News Details

04/04/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے واضح کیا ہے کہ منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں پر کام میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے واضح کیا ہے کہ منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں پر کام میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی اور تمام محکموں کو ہدایت بھی جاری کی کہ ہر مہینے اپنے سالانہ ترقیاتی بجٹ کے استعمال پر ریویو میٹنگ کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام محکمے ترقیاتی بجٹ کے استعمال کو 100 فیصد یقینی بنائیں اور تمام محکموں کو 15 اپریل تک غیر استعمال شدہ بجٹ سرینڈر کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔وزیر اعلی نے مزید کہا کہ ایڈیشنل اور سپلیمنٹری گرانٹس کو وزیر اعلی کی مشاورت کے بعد جاری کیا جائے۔ان احکامات کا اظہار وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبائی اور ضم شدہ اضلاع کے حوالے سے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2018-19 پر پیشرفت کے حوالے سے کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ہے ۔اجلاس میں وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع و صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر، وزیر مواصلات اکبر ایوب، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، تمام محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور ضم شدہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے 12.7 ارب روپے کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح بہت جلد ممکن بنایا جارہا ہے ۔ ان میں سے زیادہ تر منصوبوں کے افتتاح اور سنگ بنیاد اپریل کے اختتام تک کر دی جائے گی ۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ جو فنڈ ضم شدہ اضلاع کیلئے مختص ہیں اُس کو اُن ہی اضلاع میں لگایا جائے اور وہاں کے عوا م کو تمام تر سہولیات جلد مہیا کی جائیں ۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ ضم شدہ اضلاع میں سروس ڈیلیوری کو ہر حال میں ممکن بنانا ہے ، خاص طور پر تعلیم ، صحت و غیرہ میں سروس ڈیلیوری ، سٹاف کی حاضری اور دوسری ضروریات کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں زیادہ تر توجہ خدمات کی فراہمی کی بجائے عمارات تعمیر کرنے پر دی گئی تھی لیکن اب تمام تر منصوبہ بندی عوام کو خدمات کی بہتر فراہمی پر مرکوز کی جائے گی۔ اجلاس میں صوبے بشمول ضم شدہ اضلاع کے تمام محکموں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام پر بھی پیشرفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو سالانہ ترقیاتی پروگرام کے سیکٹر وائز اخراجات اور فنڈز کے استعمال کے حوالے سے بھی تفصیلا ًبتایا گیا۔ضم شدہ اضلاع میں جاری ترقیاتی اسکیموں اور دیگر منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ 2018-19 میں سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کے حوالے سے 308 منصوبوں کیلئے 9452 ملین روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ ان منصوبوں پر اب تک بجٹ کے استعمال کی شرح 93 فیصد رہی ہے ۔ 2018-19 میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کیلئے 70 منصوبوں پر 3427 ملین روپے خرچ ہوئے ہیں۔ 2018-19 میں محکمہ صحت کے 104 منصوبوں پر اب تک 3299 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ صوبے میں محکمہ آبپاشی کے 176 منصوبوں کیلئے 5599 ملین روپے کا بجٹ جاری ہوا ہے جبکہ ان منصوبوں پر اب تک بجٹ کے استعمال کی شرح 81 فیصد رہی ہے ۔ صوبے میں شہری علاقوں کی ترقی کیلئے 33 منصوبوں پر 1543ملین روپے خرچ ہوئے ہیں۔ صوبے میں صاف پانی کی فراہمی کے 50 منصوبوں کیلئے 2917 ملین روپے جاری کئے گئے ہیںجبکہ ان منصوبوں پر 2287 ملین روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ محکمہ بلدیات کے 37 منصوبوں پر اب تک 1282 ملین روپے خر چ کئے جا چکے ہیں۔ محکمہ ماحولیات کے پانچ منصوبوں کیلئے 22ملین روپے جاری کئے گئے ہیں اور ان منصوبوں پر اب تک بجٹ کے استعمال کی شرح 72 فیصد رہی ہے ۔ محکمہ داخلہ کے 51 منصوبوں کیلئے اب تک 1172ملین روپے جاری کئے جا چکے ہیں جبکہ ان منصوبوں پر اب تک بجٹ کے استعمال کی شرح 70 فیصد رہی ہے ۔ محکمہ ریلیف کے 28 منصوبوں کیلئے 723 ملین روپے جاری کئے جا چکے ہیں اور ان منصوبوں پر اب تک بجٹ کے استعمال کی شرح 71 فیصد ہے ۔ محکمہ قانون کے 35 منصوبوں کیلئے 880 ملین روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جبکہ ان منصوبوں پر بجٹ کے استعمال کی شرح 76 فیصد ہے ۔ صوبے میں محکمہ کھیل وثقافت کے 67 منصوبوں پر اب تک 1117 ملین روپے خرچ کئے جا چکے ہیں محکمہ صنعت کے 17 منصوبوں پر اب تک 382 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں اور اسی طرح باقی تمام محکموں جن میں محکمہ خوراک ، بور ڈ آف ریونیو ، مائنز اینڈ منرلز، اوقاف،سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ، ہاﺅسنگ ، سوشل ویلفیئر ، انرجی اینڈ پاور ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ، پاپولیشن اینڈ ویلفیئر، محکمہ اطلاعات ، محکمہ ماحولیات اور ڈسٹرکٹ سالانہ ترقیاتی پروگرام کی جائزہ رپورٹ اجلاس میں پیش کی گئیں۔اجلاس کو ضم شدہ اضلاع کے تما م محکموں اور سیکٹر وائز سالانہ ترقیاتی منصوبوں اور سکیموں کے حوالے سے بھی تفصیلی جائزہ رپورٹ پیش کی گئی۔ وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پہلا اور تاریخی موقع ہے کہ صوبے اور ضم شدہ قبائلی اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا اکھٹے ریویو ہوا ہے۔ موجودہ صوبائی حکومت کی بہتر مالی نظم و نسق کی وجہ سے Fiscal space میں خاطر خواہ اضافہ ہواہے۔ہم نے گزشتہ آٹھ نو مہینوں میں کرنٹ اور ڈویلپمنٹ دونوں شعبوں کے بجٹ کو rationalize کر دیا ہے۔ انتہائی مشکل مالی حالات کے باوجود ہماری کار کردگی بہتر رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال کے تیسرے سہ ماہی میں مختص کردہ مجموعی ترقیاتی بجٹ کا 78 فیصد ریلیز ہوا ہے جبکہ کل اخراجات کی شرح 66 فیصد رہی جو پچھلے سال کے تیسرے سہ ماہی کے اخراجات کے برابر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت اگلے مالی سال میں اپنے مانیٹرنگ نظام کو مزیر موثر بنا کر اخراجات کی شرح کو 80 فیصد تک بڑھانے کی بھر پور کوشش کرے گی۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال کے شروع کے تین مہینوں میں ٹرانزیشن پراسس کی وجہ سے ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کی رفتار سست رہی ہے مگر اب ٹرانزیشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد ان علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کی رفتار تیز کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے لئے صوبے کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 181 ارب روپے ہے جس میں سے اب تک 119 ارب روپے ریلیز ہو چکے ہیں اور کل ریلیز میں سے 90 ارب روپے خرچ بھی کئے جا چکے ہیں۔صوبے میں ریونیور جنریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پچھلے سال خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی کل ریکوری تقریبا 11 ارب روپے تھی جبکہ موجودہ حکومت اس کو رواں مالی سال 15 ارب روپے تک لے جانے کی کو شش کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ صوبائی حکومت ان ترقیاتی سکیموں پر توجہ دے رہی جو تکمیل کے قریب ہیں یا جو مفاد عامہ کے نکتہ نظر سے اہم منصوبے ہیں۔ ایسے منصوبوں میں سے ایک اہم منصوبہ ٹیکنیکل اینڈ انجینئرنگ یونیورسٹی ہری پور ہے جس کے لئے دو ارب روپے کی گرانٹ دی گئی ہے۔