News Details

25/04/2018

پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اپنے منشور پرسو فیصد عمل کرکے تبدیلی کاوعدہ پورا کرلیا

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اپنے منشور پرسو فیصد عمل کرکے تبدیلی کاوعدہ پورا کرلیا۔ اس ملک پر ستر سال سے چوروں اورلٹیروں کی حکمرانی رہی یہی وجہ ہے کہ آج ملک انتہائی گھمبیرمسائل سے دو چار ہے تمام روایتی حکمرانوں نے لوٹ مار کے ریکارڈ توڑدئیے اور اپنی تجوریاں بھریں۔ سارا پیسہ بیرون ملک منتقل کیا۔ ملک کابچہ بچہ مقروض کردیا ایسی ترقی کو کیاکریں گے جس سے ملک اربوں ڈالرکا مقروض ہوگیا یہ ترقی نہیں تنزل ہے باریاں بانٹنے والے ایک بار پھر نئے لبادے کے ساتھ عوام کے سامنے آرہے ہیں اے این پی کے پہلے دور یعنی ڈاکٹر خان صاحب کی حکومت میں عوام کفن کے لیے ترس گئے تھے دوسرے دورحکومت میں آٹابحران سے عوام کودو چار ہونا پڑا اور تیسری حکومت میں دہشت گردی اور بدامنی نے خیبرپختونخوا اورپورے ملک کی معیشت کوتباہ کردیا اب یہ کس منہ سے عوام سے ووٹ مانگنے آرہے ہیں ہمارے مخالفین کو اپنی حیثیت کا اندازہ2018 کے انتخابات میں لگ جائے گا عوام باشعور ہیں وہ مخالفین کے جھوٹے نعروں اور وعدوں میں نہیں آئیں گے۔ اے این پی ، پی پی پی ، مسلم لیگ ن اور جے یوآئی ف کی سیاست اگلے انتخابات میں دفن ہوجائے گی اس ملک کو ایماندار قیادت کی ضرورت ہے تحریک انصاف جنون کی طاقت سے نہ صرف خیبرپختوخوا بلکہ چاروں صوبوں اور وفاق میں حکومت بنائے گی۔ اورعمران خان ہی اس ملک کے وزیر اعظم ہوں گے ان خیالات کااظہار نوشہرہ کلاں اباخیل میں اسلم شاہ کی رہائش گاہ اور ڈاگئی جدید و ڈاگئی قدیم میں جلسوں سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ اس موقع پرممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر عمران خٹک، ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک، صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکاخیل،تحصیل ناظم نوشہرہ احد خٹک، وزیر اعلیٰ کے صاحبزادے اسحاق خٹک، ضلع کونسلر بالو شوکت اور جان مست خٹک نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر نوشہرہ کلاں میں پی پی پی کے سینر نائب صدر افسر خان اور ڈاگئی جدید میں عبدالوکیل، نقیب اللہ، عبدالولی، تاج حسین، خیال گل سراج گل، عباد گل اور ڈاگئی قدیم میں امتیاز خان ، نیاز علی خان حاجی اظہار علی اور امین اللہ نے اپنے سینکڑوں اہل خاندان اور ساتھیوں سمیت اپنی پارٹیوں سے مستعفی ہوکر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کااعلان کیاوزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پانچ سال اداروں کی بحالی، تباہ حال انفراسٹرکچر کو ٹھیک کرنے، تھانہ اور پٹوار کلچر میں بہتری لانے، عوام کی عزت نفس بحال کرنے اور تعلیم و صحت کے شعبوں میں انقلابی اصلاحات کرنے میں صرف ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اے این پی دور میں سید معصوم شاہ باچا نے کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے اور اپنی تجوریاں بھریں ۔ عوام کے حقوق سلب کیے اس وقت صوبے میں دہشت گردی عروج پر تھی۔ سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی اور دیگر وزراء عوام سے ملنے سے کتراتے تھے۔ یہ تحریک انصاف کی حکومت ہے جس نے صوبے میں امن وامان قائم کیا اور آج اے این پی کے قائدین کھلے جلسے کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اے این پی کے سابق دور حکومت میں صوبے کو تباہ حال کردیا گیا تھا۔ امن وامان کی صورت حال خراب تھی اور ہر طرف بدامنی اور بے چینی تھی مگر جب سے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت آئی ہے ترقی کا دور دورہ ہے انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے ہمیشہ عوام کو روٹی، کپڑا اورمکان کے نام پر لوٹا ان کو اپنے محلات بنانے سے کبھی فرصت نہیں ملی۔ جبکہ جے یوآئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام کی بجائے اسلام آباد کی دوغلی سیاست کی۔پرویز خٹک نے سوال کیا کہ ایم ایم اے نے اپنے سابقہ دور حکومت میں اسلام کی کیا خدمت کی۔ اگر ان لوگوں نے عوام کی کوئی خدمت کی ہوتی تو عوام ان کومسترد نہیں کرتے۔ عوام مفاد پرست سیاست دانوں سے متنفر ہوچکے تھے اور عوام نے نظام کی تبدیلی کے لیے تحریک انصاف کو 2013 میں ووٹ دیا۔ عوام کو اپنے فیصلے سے مایوسی نہیں ہوئی اور آج عوام تبدیلی کے ثمرات سے مستفید ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوامی طاقت سے2018 کے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے اور چاروں صوبوں اور وفاق میں تحریک انصاف حکومت بنائے گی اور عمران خان ہی اس ملک کے وزیر اعظم ہوں گے۔