News Details

15/01/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ صوبے میں ضم شدہ نئے اضلاع میں صحت اور تعلیم کے مسائل کو کل وقتی طور پر حل کرنا حکومت کی اولین ترجیحات ہیں

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ صوبے میں ضم شدہ نئے اضلاع میں صحت اور تعلیم کے مسائل کو کل وقتی طور پر حل کرنا حکومت کی اولین ترجیحات ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ان قبائلی اضلاع میں غیر فعال سکول جلد سے جلد فعال بنائے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سکول اور ہسپتالوں میں سٹاف کی کمی کوفوری طورپر پورا کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو سکول اور ہسپتال تباہ شدہ ہے ان کی بحالی کے عمل کو تیزتر کیا جائے گا۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ وہ خود فاٹا یونیورسٹی کا دورہ کرینگے تاکہ وہاں پر تمام انتظامات و سہولیات کو جلد ممکن بنایا جاسکے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاق کے سابق فاٹا کیلئے 100بلین روپے کے استعمال کیلئے خصوصی منصوبہ بندی کی جائے گی تاکہ ضرورت کے مطابق سیکٹر میں کام کیا جاسکے۔فاٹا یونیورسٹی میں تمام مسائل بروقت حل کئے جائیں گے ۔ آبادی اور ضرورت کے مطابق ان اضلاع میں نئے سکولوں اور ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایا جائے گاجہاں پر سکول، ہسپتال کی ضرورت ہو وہاں یہ سہولیات لازمی فراہم کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نئے قبائلی اضلاع میں صحت اور تعلیمی اداروں کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے منعقد ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے تعلیم ضیاء اﷲ بنگش، نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے سینٹر ز، ایم این ایز ، صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر، سپیشل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ محمد خالق،متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر نے اجلاس میں شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضلع باجوڑ میں سالا رزئی اور برنگ کالجز کے قیام کا عمل جلد سے جلد ممکن بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ تعلیم تمام قبائلی اضلاع کا وزٹ یقینی بنائے اور رپورٹ پیش کرے کہ کتنے کالجز فعال ہیں اور کتنے غیر فعال ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جو ایس این ایز (SNEs)ہیلتھ اور ایجوکیشن میں مکمل ہوئے ہیں اُن پر جلد ہوم ورک کرکے نئے اضلاع کے تعلیم اور صحت کے اداروں کو سٹاف کی فراہمی جلد سے جلد ممکن بنائی جائے اوراس عمل کو تیز کیا جائے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ نئے اضلاع میں تمام کالجز ایک مہینے میں فعال ہونے چاہئیں۔ انہوں نے ہر کالج کے لئے پلان مرتب کرنے کی ہدایت کی تاکہ طلباء کے تناسب سے اساتذہ کی فراہمی کی جا سکے۔انہوں نے ہدایت کی کہ آئی ایم یو تمام تعلیمی اداروں کا وزٹ کرے اور اساتذہ و دیگر سٹاف کی حاضری ممکن بنائے اور جو سرکاری اہلکار ڈیوٹی نہیں کرتے اُن کو فارغ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم یو تمام تعلیمی اداروں بشمول کامرس کالج ، ٹیکنکل کالجز اور دوسرے تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ ممکن بنائے۔ انہوں نے کہاکہ جو تعلیمی نظام بندوبستی اضلاع میں ہے وہی تعلیمی نظام ان نئے اضلاع میں بھی فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ جس ضلع میں سکولوں کی ضرورت ہے وہاں سکول قائم کئے جائیں اور جہاں پر ہیلتھ سہولیات کم ہیں وہاں صحت پر فوکس کیا جائے گا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اب ہم نے ان ضم شدہ نئے اضلاع میں پرانہ نظام تبدیل کرنا ہے اور وہاں پر تمام مسائل حل کرنے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو بھی مسنگ سہولیات ہیں اُسے جلد پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام تعلیمی اداروں کا تین مہینوں میں سروے مکمل کرکے رپورٹ کیا جائے تاکہ جہاں پر اساتذہ کی کمی ہے اُسے جلد پورا کیا جا سکے ۔ انہوں نے منتخب نمائندوں سے بھی اپیل کی کہ سکولوں سے باہر جو بچے ہیں اُن کو سکولوں میں لائیں ۔ انہوں نے وہاں کے عوام سے بھی اپیل کی کہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو سکول میں لائے تاکہ ان نئے اضلاع میں تعلیم سے ترقی لائی جا سکے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جو بھی وزیر ان اضلاع کا دورہ کرے وہ ایک دن پہلے وہاں کے منتخب نمائندوں کو آگاہ کرے۔ انہوں نے کہاکہ مقامی لوگوں سے پوچھ کر کہ جہاں سکول اور ہسپتال کی ضرورت ہو وہاں سکول اور ہسپتال بنائے جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ان نئے اضلاع میں ڈاکٹروں کی تعیناتی ڈومیسائل کی بنیاد پر کی جائے گی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ تمام ایم این ایز اپنے متعلقہ سیکرٹری کے ساتھ مل بیٹھ کر اپنے اپنے علاقے کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔ ہسپتالوں اور سکولوں میں سٹاف کی حاضری ممکن بنائی جائے گی اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کو نئے اضلاع میں تعلیمی اداروں کی بحالی ، اساتذہ اور ڈاکٹروں کی تعیناتی ، فاٹا یونیورسٹی ، ہسپتالوں اور صحت کے دیگر مسائلوں اور ان پر پیشرفت کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ قبائلی اضلاع میں اساتذہ کی تعیناتی ہر حال میں ممکن بنائی جائے گی۔ ڈاکٹروں اور دیگرمتعلقہ محکموں کے سٹاف کی تعیناتی ڈومیسائل کی بنیاد پر کی جائے گی ۔ اجلاس نے وزیراعلیٰ کو ان نئے اضلاع میں جاری مختلف سکیموں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ۔ وزیراعلیٰ کوتعلیم اور صحت کے شعبوں کے حوالے سے مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نئے اضلاع کے سکولوں اور ہسپتالوں میں سٹاف کی حاضری کو ممکن بنایا جائے گا۔ اس مقصد کیلئے آئی ایم یو کے اہلکار تمام تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کریں گے ۔ اجلاس نے گورنمنٹ، پرائیوٹ اور دینی مدارس میں بچوں کی انرولمنٹ کے حوالے سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ نئے اضلاع کے ایم این ایز متعلقہ سیکرٹری کے ساتھ مل بیٹھ کر اپنے اپنے اضلاع کے مسائل کے حل کیلئے ہوم ورک تیز کرے تاکہ ان علاقوں میں تمام مسائل کو کل وقتی طور پر حل کئے جا سکیں۔ انہوں نے کہاکہ نئے اضلاع میں گورنر ماڈل سکولز کو عالمی معیار کے تعلیمی اداروں کی طرز پر بنائیں جائیں گے اور ان کے مستقلی کے لئے لائحہ عمل ممکن بنایا جائے گا۔