News Details

07/07/2018

سی ڈی ڈبلیو اے کے منصوبے کلین ڈرنکنگ واٹر فار آل میں بد عنوان ، غفلت برتنے والوں اور غیر ذمہ دار نجی کمپنیوں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائے اورعوام کو صاف پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ سی ڈی ڈبلیو اے کے منصوبے کلین ڈرنکنگ واٹر فار آل میں بد عنوان ، غفلت برتنے والوں اور غیر ذمہ دار نجی کمپنیوں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائے اورعوام کو صاف پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں سی ڈی ڈبلیو اے کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کے شرکاء میں صوبائی وزراء سیکرٹریز بلدیات جمال الدین، پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ مسعود احمد، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیر اعلیٰ محمد اکبر خان اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ کو سی ڈی ڈبلیو اے منصوبے کے بارے میں ایک مفصل بریفنگ دی گئی اورانہیں نجی کمپنیوں کے خلاف تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے قانونی کاروائی کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ نگران وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ نیب نے بھی متعلقہ کمپنیوں کو صوبائی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ فنڈز سے اس منصوبے کے باقی ماندہ فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کو مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی نیب سے رابطہ کیا جائے جو تین دن کے اندر اس منصوبے کی تکمیل کے حوالے سے رزلٹ پیش کریں۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی سے عوام مختلف مہلک بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عوامی خدمت کی ثقافت کو فروغ دینا چاہئے تاکہ ایک تندرست اور مثالی معاشرے کے قیام کو عمل میں لایا جائے انہوں نے ہدایت کی کہ دو یونین کونسل کی حد بندی کی جگہ ایک فلٹریشن پلانٹ نصب کیا جائے جس سے نہ صرف منصوبے کی لاگت کم ہو گی بلکی اس سے زیادہ سے زیادہ عوام مستفید ہوں گے انہوں نے ہدایت کی کہ پانی کے پائپ کے زنگ سے بچنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جائے جدید پائپ نہ صرف زنگ سے پاک ہوتے ہیں بلکہ لانگ لائف ہوتے ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پانی کے پائپوں کو سیوریج سے بچانے کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے۔نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کو متعارف کرانے میں دیر نہیں کرنی چاہئے بصورت دیگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ فلٹریشن پلانٹس کے پانی کو وقتاً فوقتاً معیاری لیبارٹری ٹسٹ کرایا جائے تاکہ مضر صحت پانی کا صحیح وقت پرسد باب کیا جائے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ عوامی منصوبوں پر متعلقہ محکمے کمپنیوں پر کڑی نظر رکھیں اور اس حوالے سے کام کی رفتار اور معیاری میٹریل کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سرکاری خزانے کو بے دردی اور غیر ضروری استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا پیسہ عوام کی امانت ہے جو ان کی فلاح و بہبود پر بہتر طریقے سے خرچ کیا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اسٹیٹ بینک کی انتظامیہ کو تمام کمرشل بینکوں کو کمپنیوں کو جانب سے پیش کردہ گرانٹی کی مکمل تصدیق کرنے کے حوالے سے ایک سمری پیش کی جائے تاکہ جعلی قسم کی گرانٹی کی حوصلہ شکنی ہو سکے اور سرکاری خزانے کو نقصان سے بچایا جائے۔ اجلاس میں نگران وزیر اعلیٰ کو سی ڈی ڈبلیو اے منصوبے کی لاگت اور مختلف اضلاع میں نصب شدہ فلٹریشن پلانٹس اور اس سلسلے میں جاری کام کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔