News Details

02/02/2020

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پشاور شہر کی خوبصورتی اور تجدید نو کے منصوبے "پشاورریوائیول پلان" پر پیش رفت اور عملدرآمد مقررہ ٹائم لائن کے اندر یقینی بنانے جبکہ پشاور شہر کے تمام تر ترقیاتی کاموں اور اقدامات میں متعلقہ صوبائی اسمبلی اراکین کیساتھ مشاورت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پشاور شہر کی خوبصورتی اور تجدید نو کے منصوبے "پشاورریوائیول پلان" پر پیش رفت اور عملدرآمد مقررہ ٹائم لائن کے اندر یقینی بنانے جبکہ پشاور شہر کے تمام تر ترقیاتی کاموں اور اقدامات میں متعلقہ صوبائی اسمبلی اراکین کیساتھ مشاورت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ پشاور کے تحت ریونیو کھلا دربار اقدام کو سراہتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس آئیڈیا کو صوبے کے دوسرے اضلاع تک بھی توسیع دی جائے گی۔ ریونیو دربار کے تحت ضلعی انتظامیہ کے حکام موقع پر عوام کے مسائل سنتے اور موقع پر حل کرتے ہیں۔ ریونیو دربار کے تحت عوام کو ریونیو سے متعلق تمام تر خدمات جن میں ڈومیسائل کا اجرائ، انتقالات کا اجرائ، فردکا اجرائ، درستگی ریکارڈ ، رجسٹری وغیرہ شامل ہے، کو چند منٹوں میں مہیا کی جاتی ہےں، جس کے لئے ضلعی انتظامیہ اشتہارات کے ذریعے ایک مہینہ پہلے عوام کو مطلع کرتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ متعلقہ محکمے صوبے خصوصاً پشاور شہر اور کارخانوں مارکیٹ میں منشیات فروشوں کےخلاف روزانہ کی بنیاد پر کاروائی یقینی بنائےں ، اور پشاور شہر میں نشے کے عادی افراد کی بحالی ممکن بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نشے کے عادی افراد کی بحالی کے حوالے سے محکمہ سوشل ویلفیئر سے اگلے اجلاس میں رپورٹ طلب کی جائیگی۔ وزیراعلیٰ نے گاڑیوںمیں گیس سلینڈر کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے جو قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ پشاور کو ہدایت کی کہ پشاور شہر میں تجاوزات کے خلاف کارروائیاں و دیگر تمام اقدامات وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کیساتھ شیئر کریں تاکہ صوبائی حکومت کے پشاور شہر کے لئے کئے گئے اقدامات سے شہریوں کو بھرپورآگاہی دی جا سکے۔انہوں نے ورسک روڈ پر غیر ضروری رکاوٹیں دور کرنے اور صفائی ممکن بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے پشاور موٹر وے ٹول پلازہ سے منسلک چیک پوسٹ کو سٹریم لائن کرنے اور غیر ضروری رکاوٹیںدور کرنے کی ضرورت پر زور دیاہے تاکہ چیک پوسٹ کا مقصد بھی پورا ہو اور عوام کو غیر ضروری دقت کا سامنا بھی نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے پشاور شہر میں ٹریفک نظام مزید بہتر کرنے اور چوراہوں میں ٹریفک سگنل کی دستیابی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ وہ بذات خود زمینی حقائق کی نگرانی کررہے ہیں، پشاور کی ترقی اور خوبصورتی ترجیح ہے۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ضلعی انتظامیہ پشاور کی کارکردگی اور پشاور شہر کی خوبصورتی کے حوالے سے پلان پر جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بلدیات کامران بنگش، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر، ایم پی اے و ڈیڈک چیئرمین سوات فضل حکیم خان، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ ، کمشنر پشاور امجد علی خان، ڈپٹی کمشنر پشاور، ڈی جی پی ڈی اے، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ کو ضلعی انتظامیہ پشاور کی کارکردگی اور پشاور ریوائیول پلان پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ پچھلے نو مہینوں میں ضلعی انتظامیہ نے اراضی حصول کے 58کیس نمٹائے ہیں ،جبکہ شہر میں 2ریونیو دربار منعقد کئے جن میں 250شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈبلیو ایس ایس پی کی بقایا جات کی ریکوری ،پشاورشہر میں آوارہ کتوںکی روک تھام کے لئے اقدامات، پولیوں مہم ، کلین اینڈ گرین پشاورکیلئے اقدامات، پشاور نادرن بائی پاس پروجیکٹ کے حوالے سے اقدامات اور پشاور شہرمیں سائن بورڈ ز کی تبدیلی کے بارے میں بھی اجلاس کو تفصیلاً آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو پشاور ریوائیول پلان پر اب تک کے عملدرآمد کے حوالے سے پیش رفت پر بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ ضلعی انتظامیہ نے اب تک پشاور شہر میں عوام کے مسائل کے حوالے سے متعلقہ ایم پی ایز کیساتھ ملکر 2اجلاس منعقد کئے ہیں ۔ پہلا اجلاس نومبر2019ءمیں منعقد ہوا ،جس میں کل 23مسائل کو سنا گیا اور موقع پر ہی حل کئے گئے، جبکہ دوسرا اجلاس دسمبر 2019میں منعقد کیا گیا جس میں عوام کے 25مسائل میں سے 18 موقع پر حل کیے گئے ۔ کل 26 کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا گیا جس میں 514شکایات سنی تھیں جبکہ 453شکایات کو موقع پر حل کیا گیا ہے ۔ ان کھلی کچہریوں میں کل 4989افراد نے شرکت کی۔ اپریل 2019سے جنوری2020تک ریگولیٹری انسپکشنزکے تحت 2کروڑ روپے تک جرمانے عائد کئے گئے ہیں، جن میں 6877 دکانیں اور فیلڈ کا معائنہ کیا گیا ہے ۔ 434سکولز ،377صحت سہولیات ، 423پٹوارخانوں اور 400اے ڈی پی سکیموں کا بھی معائنہ کیا گیا ہے۔ پورے صوبے میں 101,569کلوگرام پلاسٹک بیگزتلف کئے گئے ہیں، جن میں سے صرف ضلعی انتظامیہ پشاور نے 50883 کلوگرام جوکہ 50فیصد بنتا ہے، تلف کئے ہیں ، جبکہ پشاور میں کل 84دکانوں اورپلاسٹک فیکٹریوں کو بند کیا گیا ہے۔ منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور روک تھام کےلئے محکمہ سوشل ویلفیئر اور پولیس کے تعاون سے دو مہینوں میں 2165نشے کے عادی افراد کو بحالی سنٹر ز میں بھیج دیا گیا ہے ۔ گاڑیوں میں گیس سلینڈر کے استعمال پر اب تک 86 غیر محفوظ گیس سلینڈر کو ہوٹلوں سے ہٹایا گیا ہے ، جبکہ 405سکول وینز سے بھی غیر محفوظ گیس سلینڈر اتارے گئے ہیں۔ اسی طرح1651موٹر کار اور 886 پبلک ٹرانسپورٹ میں گیس سلینڈر کا معائنہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں تجاوزات کیخلاف مہم میں 505 آپریشن کئے گئے ، جس کے نتیجے میں 579.9 کنال سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی، 306بازاروں کا معائنہ کیا گیا ، جس کے دوران 1164 دکانیں گرادی گئی اور 1374 کیبن ہٹائے گئے۔ 604چھجے اور 475سائن بورڈ زبھی ہٹائے گئے۔ اجلاس کو پشاور شہر کے عوام کےلئے سستا آٹا کی دستیابی کے لئے کئے گئے اقدامات، پولیو مہم اور مجموعی امن و امان کی صورتحال میں بہتری پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پشاور ریوائیول پلان کے تحت پشاور شہر کی تاریخی حیثیت کو بحال کرنے کےلئے پی سی ون کی منظوری لی گئی ہے جوسات نکاتی حکمت عملی پر مشتمل ہے ، جس میں ریموو، ریپیئر ، ری الائن، رینوویٹ، ریسٹور اور ریوائیول شامل ہے۔پلان کے تحت اب تک 115دکانوں کے سائن بورڈز ہٹائے اور تبدیل کئے گئے ہیں۔ باچا خان فلائی اوور کے مقام پر ایک ہزار پودے لگائے گئے ہیں ۔ پلان کے لئے تیار شدہ پی سی ون کا تخمینہ لاگت 45ملین روپے ہے ، جس میں پشاور شہر کے لئے کلین اینڈ گرین سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔ اجلاس کو پشاور شہر کے لئے ٹریفک منیجمنٹ پلان پر بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ پشاور شہر کے ٹریفک منیجمنٹ پلان کے تحت مختصر المدتی منصوبہ بندی کا تخمینہ لاگت 211.492ملین روپے ہے ۔ پورے شہر کو 6زونز میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ زون ایف کو بطور پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے جس کو جلد از جلد مکمل کیا جائیگا ۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ پلان کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے پشاور شہر ثقافتی لحاظ سے سیاحوں کے لئے ایک سیاحتی مقام بن کر ابھرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پشاور شہر کی تاریخی حیثیت بحال کرنے اور خوبصورتی بڑھانے کیلئے پلان پرتیزرفتار عملدرآمد یقینی بنایا جائے ، جبکہ پشاور شہر میں انفراسٹرکچر کی درستگی اور کامیابی کے بعد اس پلان کو صوبے کے دیگر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز اور دوسرے بڑے شہروں تک توسیع بھی ممکن بنائی جائیگی۔