News Details

05/07/2018

وفاق کی طرف سے فاٹا ریفارمز کی سب کمیٹی کے ساتھ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس

خیبر پختو نخوا کے نگران وزیر اعلی جسٹس (ر )دوست محمد خان نے وفاق کی طرف سے فاٹا ریفارمز کی سب کمیٹی کے ساتھ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس منعقد کیا۔ وفاقی سب کمیٹی کی قیادت نگران وفاقی وزیر برائے اطلاعات و قانون سید علی ظفر نے کی ۔ صوبائی نگران وزراء، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، وفاقی اور صوبائی اعلیٰ عہدیداران بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ اجلاس میں فاٹا کی مجوزہ ریفارمز پر تفصیلی غور و خوض ہوا جس میں قانونی ، انتظامی ، امن و امان ، سکیورٹی ، ترقی ، قبائلیوں کو تیز تر ریلیف دینے اور صوبے میں نئے اضلاع کے شامل ہونے کے تناظر میں وہاں پر تعمیر نو اور آباد کاری کے جامع ترقیاتی پیکج اور ان اضلاع میں سماجی خدمات کے شعبوں کی توسیع شامل تھی۔اجلاس میں اس کے علاوہ معاشی سرگرمیوں کا احیاء ، یونیورسٹیوں ، کالجوں اور سکولوں کے نیٹ ورک کا قیام ، اچھی حکمرانی کے ذریعے قبائل کی مشکلات کا ازالہ کرنے ، نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے ، ڈویژنل، ضلعی سطح پر ہیڈکوارٹرز کے قیام اور نئے اُبھرنے والے حالات کے نتیجے میں وفاقی اور صوبائی ٹیکسوں میں چھوٹ پر تفصیل بحث ہوئی اور متعدد فیصلے کئے گئے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے عوام تباہی کے بدترین شکل سے گزرے ہیں ۔ وہاں پر انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے اور اُن کی حکومت تیز تر اقدامات کے ذریعے لوگوں کو ریلیف دینا چاہتی ہے وفاقی اور صوبائی حکومت کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ تعمیر و نو اور آبادکاری کے عمل کو سہل بنائے کیونکہ اس میں تاخیر سے زیادہ مشکلات پیداہو سکتی ہیں۔ اگر ہم کوئی خلاء چھوڑ جاتے ہیں یا ہم سستی کا مظاہر ہ کرتے ہیں تو یہ ایسا ہی ہے کہ ہم آتش فشاں پر بیٹھ کر آنے والے مشکلات کو دیکھ کر اور اُنہیں اپنی تباہی کیلئے ازخود دعوت دیتے ہیں۔ وفاق اور صوبائی حکومت نے انضمام کے مدنظر قانونی پیچیدگیوں کا ادراک کرتے ہوئے ایک آرڈنینس کے ذریعے اس کا مداوا کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا تاکہ انضمام کا عمل مکمل اور صوبے ،قبائل اور ملک کے مفاد میں ہو ۔ جیسے ہی آرڈنینس جاری ہو گا ترقیاتی پیکج پر عمل درآمد تیز تر ہو جائے گا۔ اجلاس میں مسلح افواج، قبائلی اور عام عوام کی قربانیوں کو سراہا گیا جس کی وجہ سے ان نئے اضلاع میں دہشت گردوں اور امن دشمن عناصر کا خاتمہ ہوا ۔ اجلاس میں اتفاق رائے نظر آیا کے ترقیاتی پیکج سے ترقی اورآباد کاری کا عمل تیز تر ہو جائے گا۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس سکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے دانشمندانہ اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ اس کانفلکٹ کے بہت سارے سٹیک ہولڈرز ہیں اور اُن کے مختلف مقاصد ہیں اسلئے ہمیں سوچ سمجھ کر اقدامات اُٹھانے ہوں گے ۔ قبائلی ملکان کے لنگی کو برقرار رکھنا ہو گا اور مساجد کے خطباء کو ماہانہ وظیفہ دیا جائے ۔ اسی طرح سیاسی رکاوٹوں کو سیاسی بنیادوں پر حل کرنا چاہیئے۔ ہم جنگی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں تاکہ انفراسٹرکچر کھڑ ا کیا جائے تاہم اس کے لئے مالی وسائل کی ضرورت ہے وفاق کی طرف سے صوبے کو نئے اضلاع کیلئے ترقیاتی پیکج کے وسائل کی منتقلی تیز ہونی چاہیئے تاکہ تعمیر نو اور آبادکاری کا عمل بغیر کسی رکاوٹ کے آگے بڑھے ۔ انہوں نے کہاکہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی اور ترقیاتی عمل کی مانیٹرنگ ہونی چاہیئے تاکہ اس میں کرپشن کے راستے بند ہوں۔ نگران حکومت بین الاقوامی برادری اور ڈونر ایجنسیوں سے بھی تعمیر نو اور آبادکاری کے اس عمل میں اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کرے گی جس سے وفاق پر بوجھ کم سے کم ہو تا جائے گا۔ اسی طرح نئے اضلاع کیلئے نئی ٹیم کی تشکیل بھی ضروری ہے کیونکہ سابقہ مائنڈ سیٹ کی وجہ سے ترقی کا عمل سست روی کا شکار رہا اور قبائل کو اس کا فائدہ نہیں پہنچا۔ دوست محمد خان نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں قدرتی وسائل لامحدود ہیں ان وسائل کو تلاش کرنے اور اُس سے استفادہ کرنے کی دیر ہے ۔ یہ وسائل نہ صرف نئے اضلاع کی ترقی بلکہ صوبے اور ملک کی خوشحالی کیلئے راستے نکالے گی ۔ نگران وفاقی وزیر نے صوبائی حکومت کے فوری ، مختصر المعیاد، وسط المدتی، طویل المدتی پلاننگ سے اتفاق کیااور کہاکہ صوبے نے اپنے مسائل کی صحیح تشخیص کی ہے ۔ وفاقی حکومت اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے اپنا حصہ ڈالے گی تاکہ قبائل قومی دہارے میں آئیں اور یقین دلایا کہ نگران سیٹ اپ اس سلسلے میں اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لائے گی ۔ نگران وزیر اعلی نے شرکاء کو یاد دلایا کہ فی الوقت صوبے میں شامل ہونے والے نئے اضلاع میں کوئی انفراسٹرکچر ، کوئی عدالتی نظام اور کوئی انتظامی اور مکمل حکومتی ڈھانچہ موجود نہیں ہیں اور ہم نے اپنی کوششوں کو تیز تر کرنا ہو گا تاکہ لوگوں کو جلد ہی ریلیف بہم پہنچایا جائے۔ سب سے پہلے ہمیں وہاں پر اقتصادی سرگرمیاں شروع کرنی چاہیئے تاکہ نئے شامل ہونے والے اضلاع کے بیروزگار نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جا سکے ۔ ہم نے بلاتفریق انصاف تک رسائی کو یقینی بنانا ہے کیونکہ یہ اضلاع صوبے اور ملک کا حصہ بن چکے ہیں اور یہاں کے لوگوں کو بھی دوسرے شہریوں کے برابر حقوق دینے ہوں گے ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ پبلک سروس کمیشن میں مستقبل کی تمام بھرتیوں کیلئے مذکورہ اضلاع کیلئے سپیشل مکمل زون بنایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم جلد ہی تمام یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کا اجلاس بلائیں گے جس میں نئے شامل ہونے والے اضلاع میں تعلیمی اصلاحات کو بھی ایجنڈے پر لایا جائے گا۔ دوست محمد خان نے تمام سٹیک ہولڈرز کو ملکر قبائل کی تکالیف کو کم کرنے کیلئے اضافی سکیورٹی اقدامات اُٹھانے کی تجویز پیش کی ۔ انہوں نے کہاکہ اس صوبے میں اگرچہ وسائل کی کمی ہے لیکن ہم قبائل کیلئے حتی الوسع ہر قدم اُٹھائیں گے ۔ نئے شامل ہونے والے اضلاع کیلئے علیحدہ ڈویژنوں کے قیام سے وہاں کے لوگوں کو اچھا پیغام جائے گااور اُن کویہ احساس ہو جائے گا کہ وہ کسی اور کے ذریعے کنٹرول نہیں ہورہے ہیں بلکہ وہ خود اپنی قسمت کے مالک ہیں۔ انہوں نے ان علاقوں میں ڈھیری اور پولٹری کو ترقی دینے کی ہدایت کی تاکہ وہاں کے لوگوں کو اپنا روزگار مل جائے ۔ ہم نے قبائل کی احساس محرومی کو ختم کرنے اور ان کے دل جیتنے کیلئے ان کو سب کچھ دینا ہو گا۔ ہمیں بے شمار چیلنجوں کا سامنا ہے لیکن ہم مل کر ان تمام چیلنجوں اور مسائل پر قابو پائیں گے ۔ نگران وفاقی وزیر نے کہاکہ وفاق (مرکز ) نے نئے شامل ہونے والے اضلاع میں ترقیاتی کاموں اور قبائل کو قومی دہارے میں شامل کرنے 100 بلین روپے پلان کئے ہیں ہر سال 10 بلین روپے خیبرپختونخوا کو جاری کئے جائیں گے ۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاق جتنی جلدی ممکن ہو سکے صوبے نئے شامل ہونے والے اضلاع کی تعمیر نو کیلئے صوبہ خیبرپختونخوا کو وسائل منتقل کریں کیونکہ ہم نے ان پسماندہ علاقوں کو صوبہ کے ترقیافتہ علاقوں کے برابر لانا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ہم جلدہی ایک پلان ترتیب دیں گے جو مستحق کے حقوق کو یقینی بنائیں تاہم ہم نے ملکر کام کرنا ہو گا اور ٹرانزیشن کے عمل کو آسان بنانا ہے۔ وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں نے مذکورہ اضلاع کو ہر قسم کی وفاقی اور صوبائی ٹیکسوں سے استشناء دینے پر اتفاق کیا۔ وفاقی وزیر نے ان سفارشات کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ میں لانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔