صوبے کے سات ہائی رسک اضلاع میں ٹڈی دل کی مسلسل نگرانی کے لئے محکمہ زراعت اور ریلیف کی کل 55ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں۔ اس مقصد کیلئے 24مختلف کیمپس بھی لگائے گئے ہیں۔ اب تک متاثرہ 11754 ہیکڑ علاقے کو کلیئر کردیا گیا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے ان علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے فوری نوعیت کے کاموں کے لئے 50ملین روپے کی رقم بھی منظور کی ہے۔ صوبائی حکومت نے ٹڈی دل کے حملے سے فصلوں کو محفوظ کرنے کےلئے لوکسٹ سرویلنس اینڈ کنٹرول اسٹریٹیجی تشکیل دی ہوئی ہے جس کے تحت دیگر اقدامات کے علاوہ مقامی کسانوں کی آگاہی کے لئے بڑے پیمانے پر مہم بھی چلائی جارہی ہے۔ یہ بات وزیراعظم پاکستان عمران خان کو ملک بھر میں فصلوں کو ٹڈی دل کے حملوں سے محفوظ کرنے کے سلسلے میں صوبائی حکومت کی طرف اب تک اٹھائے گئے اقدامات اور آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں دی گئی بریفنگ میں بتائی گئی۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اس کی ٹیم نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اسی طرح دیگر صوبوں کے متعلقہ حکام نے بھی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بریفنگ میں شرکت کی۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں سات اضلاع بشمول ڈی آئی خان، لکی مروت، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان ، ٹانک اورکزئی اور کرم ہائی ریک علاقے قرار دئیے گئے ہیں۔ ان اضلاع میں مجموعی طور پر 8843ہیکڑ علاقے کی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے اور ابھی تک 114 اسپرے آپریشن کئے جا چکے ہیں اور ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ ڈرون کے ذریعے فصلوں پر اسپرے کئے جارہے ہیں۔ ان علاقوں میں کسانوں کو سہولت اور آگاہی کے لئے محکمہ زراعت نے مقامی زبانوں میں موبائل ایپلیکیشن تیار کیا ہے۔ اور ابلاغ عامہ کے مختلف زرائع سے مقامی لوگوں کو آگاہی دی جارہی ہے۔ صوبائی حکومت ٹڈی د ل کے حملوں کی موثر تدراک کےلئے متعلقہ وفاقی اداروں اور دیگر صوبوں کے ساتھ ایک مربوط حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے