News Details

08/09/2018

ٹیوٹا کے امور میں مکمل اصلاحات لانے اور فنی تربیتی عمل کو جدید صنعتوں اور مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ہدایت

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے ٹیوٹا کے امور میں مکمل اصلاحات لانے اور فنی تربیتی عمل کو جدید صنعتوں اور مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ہدایت کی ہے ،انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے اور مارکیٹ کے زمینی حقائق اعلیٰ مہارت کی حامل افرادی قوت کے متقاضی ہیں اس لئے تربیت یافتہ افراد کو روزگار کی فراہمی کی شرح 25%سے بڑھا کر 70%تک لے جانے کیلئے تربیتی سرگرمیوں کا معیار مارکیٹ کی ضرورت کو مد نظر رکھ کر بلند کرنے کی ضرورت ہے،ترقی اور بہتری پر سمجھوتہ بڑے مسائل پیدا کرتا ہے جس کا ہم گذشتہ چند دھائیوں سے سامنا کر چکے ہیں اور عوام آج بھی اس غیر منطقی سمجھوتے کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، تبدیلی اور بہتری کے عمل میں رکاوٹیں ترقی میں تاخیر کا باعث بنتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ( ٹیوٹا) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا،اجلاس میں ٹیوٹا کے امور و فرائض، ٹیوٹا کے تحت مختلف فنی تربیتی اداروں کی فعالیت اورپیش رفت کے علاوہ حکمرانی اور بجٹ کے حوالے سے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور متعدد اہم فیصلے کئے گئے، صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار، سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی قیصر عالم، سٹریٹجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید، ایم ڈی ٹیوٹا و پرنسپل ایڈوائزر برائے وزیر اعلیٰ محمد امین اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں نجی شعبوں کی تیز رفتار ترقی کیلئے ٹیوٹا کو ایک جامع حکمت عملی کے تحت تربیت یافتہ افرادی قوت کو روزگار کی فراہمی ،تربیت حاصل کرنے والوں کا ٹریکنگ سسٹم اور ایک کامیاب ماڈل اپنانے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے میں تیز رفتار تبدیلی اور مارکیٹ کے نت نئے رحجانات کی وجہ سے ضرورت کی بنیاد پر پیشہ ورانہ افراد کی تیاری اور تربیت کا معیار بلند کرنے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ چند معاملات میں فوری اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں اور بعض دیگر مسائل کے حل کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت رہتی ہے اور کہا کہ حکومت روزگار کی تخلیق اور تیز رفتار ترقی کیلئے مطلوبہ اقدامات و نظریات کی پہلے سے منصوبہ بندی کر چکی ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خدمات کے شعبے میں جدت لائی جا رہی ہے ، تربیتی معیار کو بھی بین الاقوامی معیار کے مطابق کیا جائے ، صوبے کی مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے تربیت پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی، وزیر اعلیٰ نے ٹیوٹا کی انتظامیہ کے کام کو سراہتے ہوئے ٹیوٹا کے ملازمین کی استعداد میں اضافہ اور ان سے بہتر کام لینے کی ہدایت کی ، انہوں نے ٹیوٹا انتظامیہ کی طرف سے ترقیاتی سکیموں میں کی گئی بچت اور شفافیت کو بھی سراہا ، انہوں نے مختلف صنعتوں کے ساتھ رابطے استوار کرنے کی ہدایت کی تاکہ صنعتوں کی ضروریات کے مطابق انہیں تربیت یافتہ افراد مہیا کئے جا سکیں، انہوں نے ٹیوٹا کے تحت اداروں کی پیش رفت کی مؤثر مانیٹرنگ کو بھی نا گزیر قرار دیا تاکہ اداروں کی کارکردگی اور مالی امور کا جائزہ یقینی ہو سکے، محمود خان نے ٹیوٹا کی ترقی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے اور بھرپور تعاون فراہم کرنے کا یقین دلایا اور محکمہ خزانہ کو مطلوبہ فنڈ فوری طور پر جاری کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے ٹیوٹا کے گورننس سے متعلق مسائل بھی بلا تاخیر حل کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیوٹا کو جدید خطوط پر فعال دیکھنا چاہتی ہے ہم اس سلسلے میں تجاویز اور سفارشات کو خوش آمدید کہیں گے، انہوں نے یقین دلایا کہ ٹیوٹا کی اصلاح و ترقی کیلئے قابل عمل تجاویز کو حکمت عملی کا حصہ بنایا جائے گا۔ قبل ازیں ایم ڈی ٹیوٹا محمد امین نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ٹیوٹا کے تحت صوبے میں 86تربیتی ادارے ہیں جن میں سے 80مکمل طور پر فعال ہیں، 29فنی تعلیمی اداروں کا انتظام و انصرام ایئر فورس کے حوالے کیا جا چکا ہے جبکہ سابق وزیر اعلیٰ تمام اداروں کو ایئر فورس کے حوالے کرنے کی منظوری دے چکے ہیں، فنی تعلیمی ادار وں کو مرحلہ وار ایئر فورس کے حوالے کیا جا رہا ہے،پانچ اداروں میں سٹیٹ آف آرٹ لیبز قائم کی جا چکی ہیں جبکہ آٹھ اداروں کیلئے آٹو مکینیکل ٹرینرز کی خریداری بھی کی جا چکی ہے۔ٹیوٹا کے تحت تربیت یافتہ افراد کو روزگار کی فراہمی کیلئے چند صنعتوں کے ساتھ مفا ہمتی یاداشت پر دستخط بھی کئے گئے ہیں،مختلف شعبوں میں 429فیکلٹی ممبران کو تربیت دی گئی ہے جبکہ پانچ اداروں میں نیا عملہ تعینات کیا گیا ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔