News Details

06/09/2018

کرپشن کے خاتمے ،کمیشن کی تمام اقسام کی حوصلہ شکنی، سرکاری اداروں کی مضبوطی اورموثر ڈیلیوری کیلئے اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کی ہدایت

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کرپشن کے خاتمے ،کمیشن کی تمام اقسام کی حوصلہ شکنی، سرکاری اداروں کی مضبوطی اورموثر ڈیلیوری کیلئے اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کی ہدایت کی ہے۔ وہ صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت کے 100 روزہ پلان کے حوالے سے صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ کابینہ کو ابتدائی 100 روزہ پلان کے بارے میں بریفنگ دی گئی جس میں خدمات کے معیار کی بہتری، نئے اقدامات ، انصاف کی تیز رفتار فراہمی، بلدیاتی نظام کی بہتری ، نئے سات اضلاع تک صوبائی محکموں کی توسیع اور صوبے میں پولیس کو مزید مضبوط کرنے جیسے اہم عوامل شامل ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کو سات نئے اضلاع کی وجہ سے نئے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں نئے اضلاع میں انفراسٹرکچر کی ترقی، وہاں خدمات کی موثر فراہمی کا نظام اور صوبے میں موجود اداروں کی نئے اضلاع تک توسیع جیسے اہم اور فوری نوعیت کے اُمور شامل ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ پولیس کی مکمل اصلاح ، انصاف تک رسائی ، کیسز کا بروقت فیصلہ اور ضرورت کی بنیاد پر متعلقہ قوانین میں ترامیم ہماری کوششوں کا محور ہو گا تاکہ انصاف کے متلاشی غریب اور بے سہارا لوگوں کو ریلیف دیا جاسکے ۔ تنازعات کے حل کیلئے قائم کونسلوں کو مضبوط کرکے مذکورہ اقدام کو مزید موثر بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ متعلقہ قانون میں ضروری ترامیم کیلئے قائم کمیٹی کے سربراہ ہوں گے ۔ انسپکٹر جنرل پولیس اور سیکرٹری داخلہ کمیٹی کے اراکین میں شامل ہوں گے ۔ سول سروسز میں اصلاحات پر کام کرنے کیلئے ایک ٹاسک فورس ہو گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سابق فاٹا کے نئے اضلاع کے صوبے میں انضمام کو وفاق کے استحکام کے طور پر دیکھنا چاہیئے ۔ نئے سات اضلاع کی مین سٹریمنگ کیلئے وفاقی سطح پرایک ٹاسک فورس پہلے سے کام کر رہی ہے ۔ نئے اضلاع میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ، صحت و تعلیم کی خدمات و سہولیات اور سب سے اہم ایک جامع ترقیاتی پلان کی ضرورت ہے جس میں مختلف صوبائی محکموں کی نئے اضلاع تک توسیع بھی شامل ہو۔ انضمام کی کامیاب تکمیل کیلئے جامع ترین کم مدتی ، وسط مدتی اور طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ۔ انضمام کی وجہ سے سامنے آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اس پلان پر عمل درآمد کیلئے وسائل درکار ہوں گے ۔ ہم نئے اضلاع کے انضمام کے تناظر میں نئے اضلاع کی ترقی و بحالی پر پہلے سے کام کر رہے ہیں اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے مستحقین کو صحت انصاف کار ڈ کی فراہمی کیلئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ضرورت مند اور غریب لوگوں کو انصاف کارڈ کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے پہلے سے موجود ڈیٹا پر نظرثانی بھی کی جائے گی ۔ اُنہوں نے صحت انصاف کارڈ کے ماڈل کو جاری رکھنے، غیر مستحق لوگوں کو باہر نکالنے اور مستحق مگر محروم لوگوں کو شامل کرنے کیلئے صوبائی وزیر صحت کو سیکرٹری صحت اور منتخب عوامی نمائندوں کے ساتھ اجلاس کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے ہدایت کی کہ صحت انصاف کارڈ سے تا حال محروم غریب اور مستحق لوگوں کو کارڈ کی فراہمی کا عمل تیز کیا جائے اور اسے مزید توسیع دی جائے، معاشی ترقی کیلئے حکمت عملی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے نوجوانوں کو فنی اور پیشہ ورانہ تربیت دینے کی ہدایت کی،یوتھ انٹر پرینیورشپ کے ذریعے خود رروزگاری کا فروغ، سیاحت کی ترقی ، زرعی پیداوار میں اضافہ اور صنعت و سرمایہ کاری کا فروغ ترجیحات ہوں گی جن کی وجہ سے نہ صرف ترقی، روزگار اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی بلکہ صوبے کی مجموعی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے۔انہوں نے کہا کہ اس صوبے کو سیاحتی خطوط پر ترقی دینے کی کافی استعداد موجود ہے، انہوں نے سیاحت سے متعلق تمام تر سرگرمیوں کو باہم مربوط کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی کی ہدایت کی اور کہا کہ اس عمل سے آمدنی کے راستے کھلیں گے جو صوبے کو اپنے پاؤں پر کھڑے کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گے،سیاحت کے فروغ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے تمام متعلقہ محکموں پر مبنی کمیٹی کی سربراہی خود وزیراعلیٰ کریں گے ۔ اُنہوں نے ہدایت کی کہ سیاحت کی تمام سرگرمیوں ماحول دوست ہونی چاہئیں ۔ اُنہوں نے کہاکہ صوبے میں سرمایہ کار ی اور تجارت کو فروغ دینے کیلئے سرگرمیاں کی نگرانی خود کریں گے جن میں سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کی سہولت کی فراہمی بھی شامل ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ صوبے میں اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا اور سی پیک کے تحت منصوبوں میں صوبے کے حصے کا تحفظ کیا جائے گا ۔ کرپشن فری پاکستان بنانے کیلئے ڈویژن اور ضلع کی سطح پر صوبائی محکمہ انسداد بد عنوانی کو بہتر بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے وزراء اور سیکرٹریز کو اپنے اپنے محکموں سے کرپشن کے خاتمے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ۔ میگا پراجیکٹس کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہر علاقے کی اپنی ضروریات ہوتی ہیں اسلئے مختلف علاقوں کے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ان علاقوں کیلئے میگا پراجیکٹس پلان کئے جائیں اور ان پر عمل درآمد کیا جائے ۔ تمام محکمے اپنا 100 روزہ پلان تیار کرنے کے ساتھ ساتھ پانچ سالوں کیلئے بھی جامع منصوبہ بندی کریں اور کہا کہ صوبے میں یکساں ترقیاتی پالیسی کیلئے مطلوبہ مالی گنجائش پیدا کی جائے گی ۔ اُنہوں نے زرعی شعبے کو لائیو سٹاک سے لنک کرتے ہوئے اس کی ترقی پربھی زور دیا۔ کسانوں کا مالیاتی اداروں سے رابطہ قائم کرنے کی ہدایت کی تاکہ قرضوں کا حصول آسان بنایا جا سکے ۔ اُنہوں نے چشمہ لفٹ اریگیشن سکیم پر پیش رفت کی بھی ہدایت کی اور اس سکیم کی جلدی منظوری اور نفاذ کیلئے پلاننگ کمیشن کے ساتھ اُٹھانے کی ہدایت کی ۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ چین کی کمپنی نے اس منصوبے میں دلچسپی ظاہر کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے پانی کے تحفظ ، صحت و تعلیم کے شعبوں کی ترقی ، خواتین کو با اختیار و مضبوط بنانے اور سب کیلئے صاف پانی کی فراہمی کی بھی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے ہدایت کی کہ 100 روزہ پلان کا خاکہ فوری طور پر تیا ر کیا جائے ۔ اُنہوں نے ماحولیاتی ابتری پر قابو پانے کیلئے سرسبز خیبرپختونخوا کا پلان تیا رکرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ ہر دو ہفتوں کے بعد ان فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیں گے ۔ منتخب حکومت اور انتظامی افسران باہمی ہم آہنگی کے ذریعے عوام کے مسائل کا دیر پا حل تلاش کرسکتے ہیں۔ہم عوام کے وسیع تر مفاد میں اجتماعی فیصلہ سازی کو فروغ دیں گے ۔ اُنہوں نے واضح کیاکہ تحریک انصاف اپنے پچھلے دور حکومت میں بہتر اور موثر ڈیلیوری کی وجہ سے اقتدار میں واپس آئی ہے ۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ تمام محکمے حقیقی تبدیلی کیلئے اس ایجنڈے پر 24 گھنٹے کام کریں گے ۔