News Details

29/09/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں جنگلی حیات اورحیاتیاتی تنوع کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے موثر اقدامات کی ہدایت کی ہے ۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں جنگلی حیات اورحیاتیاتی تنوع کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے موثر اقدامات کی ہدایت کی ہے ۔ انہوںنے 200 ملین روپے کی سیڈ منی سے وائلڈ لائف اینڈ بائیو ڈائیورسٹی فنڈکے قیام سے بھی اُصولی اتفاق کیا ہے ۔ انہوںنے اس مقصد کیلئے وائلڈ لائف اینڈ بائیو ڈائیورسٹی بورڈ کا اجلاس جلد بلانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت محکمہ کی ضروریات پوری کرے گی لیکن کارکردگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ صوبے کے مختلف اضلاع بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع میں جنگلی حیات کی خاطر خواہ استعداد موجود ہے جس کے تحفظ کیلئے سٹاف کی کمی پوری کی جائے اور نتائج نظر آنے چاہئیں۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ جنگلی حیات کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وزیر ماحولیات اشتیاق ارمڑ ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر، سیکرٹری ماحولیات ، کنزرویٹر وائلڈ لائف ، ایم ڈی پختونخوا ہائی وے اتھارٹی اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو محکمے کی ذمہ داریوں ، صوبے میں حیاتیاتی تنو ع کی استعداد ، انفرادیت اور محکمہ کی طرف سے جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے اُٹھائے گئے اقدامات پر بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں چھ نیشنل پارکس تعمیر کئے گئے ہیں جو مجموعی طو رپر 1,96,649 ہیکٹر رقبے پر مشتمل ہیں ،جنگلی حیات کیلئے تین پناگاہیں قائم کی گئی ہیںجو مجموعی طور پر 34,212 ہیکٹر رقبے پر مشتمل ہیں۔ اسی طرح 38 گیم ریزروز قائم کئے گئے ہیںجو مجموعی طور پر 3,71,066 ہیکٹر رقبے پر مشتمل ہیں۔ علاوہ ازیں 22 پرائیویٹ گیم ریزروز جبکہ 84 کمیونٹی گیم ریزروز بنائے گئے ہیںجو بالترتیب 2060 اور 4,20,289 ہیکٹر رقبے پر مشتمل ہیں۔ دو وائلڈ لائف ریفیوجزبھی قائم کئے گئے جو 8,954 ہیکٹر رقبے پر مشتمل ہیں۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے عوام میں شعوری اور آگاہی پروگرام بھی جاری ہے جس کے تحت 200 سکول نیچر کلب قائم کئے گئے ہیں جن میں سالانہ 10,000 ممبرز کا اندراج کیا جاتا ہے ۔ پانچ انفارمیشن سنٹرز قائم کئے گئے ہیں ۔ مصوری اور مضمون نویسی کے 725 مقابلوں کا انتظام کیا گیا ، 53 تربیتی نشستیں منعقد کی گئیں ۔104 سیمنار / ورکشاپس منعقد کی گئیں ، 58 ماحولیاتی ایام منائے گئے ، ایک وائلڈ لائبریری ، ایک وائلڈ آڈیٹوریم اور ایک وائلڈ میوزیم قائم کیا گیا ۔ محکمہ کے تحت جاری منصوبوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پشاور ڈویژن کیلئے 2104.184 ملین روپے کی لاگت سے چڑیا گھر تعمیر کیا گیاہے ۔منصوبے کی مجموعی لاگت میں سے 822.211 ملین روپے جون2019 تک خرچ کئے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزارہ میں بائیو ڈائیورسٹی کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ ، صوبے میں نیشنل پارکس کی ترقی و مینجمنٹ اور گرین پاکستان پروگرام کے تحت جنگلی حیات کے تحفظ و ترقی جیسے منصوبے جاری ہیںجن کی مجموعی لاگت 1058 ملین روپے ہے۔ وزیراعلیٰ نے جنگلی حیات کے مناسب تحفظ کیلئے صوبے میں موزوں مقامات پر وائلڈ لائف چیک پوسٹوں کے قیام ، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں وائلڈ لائف آرگنائزیشن کے قیام ، ڈی آئی خان میں ہاگ ہرن سنٹر کے قیام سمیت متعدد منصوبوں سے اتفاق کیا ۔ اُنہوںنے اس موقع پر وائلڈ لائف واچر ز، ہیڈ وائلڈ لائف واچرز اور ڈپٹی رینجرز کی اپ گریڈیشن کی منظوری دی۔انہوںنے پرانی گاڑیوں کو نئی فور بائی فور گاڑیوں سے تبدیل کرنے ، محافظ سٹاف میں اضافے ، رینجرز اور ڈپٹی رینجرز کو موٹر سائیکل کی فراہمی ، فیلڈ سٹاف کی بھرتی کے عمل میںیونین کونسل کی بنیاد پر مقامی افراد کو ترجیح دینے اور فیلڈ سٹاف کو درکار اسلحہ فراہم کرنے کی منظوری دی تاہم وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سٹاف کو اسلحے کی فراہمی کے ساتھ تربیت بھی دی جائے ۔ انہوںنے دیگر محکموں کے مطابق محکمہ جنگلی حیات کے سٹاف کیلئے بھی شہید پیکج کی فراہمی سے اُصولی اتفاق کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے خطیر وسائل خرچ کر رہی ہے اور محکمہ کو درپیش مسائل بھی حل کئے جارہے ہیں۔ اب ان تمام کاوشوں کے نتائج بھی سامنے آنے چاہئیں اور کارکردگی یقینی ہونی چاہیئے ۔