News Details

26/04/2018

صوبائی کابینہ نے اپنی نوعیت کی پہلی خیبر پختونخوا سپورٹس پالیسی کی منظوری دیدی ہے

صوبائی کابینہ نے اپنی نوعیت کی پہلی خیبر پختونخوا سپورٹس پالیسی کی منظوری دیدی ہے۔سرکاری و نجی تعلیمی ادارے کھیلوں کے فروغ کیلئے نرسریز کا کام دیں گی جس کیلئے سکولوں کی سطح پر سپورٹس کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اس پالیسی کے تحت سپورٹس کو باقاعدہ ایک صنعت کا درجہ دیا جائیگا جبکہ ٹیلنٹ کو ابھارنے کیلئے بڑے پیمانے پر مقابلوں کا انعقاد کیا جائیگا۔صوبائی سطح پر سپورٹس منیجمنٹ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جبکہ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ، سہولیات اور انعامات کیلئے طریقہ کار بھی پالیسی کا حصہ ہے۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت منعقدہ صوبائی کابینہ کے اجلا س میں صوبائی وزراء، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔صوبائی کابینہ نے آئمہ مساجد کی طرز پراقلیتی عبادت خانوں کے مذہبی پیشواؤ ں کیلئے بھی ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کی منظوری دیدی ہے۔اس سے صوبہ بھر میں293 اقلیتی مذہبی پیشوا ء مستفید ہوں گے جس پر سالانہ 140ملین روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔صوبائی کابینہ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں کوٹلی امام حسین کی باقی ماندہ 197کنال14مرلے اراضی کی اہل تشیع برادری کی مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے فروخت کی منظوری دی تاہم وقف پراپرٹی ہونے کے ناطے قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے محکمہ اوقاف اس کے ملکیتی حقوق صوبائی حکومت کے نام منتقل کرنے کی پابند ہوگی۔صوبائی کابینہ نے جنگلات کی اراضی پر ماحول دوست پن بجلی گھروں کے قیام کی بھی منظوری دیدی ہے جس کے تحت فارسٹ لینڈ پر870 میگاواٹ کا سکھی کناری ہائیڈرو پراجیکٹ قائم کیا جائیگا اس کی تعمیر پر1.8 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔ پراجیکٹ کی آمدنی کا2فیصدحصہ جنگلات کی ترقی پر خرچ ہوگا۔صوبائی کابینہ نے موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت ریجنل اتھارٹیز کی تشکیل نو کی بھی منظوری دیدی ہے۔ صوبائی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بغیر این او سی اور دیگر قواعد و ضوابط پر پورا نہ اترنے والی ہاؤسنگ سوسائیٹیز کے خلاف لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ء کے تحت کاروائی کرنے کا اختیار محکمہ لوکل گورنمنٹ کو تفویض کرنے کی بھی منظوری دیدی ہے جس کے تحت غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیز پر زیادہ سے زیادہ ایک کروڑ اور کم سے کم50لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں اب تک55رجسٹرڈ جبکہ 160غیر رجسٹرڈ ہاؤسنگ سوسائیٹیز قائم کی گئی ہیں۔ صوبائی کابینہ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی4000کنال اراضی کی محکمہ جنگلات اور محکمہ سیاحت کو منتقلی کی منظوری بھی دیدی ہے۔ اس اراضی میں محکمہ جنگلات کو2000کنال اراضی شجر کاری اور نرسریوں کے قیام کیلئے جبکہباقی2000کنال اراضی محکمہ سیاحت کو سیاحتی مقامات کی تعمیراور بو ٹینیکل پارکوں کے قیام کیلئے دی گئی ہے جس سے جنوبی اضلاع میں خوبصورتی، شجر کاری اورماحولیاتی تحفظ کی سکیموں کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔کابینہ نے خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ء میں ترامیم کی بھی منظوری دیدی ہے جس کے تحت ویلج یا نیبر ہوڈ کونسل کا بجٹ پاس نہ ہونے کی صورت میں محکمے کو بااختیار بنایا گیا ہے کہ وہ کسی آفیسر کو اختیار دے کہ وہ بجٹ پاس کر سکے۔ اس سے قبل بجٹ پاس نہ ہونے کی صورت میں صوبائی کابینہ کی منظوری ضروری تھی۔ صوبائی کابینہ نے تنازعات کا حل وضع کرنے کے سلسلے میں مقامی حکومتوں کی سطح پر متبادل نظام وضع کرنے کی بھی منظوری دید ی ہے۔ کابینہ نے خیبر پختونخوا ہاؤسنگ اتھارٹی کی تشکیل نو کی بھی منظوری دیدی ہے۔کابینہ نے نوشہرہ میں سمال ڈیم پر تعمیر جاری رکھنے کی منظوری دیتے ہوئے واضح کیا کہ اس ڈیم کی منظوری سیمنٹ پلانٹ کی نیلامی سے قبل دی گئی تھی تاہم کابینہ نے سیمنٹ پلانٹ کی مناسب جگہ پر قائم کرنے کی بھی منظوری دیتے ہوئے اسے کنٹرول مائننگ سے مشروط کر دیا۔کابینہ نے پٹواریوں کی اپ گریڈیشن سے اُصولی طور پر اتفاق کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ آئمہ کرام کو سرکار کی طرف سے اعزازیہ کے آغاز کے بعد اب دوسرے مرحلے میں گورداواروں اور مندروں اور دیگر اقلیتی عبادت خانوں کے پیشواؤں کو اعزازیہ کی منظوری دی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ادارے زبوں حالی کا شکار تھے ہم نے موثر قانون سازی کے ذریعے انکی سمت کا تعین کیا ہے تاکہ وہ مضبوط بنیادوں پر استوار ہو کر عوام کی خدمت کر سکیں پرویز خٹک نے کہاکہ صوبے میں آبی وسائل اور پن بجلی کے وسائل کی بہتات ہے مگر ماضی میں اس سے کوئی فائدہ نہیں اُٹھایا گیا ہم نے پن بجلی گھروں کے قیام اور توانائی میں اضافے کیلئے ہمہ گیر منصوبہ بندی کی جس کے ثمرات ظاہر ہونے لگے ہیں اُنہوں نے کہاکہ پن بجلی جیسے توانائی کے سستے ذرائع دراصل پورے پاکستان کے درخشاں مستقبل کے ضامن ہیں انہوں نے نوشہرہ میں آبپاشی کے ڈیم پر کام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بدولت علاقے کی 30 ہزار کنال اراضی سیراب ہو گی تاہم علاقے میں معدنیات کی موجودگی ، سیمنٹ پلانٹ کے لائسنس کے اجراء اور اس کی وجہ سے روزگار کے مواقع اور مالی وسائل میں اضافے کے پیش نظر سائنسی بنیادوں پر محدود کان کنی کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔