News Details

22/11/2018

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں صوبے میں شامل نئے اضلاع کے مالی ، انتظامی اور ترقیاتی انضمام کے سلسلے میں مجوزہ سفارشات کو حتمی شکل دینے کیلئے سینئر صوبائی وزیر محمد عاطف خان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کمیٹی کو حقیقت پسندانہ تجاویز اور لائحہ عمل کی ہدایت کی اُنہوں نے کہاکہ نئے اضلاع میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے ترجیحات کا تعین ناگزیر ہے ۔ عوامی مفاد میں اہم ترین اقدامات پہلے کرنا ہوں گے ۔ اُنہوں نے صوبائی محکموں کے وزراء کو نئے اضلاع کا دورہ کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ مقامی لوگوں کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق اقدامات کرنے ہوں گے اور عوام کو صوبائی حکومت کے اقدامات سے بھی آگاہ کرنا ہو گا۔ نئے اضلاع کے عوام کی ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنا ہوگا ۔اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے وسائل کے بروقت حصول کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ نئے اضلاع کیلئے ملنے والے وسائل کا اُنہی اضلاع میں شفاف استعمال یقینی بنایا جائے گا۔ سول سیکرٹریٹ پشاور میں آج صوبائی کابینہ کے اجلاس میں صوبائی وزراء ، معاونین خصوصی ، مشیروں ، چیف سیکرٹری ، صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس کو سابق فاٹا کے صوبے میں شامل ہونے والے نئے اضلاع کے انضمام پر تازہ ترین پیش رفت ، سٹیک ہولڈرز وفاقی حکومت کے کردار ، ترقیاتی پلان ، سٹرٹیجک فیصلہ جات، صوبائی محکموں کی توسیع اور دیگر اُمور کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی اور نئے اضلاع کے مالی،انتظامی اور ترقیاتی انضمام کے سلسلے میں اپیکس کمیٹی کی سفارشات کا بینہ کے سامنے پیش کی گئیں جن پر سیر حاصل تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ سفارشات پر مزید غور و فکر کرکے حتمی تجاویز کیلئے صوبائی کابینہ کی کمیٹی تشکیل دی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سابق فاٹا اب خیبرپختونخوا کا آئینی اور قانونی طور پر حصہ بن چکا ہے جس کا مکمل انضمام صوبائی حکومت سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی سنجیدہ اجتماعی کاوشوں کا مرہون منت ہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ نئے اضلاع میں اگر کوئی قانونی خلاء ہو تو اُسے بھی ترجیحی بنیادوں پر پر کیا جائے گااور دیگر شعبوں میں ترقیاتی و اصلاحاتی اقدامات کے سلسلے میں ترجیحات کا تعین ہونا چاہیئے ۔ اُنہوں نے کہاکہ مالی انضمام خصوصی توجہ کا حامل ہے ۔ آئندہ مالی بجٹ میں نئے اضلاع کو شامل کرنے کیلئے تیز رفتاری سے انتظامات کو حتمی شکل دینے کی ضرورت ہے ۔ وزیراعلیٰ نے نئے اضلاع کے صوبے کو منتقل ہونے والے ڈائریکٹریٹس کے تناظر میں متعلقہ محکموں کے رولز آف بزنس میں بروقت ترامیم کی بھی ضرورت پر زور دیا۔ تعلیم ، صحت ، زکوۃ و عشر، پاپولیشن ویلفیئر ، ایگر کلچر ایکسٹینشن، لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ، فشریز ، سپورٹس کلچر اور اُمور نوجوانان ، جنگلات ، اطلاعات ، سمال ڈیمز ، معدنیات ، انڈسٹریز ، فنی تعلیم ، ایری گیشن و ہائیڈرو پاور ، ورکس اینڈ سروسزاور دیگر محکموں کے ڈائریکٹوریٹس متعلقہ صوبائی محکموں کو منتقل ہو چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر فوری نوعیت کی ضروریات کے پیش نظر نئے اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو درپیش مالی مسائل کے حل کیلئے سپلمنٹری گرانٹ کی سمری پر فور ی عمل درآمد کا یقین دلایا۔وزیراعلیٰ نے محکمہ مواصلات و تعمیرات کے تحت ای بڈنگ اور ای بلنگ کے اقدامات کو سراہتے ہوئے تمام صوبائی محکموں کو بھی ای بڈنگ اور ای بلنگ شروع کرنے کی ہدایت کی ۔ احتساب کمیشن کے خاتمے کی ضرورت کے حوالے سے اپنے ریمارکس میں وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ اُ س کی جگہ خیبرپختونخوا انٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کو مضبوط بنایا جا رہا ہے ، چونکہ احتساب کمیشن صوبائی ادارہ تھا اسلئے احتساب کمیشن کے زیر التواریفرنسز ، انکوائریز اور انوسٹی گیشنز محکمہ انٹی کرپشن خیبرپختونخوا کے حوالے کئے جائیں گے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ انٹی کرپشن کی مضبوطی کیلئے 95 فیصد ہوم ورک مکمل کیا جا چکا ہے اس سلسلے میں ایک جامع پروپوزل تیار کی گئی ہے جو کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کر دی جائے گی ۔ اجلاس میں بھرتیوں کا عمل تیز تر بنانے کیلئے خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن کو مضبوط کرنے کی ضرورت سے بھی اتفاق کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں سابق دور حکومت کے دوران تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارشات کا ازسر نو جائزہ لینے کی ہدایت کی ۔