News Details

24/12/2018

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ سیاحت ، کھیل ، بلدیات ، زراعت اور لینڈ کمپیوٹرئزیشن اور صوبے کے قدرتی وسائل کا استعمال صوبائی حکومت کی پانچ سالہ پلان میں کلیدی نوعیت کے حامل ہیں

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ سیاحت ، کھیل ، بلدیات ، زراعت اور لینڈ کمپیوٹرئزیشن اور صوبے کے قدرتی وسائل کا استعمال صوبائی حکومت کی پانچ سالہ پلان میں کلیدی نوعیت کے حامل ہیں۔ اس سلسلے میں 100 روزہ پلان کے تحت قابل عمل خاکہ تیار کرلیا گیا ہے جس پر عمل درآمد کیلئے متعلقہ محکموں کو مستعد کرنا ہو گااور باقاعدگی سے پیشرفت کا جائزہ یقینی بنانا ہو گا۔ مذکورہ پلان کے ذریعے صوبے کی دیر پا معاشی و اقتصادی ترقی کا راستہ ہموار ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعلیٰ اینکسی پشاور میں سینئر صوبائی وزیر عاطف خان، صوبائی وزیر بلدیات شہرام ترکئی، شکیل خان اور صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر کے ساتھ مختلف شعبوں میں 100 روزہ پلان کے تناظر میں آئندہ پانچ سالوں کے دوران طرز حکمرانی پر تبادلہ خیال کے دوران کیا۔وزیراعلیٰ نے صوبے بھر میں مختلف شعبوں میں تیز رفتار ترقیاتی و اصلاحاتی سرگرمیوں کیلئے رہنما اُصولوں پر روشنی ڈالی اور مختلف شعبوں خصوصاً سیاحت ، سپورٹس ، اُمور نوجوانان ، مقامی حکومتوں کے نظام ، نئے اضلاع کی ترقی اور لینڈ کمپیوٹرائزیشن میں گورننس سے متعلقہ مسائل حل کرنے اور تیز رفتار اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ صوبے کے عوام کو زیادہ سے زیادہ اور تیز رفتار ریلیف دیا جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سیاحت کو بطور صنعت فروغ دینے کیلئے 100 روزہ پلان کے تحت قابل عمل منصوبہ بندی کی جا چکی ہے ۔ صوبے کو تین مختلف ریجنز میں رکھ کر یہ منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ صوبے کے مشرقی ریجن میں سیاحت نمایاں صنعت کے طور پر سامنے آنے والی ہے تاہم یہ صنعت صوبے کے وسطی اور جنوبی ریجن تک پھیلانے کیلئے خاکہ تیار کرلیا گیا ہے ۔صوبے کے مختلف ریجنز میں خصوصاً ملاکنڈ اور ہزارہ میں 22 نئے سیاحتی سپاٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی ترقی سے اس صوبے کی سیاحت کو مزید فروغ ملے گا۔ اُنہوں نے کہاکہ سیاحت ، معدنیات اور دیگر شعبوں میں صوبے کے قدرتی وسائل سی پیک کے تناظر میں تیزرفتار صنعتکاری پورے صوبے کو سرمایہ کاروں کیلئے کھول دے گی ۔ حکومت پہلے سے ہی صوبے میں کاروباری سرگرمیوں کو سہولت دینے اور اُنہیں آسان بنانے کیلئے اقدامات کر چکی ہے ۔ صوبائی حکومت کی پہلی انوسٹمنٹ پالیسی کا مسودہ بھی تیار ہے جو منظوری کیلئے جلد کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ ایکٹ میں اہم ترامیم تجویز کی گئی ہیں جس سے نہ صرف ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد تیز کرنے میں مدد ملے گی بلکہ سرمایہ کاروں کو بھی سہولت ہو گی ۔ ہم ایک چھت کے نیچے سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کریں گے۔نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے صوبہ بھر میں مزید ایک ہزار گراؤنڈز تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ نئے قبائلی اضلاع میں بھی تحصیل کی سطح پر گراؤنڈز بنائے جائیں گے ۔ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع مہیا کرنے اور اُنہیں معیشت کے شعبے میں نمایاں کردار دینے کیلئے بھی ہوم ورک کیا گیا ہے ۔ حکومت کاٹیج انڈسٹری کو مالی اور تکنیکی سرپرستی فراہم کرے گی جس کی وجہ سے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملے گا بلکہ وہ مزید نوجوانوں کو بھی روزگار فراہم کر سکیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم کے وژن کے تحت نیا لوکل گورننس ماڈل نفاذ کیلئے تیار ہے ۔ پورے خیبرپختونخوا بشمول سات نئے اضلاع میں ایک ہی لوکل گورننس سسٹم ہو گا۔ نئے اضلاع میں انتخابات کے سلسلے میں حلقہ بندیا ں 30 جنوری 2019 تک مکمل کر لی جائیں گی بلدیاتی نظام کیلئے 702 ویلجز اور نیبر ہوڈ کونسلیں قائم کی گئی ہیں۔ انتخابات کی حتمی تاریخوں کا اعلان اگرچہ الیکشن کمیشن کی مشاورت سے ہو گا تاہم یہ بات طے ہے کہ نئے اضلاع میں انتخابات اب زیادہ دور نہیں ۔ نئے اضلاع کو ترقی کے دہارے میں لانے کیلئے تیز رفتار پیش رفت ہو رہی ہے ۔ جو اس صوبے اور خصوصاً قبائلی عوام کیلئے اطمینان کا باعث ہے ۔ قبائلی نوجوانوں کیلئے بھی ایک ارب روپے کا خطیر پیکج دیا جا رہا ہے جس سے بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ 100 روزہ پلان میں ای گورننس سسٹم پر پیش رفت بھی تسلی بخش ہے ۔ خصوصی طور پر آئندہ پانچ سالوں میں لینڈکمپیوٹرائزیشن کو تمام اضلاع تک توسیع دینے کا پلان ہے جس کی وجہ سے اس شعبے میں عام آدمی کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی ۔