News Details

03/01/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبائی کابینہ کا آئندہ اجلاس قبائلی ضلع خیبر میں منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبائی کابینہ کا آئندہ اجلاس قبائلی ضلع خیبر میں منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔یہ خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقہ میں پہلا اجلاس ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ وہ بیک وقت مختلف نئے اضلاع کا دورہ کرنے اور قبائلی عوام سے رابطہ کے سلسلے میں صوبائی وزراء کیلئے حتمی شیڈول جاری کریں گے ،فاٹا کی تیز تر ترقی ، وہاں کے لوگوں کو قومی دہارے میں لانا اور اُنہیں ریلیف دینا ترجیحات کا آغاز ہو گا۔وزیراعلیٰ نے کابینہ کے فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ فیصلوں پر عمل درآمد سے اُنہیں آگاہ رکھیں۔ پورا ٹریکنگ سسٹم بنائیں ۔ وزیراعلیٰ نے خواجہ سراؤں کے تحفظ اور ضروریات سے متعلق واضح حکمت عملی وضع کرنے اور انڈومنٹ فنڈ کے قیام کی بھی ہدایت کی ۔ چیف سیکرٹری نے وزیراعلیٰ کی ہدایات پر من وعن عملدآمد کی یقین دہانی کرائی ۔ وہ سول سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ صوبائی وزراء ، مشیروں اور معاونین خصوصی کے علاوہ چیف سیکرٹری ، آئی جی پی ، صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فیصلہ سازی اور قانون سازی کا مجموعی عمل بروقت اور موثر ہونا چاہیئے ۔ فیصلوں اور قوانین پر عمل درآمد میں تاخیر یا غفلت کی وجہ سے اصل مقصد فوت ہو جاتا ہے اور عوامی فلاح کا پہلو سامنے نہیں آتا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومت کے تمام فیصلے اور قوانین عملی شکل میں نظر آنے چاہئیں انہوں نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ نئے تشکیل شدہ قوانین کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کئے جائیں ۔ انہوں نے محکمہ اطلاعات خیبرپختونخوا کو اس کی مکمل استعداد کے ساتھ فعال بنانے کیلئے وزیر اطلاعات ، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری اطلاعات کو مطلوبہ انتظامات باہم ملکر مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں ضلعی سطح پر صحت کی معیاری سہولیات کی ضرورت پر بھی زور دیا اور واضح کیاکہ صحت کا ضلعی بجٹ مقامی سطح پر صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے استعمال ہونا چاہیئے۔ ادویات ، آلات اور دیگر سہولیات کی فراہمی یقینی ہونی چاہیئے ۔ انہوں نے زیر تعمیر سوات موٹر وے کا انفراسٹرکچر مقررہ وقت میں مکمل کرنے اور اسے بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے امر کا انکشاف کیا ۔ انہوں نے سوات موٹروے پر پولیسنگ / پٹرولنگ کا طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی ۔ اجلاس میں چار تا ایلم سڑک ضلع بونیرکی تعمیر وکشادگی کی منظوری دی گئی جس کا تخمینہ لاگت تقریباً 120 ملین روپے لگایاگیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اس سڑک کو نہایت اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سڑک ضلع بونیر کو سوات سے ملا دے گی جس کی وجہ سے سیاحت کے حوالے سے یہ پورا خطہ باہم مربوط ہو جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں نئے اضلاع ضرورت کی بنیاد پر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور اس سلسلے میں ایک سب کمیٹی بنائی جو آئندہ کیلئے رقبے اور آبادی کو مدنظر رکھ کر ضلع کی تشکیل کیلئے اپنی سفارشات کابینہ میں پیش کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے انجینئرز کیلئے ٹیکنکل الاؤنس کی فراہمی کے معاملے کو دیکھنے کیلئے قائم کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ تین ماہ کے اندر میرٹ پر اپنی سفارشات پیش کرے تاکہ انصاف پر مبنی فیصلہ کیا جا سکے ۔ انہوں نے ڈیوٹی فراہم کرنے والی خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں صوبائی کابینہ کے منظور شدہ قانون کیلئے محتسب کیلئے رولز آف بزنس بنانے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے خیبرپختونخوا اربن موبلٹی اتھارٹی کے لئے تیز رفتار بھرتیاں یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے ضلع چترال میں ایل پی جی ائرمکسنگ پلانٹ کے قیام کیلئے درکار زمین کا حصول بھی جلد یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہاکہ سیاحت کے تناظر میں بھی یہ منصوبہ خاصی اہمیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے فاٹا ہاؤس اسلام آباد کو عوام کیلئے کھولنے کے سلسلے میں ریونیو جنریشن ، سیاحت کے فروغ اور قبائلی اضلاع کی نمائندگی تینوں پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے قابل عمل فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں خواجہ سراؤں کی فلاح اور تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ اس سلسلے میں فراہم کئے جانے والے وسائل انڈومنٹ فنڈ کی شکل میں ہونے چاہئیں تاکہ ضرورت کے مطابق خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال میں لائے جا سکیں ۔وزیراعلیٰ نے 50 کروڑ روپے فاٹا ڈویلپمنٹ فنڈ (ایف ڈی ایف)سے اور 50 کروڑ روپے محکمہ خزانہ سے لے کر بلین ٹری سونامی منصوبے پر بلا تاخیر کام شروع کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے اس سلسلے میں تمام قانونی تقاضے بھی پورے کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ ہم صوبے میں بلین ٹری سونامی کا کامیاب تجربہ کر چکے ہیں۔ ہم اپنے ماڈل کو مزید بہتر بنائیں گے جو دوسرے صوبوں کیلئے بھی قابل تقلید ہو گا۔ انہوں نے اس موقع پر ججز کو گاڑیوں کی فراہمی کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی اور واضح کیا کہ اُن کی حکومت ججز کو سہولیات دینا چاہتی ہے تاکہ عوام کو انصاف کی فراہمی کا عمل تیز تر ہو سکے ۔