News Details

24/01/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ عوام کو صحت کی بہترین اور معیاری سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ عوام کو صحت کی بہترین اور معیاری سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ انہوں نے انڈس ہسپتال پشاور منصوبے کیلئے اراضی کا مسئلہ حل کرنے اور ایک ہفتہ کے اندر واضح سمت کا تعین کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ اس اہم اور دیرینہ منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جا سکے ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اﷲ،وزیراعلیٰ کے مشیر برائے نئے ضم شدہ اضلاع و صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر، ایم پی اے ڈاکٹر سمیر املک ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، انڈس ہسپتال کراچی کے ڈاکٹر عبد الباری اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلا س کو انڈس ہسپتال پشاور پراجیکٹ میں درپیش مسائل کے علاوہ خیبرپختونخوا میں سکول جانے کی عمر کے بچوں کی ڈی وارمنگ اور سکولوں میں بچوں کے تحفظ کے اقدامات پر تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس میں انڈس ہسپتال پشاور منصوبے کے لئے اراضی کے سلسلے میں درپیش مسائل اور منصوبے پر عمل درآمد کیلئے طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سنجیدہ پیش رفت کی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے اس مقصد کیلئے متعلقہ حکام کو پراجیکٹ پروپوزل تیار کرنے جبکہ اراضی کے مسئلے کا قابل عمل حل پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے اس مجموعی عمل میں قانونی تقاضوں کو مدنظر رکھ کر تیز رفتاری سے آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہاکہ صوبائی حکومت عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے منصوبے پر عمل درآمد یقینی بنائے گی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن کا بورڈ نئے سرے سے تشکیل دیا جارہا ہے ۔ انڈس ہسپتال کا کیس بھی چیئرمین ہیلتھ فاؤنڈیشن بورڈ کو پیش کیا جا چکا ہے۔اجلاس کو خیبرپختونخوا میں سکول جانے کی عمر (5 سے 15 سال)تک کی عمر کے بچوں کی ڈی وارمنگ کے اقدام کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا کے 19 اضلاع اس سلسلے میں انتہائی حساس ہیں جہاں باضابطہ طور پر مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈی وارمنگ کے اقدام کی وجہ سے بچوں کی صحت ، تعلیم اور مجموعی طرز حیات پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔اقدام پر عمل درآمد کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا جس کے تحت صوبے میں سرکاری ، غیر سرکاری سکولوں ، مدارس کے بچوں اور تعلیمی اداروں سے باہر چھوٹی عمر کے بچوں کو ٹارگٹ کیا جائے گا ۔19 اضلاع میں 30 ہزار سکولوں میں 45 ہزار کے قریب اساتذہ کو تربیت فراہم کی جائے گی ۔ آئندہ ماہ اپریل کے وسط میں پروگرام شروع کرنے جبکہ اُس سے فوری پہلے آگاہی مہم کا اجراء کرنے کی تجویز دی گئی ۔وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں محکمہ تعلیم اور صحت کے ساتھ مل بیٹھ کر قابل عمل پلان وضع کرنے کی ہدایت کی اور یقین دلایا کہ وہ اس اقدام کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے ۔ انہوں نے اس مقصد کیلئے فوکل پرسن نامز د کرنے کی بھی منظوری دی ۔اجلاس کو سکولز بطور مرکز برائے تحفظ اطفال کے اقدام سے بھی آگاہ کیا گیا جس کے تحت بچوں کا تحفظ یقینی بنانے خصوصاً جنسی استحصال اور ہراساں کرنے سے تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں بچوں کو باضابطہ آگاہی دینے اور اُنہیں مضبوط بنانے کیلئے سکولوں کے تدریسی نصاب میں مواد شامل کرنے کی تجویز دی گئی ۔علاوہ ازیں اس مقصد کیلئے اساتذہ کو بھی تربیت دی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ سوشل ویلفیئر اور تعلیم کی مشاورت سے قابل عمل ماڈل وضع کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی